1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بختِ خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏11 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    بختِ خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا
    چشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا
    آہ قسمت مجھے دنیا کے غموں نے روکا
    ہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا
    سر تو سر جان سے جانے کی مجھے حسرت ہے
    موت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا
    حالِ دل کھول کے دل آہ ادا کر نہ سکا
    اتنا موقع ہی مجھے میری قضا نے نہ دیا
    ہائے اس دل کی لگی کو میں بجھاؤں کیوں کر
    فرطِ غم نے مجھے آنسو بھی گرانے نہ دیا
    شربتِ دید نے اور آگ لگا دی دل میں
    تپشِ دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا
    اور چمکتی سی غزل کو ئی پڑھو اے نوریؔ
    رنگ اپنا ابھی جمنے شُعَرا نے نہ دیا
    نوری بریلوی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں