1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ابھی تک ان کے وہی ستم ہیں جفا کی خو بھی نہیں گئی ہے

Discussion in 'اردو شاعری' started by intelligent086, Mar 7, 2021.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    ابھی تک ان کے وہی ستم ہیں جفا کی خو بھی نہیں گئی ہے
    وہ رنجشیں بھی نہیں گئی ہیں وہ گفتگو بھی نہیں گئی ہے

    نشیمن اپنا اٹھا نہ یاں سے خزاں جو آئی تو آئی بلبل
    بہار رخصت ابھی ہوئی ہے گلوں کی بو بھی نہیں گئی ہے

    گئی جوانی تو جائے دلبر مجھے ہے الفت ہنوز باقی
    وہ التجا بھی نہیں گئی ہے وہ جستجو بھی نہیں گئی ہے

    یہ رشک بلبل کہ جان دینے کو تو ابھی سے تڑپ رہی ہے
    ابھی تو ہے بوئے گل چمن میں وہ کو بہ کو بھی نہیں گئی ہے

    شبابؔ بوسہ لیا جو میں نے تو کیا بگڑ کر وہ شوخ بولا
    ادب ذرا بھی نہیں ہے تجھ کو حیا تو چھو بھی نہیں گئی ہے
    شباب
     

Share This Page