1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عمرخیام کے ساتھ ساتھ

Discussion in 'متفرقات' started by عمر خیام, May 24, 2015.

  1. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    مجھ کو کچھ علاقوں کے سفر اس لیے پیش آئے کیونکہ مجھ کو کچھ دوست لوگ نے اپنی شادیوں می شرکت کے دعوت نامے بھیجے۔ چونکہ میرے مشاغل، دلچسپی کے سامان، اور شوق ہر دور، ہر وقت می مختلف رہے ہیں اس لیے میرا واسطہ مختلف قسم کے لوگوں سے رہا ہے۔ اور مجھے مختلف علاقے، مختلف رسمیں اور مختلف رواج دیکھنے کا موقعہ ملا۔ جس پر میں اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں۔ کہ ان وجوہات کی بناء پر میں نے اس کی رنگا رنگ دنیا کو دیکھا۔
    میں ایک بار ایسی شادی میں شامل ہوا، بلکہ مجھ کو دعوت نامہ ملا، ملا کیا دلہا خود میرے گھر آگیا کہ اس کو بھیجو، اس وقت میں نے ابھی لاہور کا سیر نہی کیا تھا، تازہ تازہ انٹر کالج جانا شروع کیا تھا۔ ایک بات میں بتاتا چلوں کہ میں نے ساڑھے تین سال کی عمر می سکول جانا شروع کردیا تھا، کیونکہ میرا بڑا بھائی سکول جانے سے کتراتا تھا، سکول سے گھر واپس آنے میں شام کردیتا تھا، وہ گاؤں کے لڑکے کے ساتھ چلا جاتا تھا، ہمارا گھر گاؤں سے ایک میل دور کی فاصلے پر ایک ویرانے میں تھا۔ اباجی کو ہرروز شام کو بھائی کو ڈھونڈنے نکلنا پڑتا تھا۔ جونہی میں ٹھیک ٹھاک چلنے کا قابل ہوا۔ ابا جی نے مجھ کو بھی سکول میں بھرتی کرادیا کہ چلو اس بہانے بھائی سیدھا گھر تو آئے گا۔ میں اور میرا بڑا بھائی جب تک سکول میں پڑھے ایک ساتھ، ایک ہی کلاس می پڑھتے آئے۔ میں اپنا کلاس کا سب سے چھوٹا لڑکا تھا۔ بلکہ جب میں پانچویں جماعت میں تھا تو میرے ساتھ کے لڑکوں کی داڑھی مونچھیں بھی تھیں۔ آٹھویں تک پہنچتے پہنچتے تو ہمارے تین کلاس فیلو سہرا بھی باندھ چکے تھے۔
    اس لڑکے کی بارات سیالکوٹ میں جانا تھی، جہاں کی چھاؤنی میں یہ فوجی ہوگیا تھا۔ مجھ کو خاص طور پر بلانے آیا تھا۔ آکر امی سے پوچھنے لگا کہ عمر کدھر ہے؟ میں باہر آیا، وہ زیادہ ایفیشنسی دیکھانے کے لیے باقی بھائیوں کے بارے میں پوچھنے لگا۔ کہ خیام کدھر ہے؟ امی نے کہا کہ خیام بھی یہی ہے۔ وہ تھوڑا سا گھبرا گیا، کہنے لگا کہ ہاں ہاں، وہ تو مجھ کو معلوم، میں تاجدار کا پوچھنے لگا تھا، امی بولیں کہ تاجدار بھی اسی کی کو کہتے ہیں۔ اس نے دو اور نام لیا، وہ نام بھی ہمارے ہی تھے۔ مجھے گھر اور خاندان میں سب لوگ اپنا اپنا حساب سے بلاتے تھے۔اصل میں میرا بڑا بھائی جو میرا کلاس فیلو بھی تھا، بچپن میں توتلا تھا، اور مجھے لاڈ میں کاکا کے بجائے تاتا کہہ کر بلاتا یا لاڈ کرتا تھا ، اور گھر میں رواج تھا کہ جب بھی کسی کو بلاؤ تو ساتھ " جی " کہہ کے بلاؤ ، ابو جی ، بابا جی ، امی جی ، چاچا جی وغیرہ ۔ اس لیے وہ مجھے کاکا جی یعنی تاتا جی کہہ کر پکارتا تھا ۔ جو میرا مستقل نام بن گیا ۔ لوگ بلکہ کئی رشتہ دار بھی یہی سمجھتے تھے کہ میرا نام تاج دین ، تاجدار یا سرتاج وغیرہ ہے ۔ میرے ماموں مجھے ممتاز کہہ کر بلاتے تھے اور کبھی تاج الملوک۔
