1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏11 نومبر 2017۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے
    جو بے چراغ تھے وہ بھی چراغ والے ہوئے
    نہ آئینوں کو خبر تھی نہ دستِ وحشت کو
    کہاں گریں گے یہ پتھر جو ہیں اچھالے ہوئے
    پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی
    کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے
    انہیں خبر ہی نہیں سر نہیں ہیں شانوں پر
    جو اپنے ہاتھوں میں دستار ہیں سنبھالے ہوئے
    وہ لوگ بھی تو کناروں پہ آ کے ڈوب گئے
    جو کہہ رہے تھے سمندر ہیں سب کھنگالے ہوئے
    کسی کے آنے پہ اب تالیوں کا شور کہاں
    وہ ہار سوکھ چکے ہیں گلے میں ڈالے ہوئے

    طارق قمر
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    واہ بہت خوب
    پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی
    کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے
     
    زیرک نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں