تیرا کرم، تیری عطا، کب آسکے ہیں حساب میں میرا بگڑا حال سنوار دے، یہی عرض تیری جناب میں میرے دل میں تیرا ہی نور ہو، تیری بندگی کاشعور ہو تیرے سجدوں ہی میں سرور ہو، نہ بھٹک سکوں میں سراب میں میں بروں سے لاکھ برا سہی، نہیں تجھ سے کوئی بڑا سخی میں نے جھولی جب بھی دراز کی، کبھی نہ سنی نہ جواب میں میرے دل کے زنگ اتاردے، اس آئینے کو نکھار دے یہاں جلوے اپنے اتار دے، جو چھپا رکھے ہیں حجاب میں تجھے واسطہ آلِ رسول کا، اور ردائے زاہرا بتول کا دے شعور عشقِ رسول کا، کہ گھرے ہوئے ہیں عذاب میں کیا واعظوں کی وضاحتیں، کیا مبلغوں کی بلاغتیں مجھے تیرے جلووں کی چاہتیں، جو نہ جنتوں کی شراب میں ہے تیرے یہ بندہء پر خطا، ہے یہ نام لیوا رسول کا ہے گدائے غوثِ جلی، رضا، رکھ لاج یومِ حساب میں اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم (محمد نعیم رضا)
واہ کاشفی۔۔ کیا بات ہے۔۔ :mashallah: ۔۔ دیکھ کر دل خوش ہو گیا۔۔ آپ بہت اچھے ہیں۔۔ نعیم بھی دیکھ کر بہت ہی خوش ہوں گے۔۔
ص= :saw: ، ع= علیہاالسلام، ر= اللہ تعالی ۔ ساری امت مسلمہ کو ان نسبتوں کی اہمیت سمجھ کر انکے قدموں سے جڑ جانے کی توفیق عطا فرمائے۔ تاکہ تفرقہ وانتشار، دہشت گردی، زوال و انحطاط اور ذلت و پستی میں گرتی ہوئی امت مسلمہ کو پھر سے تمکنت، عروج اور عزت وقار مل سکے۔ آمین نعیم صاحب اتنی خوبصورت دعائیہ حمد لکھنے اور کاشفی جی اس کلام کو مزید حسن و تزئین دینے پر اللہ تعالی سے جزائے خیر کے لیے دعاگو ہوں۔ آمین
اللہ تعالی آپ سب کی الفاظ کو میرے حق میں دعا کے طور پر قبول فرمائے۔ آمین کاشفی بھائی ۔اتنی خوبصورت تزئین و آرائش پر میں آپکا جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہے۔ واقعی دیکھ کر دل خوش ہوگیا۔ اللہ تعالی آپ کو جزائے اولیٰ عطا فرمائے۔آمین آپ سب کا بہت شکریہ