    خیر میرے گھر والے راضی ہوگئے، اور تین دن کیلیے ا سکے ساتھ اس کے علاقے میں چلا گیا،یہ لوگ ریاست جموں و کشمیر کے علاقہ راجوری کے مہاجر تھے، وہاں کا رواج یہ کہ جونہی ذرا سا ڈھول بجا، لڑکے بالے سب اٹھ کر بھنگڑا ڈالنا شروع کردیتے۔ بڑے بھی ساتھ دیتے۔ کئی بار تو دلہے کو بھی جوش آیا اور وہ بھی شامل ہوا۔ مجھے اس کے بعد کئی جگہ جانے کا اتفاق ہوا لیکن بھنگڑا ڈالنے کا اتنا ذوق و شوق کہیں اور نہیں دیکھا۔
    ایک بار جب میں ترکی گیا تو وہاں مجھ کو بتایا گیا کہ ادھر جب کسی لڑکی گھر کوئی رشتہ لینے آتا تو لڑکی والے اپنے طے شدہ فیصلے کے مطابق لڑکے والوں کو چائے پیش کرتے ہیں۔
    اگر چائے میٹھی ہوتو سمجھو کہ لڑکی والے رضا مند ہیں۔
    اگر چائے نمکین ہوتو ، لڑکی والوں کی طرف سے انکار سمجھو۔
    اور اگر چائے پھیکی ہوتو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    یہ اس بات کی نشانی لڑکی والوں کو مزید وقت چاہیے۔
    ایک گجر فیملی میں، میں شادی میں شرکت کیلیے گیا۔ وہ لوگ میٹھا بہت کھاتے تھے۔ صبح کے ناشتے میں رس ملائی، جلیبی وغیرہ
    دوپہر کی کھانے میں میٹھا زردہ چاول اور شام کی کھانے میں سوجی کا میٹھا حلوہ۔۔۔۔ مجھ کو بتایا گیا کہ عام فیملیوں میں اگر پلاؤ کی دو دیگیں اور زردے کی ایک دیگ بنتی ہے تو یہاں دونوں کی دو دو دیگیں بنتی ہیں۔ بلکہ جہاں پلاؤ کی دیگ میں بارہ کلو چاول ڈالے جاتے ہیں وہاں زردے کی دیگ پندرہ کلو کی بنتی ہے۔ کشمیری لوگ جب پلاؤ بناتے ہیں تو آٹھ کلو چاول کی دیگ بناتے ہیں کیونکہ انہوں نے آٹھ کلو بکرے کا گوشت بھی ڈالنا ہوتا ہے۔ کشمیری گوشت کھانے میں بہت بدنام ہیں۔ مجھے ایک دوست نے بتایا کہ ایک بار اس کو یہ سن کر بہت حیرت ہوئی جب اس نے سنا کہ ایک کشمیری دعوت میں سات میں سے صرف دو ڈش گوشت کی تھیں۔ ۔ ۔ ۔
    باقی پانچ میں دو مرغ کی ڈشیں تھیں اور تین قیمے کی۔ کشمیری فیملیوں میں ایک تقریب ہوتی ہے جسے وزوان کہتے ہیں ۔ اس کو بہت اہتمام کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔ اس میں سبھی ڈشیں گوشت اور گوشت نما ہی ہوتی ہیں ۔ ایک خوشحال خاندان ایک وزوان میں 36 مختلف ڈشیں تک پیش کرتا ہے ۔
    ترکی کے ملک کی بات بیچ میں ہی رہ گئی۔ ایک بار میں ایک چھوٹے سے قصبے سے گذرا۔ وہاں میں نے دیکھا کہ اکثر گھروں کی منڈیروں کے کونوں پر شیشے کی بوتلیں گاڑی ہوئی ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے پنجاب میں جب کوئی نیا گھر بناتا ہے تو " نظربٹُو" کے طور پر استعمال شدہ کالی ہانڈی کو الٹا کر کے منڈیر پر لگا دیتے ہیں۔۔ میں نے ایک مقامی لوگ سے پوچھا کہ اس میں کیا راز ہے؟
