1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہم بھی روئے تھے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ

Discussion in 'نعتِ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم' started by راجا نعیم, Jun 2, 2006.

  1. راجا نعیم
    Offline

    راجا نعیم ممبر

    ہم بھی روئے تھے لپٹ کر در و دیوار

    ہے میرا ربط غلامی شہ ابرار کے ساتھ
    <center>اب غرض ہے کسی سلطاں نہ جہاں دار کے ساتھ</center>
    حبِ توحید ہے اس کے لیے بالکل بے سود
    <center>جس موحد کو محبت نہیں سرکار کے ساتھ</center>
    دن کا ہر لمحہ تھا خوش بو کی طرح طیبہ میں
    <center>ہر گھڑی شب کی بسر ہوتی تھی انوار کے ساتھ</center>
    بے زبانی ہی مواجہ میں ہے اندازِ بیاں
    <center>کون جاتا ہے وہاں طاقتِ گفتار کے ساتھ</center>
    ہیں سیوطی کی طرح لوگ کی خوش قسمت
    <center>دیکھ لیتے ہیں انہیں دیدہِ بیدار کے ساتھ</center>
    یاد ہے اب بھی مدینے سے جدائی کا سماں
    <center>ہم بھی روئے تھے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ</center>
    حشر تک مجھ کو عطا کردے جگہ تھوڑی سی
    <center>اے خدا، سروررِ کونین کے دربار کے ساتھ</center>
    ان کو کیا خوف دوعالم میں جو رکھتے ہیں نیاز
    <center>مدنی ، مطلبی ، ہاشمی سردار کے ساتھ</center>
    خوب تر ان کی ثنا کی تو رضا نے کی ہے
    <center>نعت لکھی ہے تو اقبال نے معیار کے ساتھ</center>
    ان کی مدحت ہو دم نزع زباں پر طارق
    <center>حشر آئے تو اٹھوں نعتیہ اشعار کے ساتھ</center>
     
  2. ع س ق
    Offline

    ع س ق ممبر

    واہ، سبحان اللہ۔ بہت خوب انتخاب ہے آپ کا۔

    یہ شعر تو بہت ہی خوب لگا:

    یاد ہے اب بھی مدینے سے جدائی کا سماں
    ہم بھی روئے تھے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ
     
  3. مینار پاکستان
    Offline

    مینار پاکستان ممبر

    نعت

    حبِ توحید ہے اس کے لیے بالکل بے سود
    جس موحد کو محبت نہیں سرکار کے ساتھ

    اس نعت کا یہ شعر قرآن کی فکر کی عکاس ہے۔
     
  4. ڈی این اے سحر
    Offline

    ڈی این اے سحر ممبر

    ان کی مدحت ہو دم نزع زباں پر طارق
    حشر آئے تو اٹھوں نعتیہ اشعار کے ساتھ
     

Share This Page