1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’چوگوری‘ کو سر کر لیا

Discussion in 'متفرق تصاویر' started by پاکستانی55, Jul 29, 2014.

  1. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو پہلی بار سنہ 1954 میں اٹلی کے کوہ پیماؤں نے سر کیا تھا۔
    [​IMG]
     
  2. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    اطالوی کوہ پیماؤں کے چوٹی سر کرنے کی 60 ویں سالگرہ کے موقعے پر پاکستانی کوہ پیماؤں کی جانب سے یہ کوشش کی اور کامیاب رہے۔
    [​IMG]
     
  3. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    پاکستانی کوہ پیماؤں کی ٹیم میں حسن جان، علی درانی، رحمت اللہ بیگ، غلام مہدی، علی اور محمد صادق شامل ہیں۔
    [​IMG]
     
  4. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    ایورسٹ کے بعد کےٹو دنیا کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے لیکن کوہ پیماؤں کے نزدیک اس کا سرکرنا مشکل ترین ہے۔
    [​IMG]
     
  5. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    اس کو سرکرنے کی کوشش میں کئی کوہ پیما اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ واضح رہے کہ چوٹی سر کرنا آدھی کامیابی ہوتی ہے کیونکہ چوٹی سے نیچے اترتے وقت بھی کئی کوہ پیما جان گنوا چکے ہیں۔
    [​IMG]
     
  6. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    اِس مہم کے دوران اہم کام یہ کیا گیا کہ کوہ پیماؤں کو اِس کام کی بھی تربیت دی گئی کہ کس طرح جی پی ایس کی مدد سے کے ٹو کی چوٹی کی پیمائش دوبارہ سے کرنی ہے۔ کوہ پیماؤں کو پیمائش کی تربیت آزاد کشمیر یونیورسٹی اور ایک اطالوی یونیورسٹی کے اشتراک سے دی گئی۔
    [​IMG]
     
  7. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    کےٹو کی اونچائی 8611 میٹر ہے اور یہ پاکستان کی سب اونچی چوٹی ہے جو پاکستان چین کی سرحد پر قراقرم کے بڑے کوہستانی سلسلے میں واقع ہے۔
    [​IMG]
     
  8. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    کے ٹو سر کرنے کی مہم میں تکنیکی مدد دینے والے اطالوی مچل سوچی خود اپنی بنائی گئی تصویر یا ’سیلفی‘ میں۔
    [​IMG]
     
  9. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    کےٹو کو بلتی زبان میں ’چوگوری‘ بھی کہا جاتا ہے جس کا مطلب پہاڑوں کا راجہ ہوتا ہے۔ چھ ہزار میٹر تک تو اس پہاڑ پر چٹانیں ہیں اور اس کے بعد برف کا ایک سمندر ہے۔
    [​IMG]
     
  10. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    سنہ 1954 میں اطالوی کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم کےٹو کو سر کرنے کی خاطر اپنی قسمت آزمانے پاکستان آئی تھی۔ اس ٹیم میں 12 کوہ پیما کے علاوہ چار سائنسداں اور ایک ماہر کوہ پیما پروفیسر آرڈیٹو ڈیسیؤ بھی شامل تھے۔ وہ دوسری جنگ عظیم سے قبل بھی ایک اطالوی ٹیم کے ساتھ آ چکے تھے۔
    [​IMG]
     
  11. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    پاکستان میں اِس مہم کے رابطہ کار اور اطالوی ادارے ایورسٹ کے ٹو سی این آر کے نمائندے منیر احمد نے بتایا کہ دراصل کے ٹو سر کرنے والی ٹیم میں موجود ممبران اِس سے قبل کوہ پیما نہیں بلکہ پورٹرز تھے جو سیاحوں یا کوہ پیماؤں کا سامان اُٹھا کر کیمپ فور تک جاتے تھے۔
    [​IMG]
     
  12. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    اِس مہم پر جانے سے قبل آگسٹینو دا پولینزا کی سربراہی میں چلنے والے اطالوی ادارے ایورسٹ کے ٹو سی این آر نے اِن پورٹرز کو روپنگ یعنی رسیوں کی مدد سے راستہ طے کرنے اور دیگر مہارتوں کی تربیت دی اور مہم جوئی کے لیے ضروری سامان مہیا کیا۔
    [​IMG]
     
  13. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    اُنیس سو نو میں اٹلی کے شہزادے ابروزی نے کے ٹو سر کرنے کی کوشش کی تھی تاہم ناکامی کے بعد اُنھوں نے قراقرم کے پہاڑی سلسلے اور خاص کر کے ٹو کے بارے میں دیومالائی داستانوں کا مطالعہ کیا اور واپس جا کر اِس علاقے کے بارے میں تحقیق کی۔
    [​IMG]
     
  14. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    کوہ پیمائی کی اس مہم کے دوران کے ٹو پر ایک کلائمیٹ آبزرویٹری یعنی موسم کی تبدیلیوں کا پتہ دینے والا مقام بنایا گیا جس میں حکومت پاکستان کے متعلقہ ادارے بھی شامل ہوں تاکہ اُس سے موصول ہونے والی معلومات سے واپڈا اور محکمہ موسمیات کو یہ سمجھنے میں آسانی ہو کہ قراقرم کے علاقے میں کون سی موسمیاتی تبدیلی آرہی ہے۔
    [​IMG]
     
  15. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    چند دن بعد جب یہ کوہ پیما واپس آئیں گے تو اُن کی پیمائیشوں کی بنیاد پر دنیا کو یہ معلوم ہو سکے گا کہ کے ٹو کی آج کی تاریخ میں اصل پیمائش کیا ہے۔
    [​IMG]
    (بہت شکریہ بی بی سی اردو )
     

Share This Page