1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏11 نومبر 2017۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے
    جو بے چراغ تھے وہ بھی چراغ والے ہوئے
    نہ آئینوں کو خبر تھی نہ دستِ وحشت کو
    کہاں گریں گے یہ پتھر جو ہیں اچھالے ہوئے
    پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی
    کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے
    انہیں خبر ہی نہیں سر نہیں ہیں شانوں پر
    جو اپنے ہاتھوں میں دستار ہیں سنبھالے ہوئے
    وہ لوگ بھی تو کناروں پہ آ کے ڈوب گئے
    جو کہہ رہے تھے سمندر ہیں سب کھنگالے ہوئے
    کسی کے آنے پہ اب تالیوں کا شور کہاں
    وہ ہار سوکھ چکے ہیں گلے میں ڈالے ہوئے

    طارق قمر
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بہت خوب
    پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی
    کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے
     
    زیرک نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں