1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نہ اس طرح کوئی آیا نہ کوئی آتا ہے

Discussion in 'اردو شاعری' started by محمداحمد, Nov 22, 2008.

  1. محمداحمد
    Offline

    محمداحمد ممبر

    غزل

    نہ اس طرح کوئی آیا نہ کوئی آتا ہے
    مگر وہ ہے کہ مسلسل دیے جلاتا ہے

    کبھی سفر کبھی رختِ سفر گنواتا ہے
    پھر اُس کے بعد کوئی راستہ بناتا ہے

    یہ لوگ عشق میں سچے نہیں ہیں ورنہ ہجر
    نہ ابتدا نہ کہیں انتہا میں آتا ہے

    یہ کون ہے جو دکھائی نہیں دیا اب تک
    اور ایک عمر سے اپنی طرف بلاتا ہے

    وہ کون تھا میں جسے راستے میں چھوڑ آیا
    “یہ کون ہے جو مرے ساتھ ساتھ آتا ہے“

    وہی تسلسلِ اوقات توڑ دے گا کہ جو
    درِ اُفق پہ شب و روز کو ملاتا ہے

    جو آسمان سے راتیں اُتارتا ہے سلیم
    وہی زمیں سے کبھی آفتاب اُٹھاتا ہے

    سلیم کوثر
     
  2. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    بہت خوب جناب۔۔داد قبول کریں۔۔ :222:
     
  3. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر


    واہ واہ واہ ۔ کیا کہنے اس کلام کے۔
    یہ شعر جانِ غزل ہے۔ بہت خوب جی بہت خوب ۔
     
  4. محمداحمد
    Offline

    محمداحمد ممبر

    مبارز اور نعیم بھائی انتخاب کی پسندیدگی کا شکریہ!
     
  5. نور
    Offline

    نور ممبر

    :a180: بہت خوب :a180:​
     

Share This Page