1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈالتا عدل کی جھولی میں سیاہی کیسے

Discussion in 'اردو شاعری' started by intelligent086, Jan 13, 2021.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    ڈالتا عدل کی جھولی میں سیاہی کیسے
    مانگتا مجھ سے کوئی جھوٹی گواہی کیسے

    کیا ترے جسم پہ ٹوٹی ہے قیامت کوئی
    دفعتاً آج مری روح کراہی کیسے

    جب ہر اک درد کی زنجیر کو کٹ جانا ہے
    پھر ترا درد ہوا لا متناہی کیسے

    کتنا بے ڈھنگ تناسب ہے محاذ غم پر
    اتنے لشکر سے لڑے ایک سپاہی کیسے

    جی رہا ہوں میں غلاموں کا حوالہ بن کر
    میری پہچان بنے مسند شاہی کیسے

    کس حوالے سے تھا موسم کا ستم پیڑوں پر
    دور تک پھیل گئی زرد تباہی کیسے
     

Share This Page