1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میں اس امید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏10 فروری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    میں اس امید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا
    اب اس کے بعد مرا امتحان کیا لے گا

    یہ ایک میلہ ہے وعدہ کسی سے کیا لے گا
    ڈھلے گا دن تو ہر اک اپنا راستہ لے گا

    میں بجھ گیا تو ہمیشہ کو بجھ ہی جاؤں گا
    کوئی چراغ نہیں ہوں کہ پھر جلا لے گا

    کلیجہ چاہئے دشمن سے دشمنی کے لئے
    جو بے عمل ہے وہ بدلہ کسی سے کیا لے گا

    میں اس کا ہو نہیں سکتا بتا نہ دینا اسے
    لکیریں ہاتھ کی اپنی وہ سب جلا لے گا

    ہزار توڑ کے آ جاؤں اس سے رشتہ وسیمؔ
    میں جانتا ہوں وہ جب چاہے گا بلا لے گا
    وسیم بریلوی​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    عمدہ انتخاب
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شکریہ
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں