بسم اللہ الرحمن الرحیم سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم حمدِ حق تعالی تو ہی خالق تو ہی خلّاق عالم تو ہی رازق تو ہی رزّاقِ اعظم قدیر و قادر و مختار و اعلٰی تو ہی ہے سب سے برتر سب سے بالا تو ہی ظاہر تو ہی مستور بھی ہے رگِ جاں سے قریں ہے دور بھی ہے تو ہی شاہد تو ہی مشہود بھی ہے حمید و ہادی و محمود بھی ہے تو ہی مطلوب، تو مقصود میرا میرے معبود تو مسجود میرا عطا جُود و سخا الطاف تیرے ہیں عفو و درگذر اوصاف تیرے تخیل کو پر پرواز دیدے سخن کو پر تو اعجاز دیدے زباں وہ دے کہ تیرے گیت گاؤں ترے آسمائے حُسنٰی گنگناؤں شریک حلقہ اہل وفا کر مجھے راتوں کی بیداری عطا کر جبیں کو سجدہائے شوق دیدے مجھے بھی بندگی کا طوق دیدے تجلی سے اسے معمور کردے میرا سینہ الٰہی طور کر دے میرے نالوں کو دے ایسی رُسائی کہ تھامے ہاتھ تیری کبریائی حرم کی دید مجھ پر عام کر دے نظر کو حامل احرام کر دے سکھا دے وہ محبت کا قرینہ کبھی کعبہ کبھی دل ہو مدینہ میری ٹھوکر پہ ہو شاہوں کی شاہی نبی :saw: کے در کی مل جائے گدائی دعائیں سننے والے حق تعالی مرے ماں باپ کا رتبہ ہو بالا وہ تیرے تھے کیا تیرے حوالے میرے مولا اُنہیں اپنا بنا لے اویس تشنہ لب پھیلائے داماں برس جا بن کے اک ابر بہاراں (محمد اویس جعفری)
میری منزلوں کو جو غیب سے ملے راستہ ، اے مِرے خدا تو میں جسم و جاں کا کوئی جوڑ لوں رابطہ ، اے مِرے خدا تُو علیم بھی ، تو قدیر بھی ، تو عظیم بھی ، مِری لاج رکھ مِری ذا ت پر نہ اتارنا کوئی سانحہ ، اے مِرے خدا جو ہمیشہ تجھ سے ڈرتے ہیں تیرے سامنے ہی جھکے رہیں مِرا ساتھ انکے ہی ساتھ کر جو کریں ثنا ، اے مِرے خدا مجھے ہر کشش سے نکال دے ، مجھے سیدھی راہ پہ ڈال دے وہ جو آنکھ خود کو بھی دیکھ لے ، مجھے کر عطا ، اے مِرے خدا تِرے مصطفی :saw: کا ہوں امتی ، تِری رحمتوں کی طلب مجھے تِرے اذن سے ہیں شفاعتیں ، تُو ہی آسرا ، اے مِرے خدا
اے خدا ، اے خدا جس نے کی جستجو مل گیا اسکو تو سب کا تو رہنما اے خدا ، اے خدا ہر سحر پھوٹتی ہے اک نئے رنگ سے سبزہ و گل کھلیں سینہ سنگ سے اے خدا ، اے خدا ہر ستارے میں آباد ہے اک جہاں چاند ، سورج تیری تیری روشنی کے نشاں اے خدا ، اے خدا یہ زمین اور فلک ان سے آگے تلک جتنی دنیائیں ہیں سب میں تیری جھلک اے خدا ، اے خدا جس نے کی جستجو مل گیا اسکو تو سب کا تو رہنما اے خدا ، اے خدا
زمین و آسماں سب کچھ ہے تیرا یہ جہاں سب کچھ تیری قدرت کا ہے اعجاز ستارے ، کہکشاں سب کچھ تِرے علم و نظر میں ہے مکاں اور لا مکاں سب کچھ ہمیں جو نعمتیں بخشیں نہیں مممکن بیاں سب کچھ نظر سے ہے تو پوشیدہ بظاہر ہے عیاں سب کچھ فقط تجھ سے ہے وابستہ مِرا وہم و گماں سب کچھ
زمین و آسماں دے دے مجھے سارا جہاں دے دے بچا شیطان کے شر سے مجھے اپنی اماں دےدے رہوں میں تا ابد زندہ حیات جاوداں دے دے کھلیں جس میں وفا کے گل اک ایسا گلستاں دے دے محبت کے خزانوں سے مجھے شیریں زباں دے دے لکھوں ہر دم ثنا تیری لب و لہجہ جواں دے دے
آنکھ اٹھے تیرے لیے کھلتے ہیں لب تیرے لیے میرا جینا ، میرا مرنا میرے رب تیرے لیے روشنی ہو یا اندھیرا تجھ سے میں غافل نہیں میرا دن تیرے لیے میری شب تیرے لیے میری باقی عمر کے دن قیمتی ہیں کس قدر میرا ہر لمحہ بسر ہوتا ہے میرے رب تیرے لیے آنکھ اٹھے تیرے لیے کھلتے ہیں لب تیرے لیے میرا جینا ، میرا مرنا میرے رب تیرے لیے