1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غَموں سے ہی مُجھے فُرصت نہیں ہے۔۔۔!

Discussion in 'آپ کی شاعری' started by ملک حبیب, Aug 25, 2015.

  1. ملک حبیب
    Offline

    ملک حبیب ممبر

    وہ ظاہر ہے پَسِ خلوت نہیں ہے
    نظر آتا ہے بے صورت نہیں ہے

    مُحیطِ ذات سے نکلا تو دیکھا
    جُدا مجھ سے تری صورت نہیں ہے

    ہے پِنہاں ایک دریا میرے اندر
    یہاں اشکوں کی کچھ قِلت نہیں ہے

    مری آنکھوں کو گویائی ملی ہے
    مجھے لفظوں کی اب حاجت نہیں ہے

    وفا کے نام سے ڈرتے ہو کیونکر
    یہ سُنت ہے میاں بِدعت نہیں ہے

    تمہاری بے نیازی پر بھی چُپ ہوں
    وہ پہلی سی مِری حالت نہیں ہے

    مِرے حِصے کی خوشیاں بانٹ ڈالو
    غموں سے ہی مجھے فُرصت نہیں ہے

    مجھے کچھ ضبط کرنا پڑ رہا ہے
    وگرنہ یہ مری عادت نہیں ہے

    دِل مُضطر کی بیتابی کا بدلہ
    مرے مولا فقط جنت نہیں ہے

    حبیب اِک شور سے اب واسطہ ہے
    سکوں کی آجکل عادت نہیں ہے

    کلام ملک حبیب
     
    ھارون رشید likes this.
  2. نظام الدین
    Offline

    نظام الدین ممبر

    بہت خوب ۔۔۔۔۔ ڈھیروں داد و تحسین
     
  3. ملک حبیب
    Offline

    ملک حبیب ممبر

    شکریہ محترم
     
  4. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    واہ واہ اور واہ
     
  5. ملک حبیب
    Offline

    ملک حبیب ممبر

    شکریہ جناب۔۔
     

Share This Page