1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بختِ خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا

Discussion in 'اردو شاعری' started by intelligent086, Feb 11, 2021.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    بختِ خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا
    چشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا
    آہ قسمت مجھے دنیا کے غموں نے روکا
    ہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا
    سر تو سر جان سے جانے کی مجھے حسرت ہے
    موت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا
    حالِ دل کھول کے دل آہ ادا کر نہ سکا
    اتنا موقع ہی مجھے میری قضا نے نہ دیا
    ہائے اس دل کی لگی کو میں بجھاؤں کیوں کر
    فرطِ غم نے مجھے آنسو بھی گرانے نہ دیا
    شربتِ دید نے اور آگ لگا دی دل میں
    تپشِ دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا
    اور چمکتی سی غزل کو ئی پڑھو اے نوریؔ
    رنگ اپنا ابھی جمنے شُعَرا نے نہ دیا
    نوری بریلوی
     

Share This Page