    اس مردعاقل نے کہا کہ اس کی مطلب یہ ہے کہ اس گھر میں نوجوان لڑکی موجود ہے جس کیلیئے ایک رشتہ درکار ہے۔
    یعنی کہ شادی ڈاٹ کام کی اولین صورت کا اشتہار۔
    میں نے پوچھا کہ کچھ بوتلیں رنگین ہیں۔ کچھ سادہ ،کچھ بڑی اور کچھ بالکل ایسے دوائی کی بوتل ہو۔ کیا اس میں بھی کوئی راز ہے؟ بولا کہ جس کو جیسی بوتل میسر آئی، اس نے لگادی۔ بوتلوں کی سائز اور خوبصورتی یا رنگ سے لڑکی کے حسن و جمال یا دیگر خصوصیات کا کوئی تعلق نہیں۔ میں سچی بات کروں تو یہی کروں گا، اس علاقے میں میں نے بہت گھوما پھرا۔ مجھ کو ایک بھی لڑکی کسی دوسری لڑکی سے کم خوبصورت نہی لگی۔بلکہ ہر لڑکی پہلی سے زیادہ حسین لگی ۔ ترکی کے ایک شہر ڈنزلی کے ایک باشندے سے میں نے پوچھا کہ میاں، اس شہر کی سب سے مشہور چیز کیا ہے؟ تو ملتان کے گرمی، گدا، گور اور گرد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نے کہا کہ یہاں کی دو چیزیں دو وجہ سے بہت مشہور۔۔۔۔۔ کُکڑی اور لڑکی ۔۔۔ پہلی وجہ یہ کہ دونوں دیکھنے میں جاذب نظر۔۔۔
    اور دوسری وجہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟؟؟؟؟ !!!!!!!!!!!!!!!
    مراکش اور الجیریا کے پہاڑی علاقوں میں ایک میلہ لگتا ہے ۔ جہاں پر باپ اپنی کنواری بیٹیوں اور بیٹوں کو لاتے ہیں ۔ ایک دوسرے سے میل ملاقات کرتے۔ پسند آئے تو اتہ پتہ کا ادل بدل کرتے ہیں۔ کوئیک ڈیٹنگ کا رواج شاید وہاں سے اہل مغرب نے لیا۔ جس وقت ہم مراکو گئے اس وقت اس میلے کو ختم ہوئے ایک مہینہ ہوگیا تھا، اگلا میلہ اب ستمبر میں ہونا تھا۔
    مراکو کو اہل اردو مراکش، اور اہل عرب الغربیہ کہتے ہیں۔ حالانکہ ملک کا سرکاری انگریزی نام مراکو ہے۔ جبکہ سرکاری عربی نام المملکۃ العربیہ الغربیہ ہے۔ اور مراکش ایک شہر کا نام ہے۔ یہ شہر مراکو کے درمیاں میں ہے۔ اس لیے یہاں پر صاف رنگ والے عربی مراک اور سیاہ فام بربر دونوں ملتے ہیں ۔ عربی اور فرانسیسی بولی جاتی ہے۔ انگریزی خال خال ہی سننے کو ملتی ہے۔ بالی ووڈ کی فلمیں شوق سے دیکھی جاتی ہیں۔ بچہ بچہ امیتابھ اور سلمان اور شاہ رخ کو جانتا ہے۔کئ ایک نے مجھ پر بھی شاہ رخ کا دھوکا کیا۔ لیکن میں نے پوری ایمانداری کے ساتھ ان کو منع کردیا کہ میرا شاہ رخ سے کوئی تعلق نہیں۔ صرف میرا قد اس سے بڑا، باقی ہر چیز میں وہ مجھ سے بہت بڑا۔
    ہر جمعرات کو قومی ٹی وی چینل پر انڈیا کی فلم ترجمے کی ساتھ چلائی جاتی ہے۔ میں نے پوچھا کہ انڈیا کی فلم کا اتنا شوق کیوں؟ بتایا گیا کہ اس کا کہانی کا ماحول جانا پہچانا ہوتا۔ اور گندا سین نہی ہوتا۔ اور گانےا چھے ہوتے۔
    اور ڈانس؟۔۔۔۔۔۔ میں نے پوچھا
    واللہ اس کی تو بات ہی کیا ہے!!!
    مراکو میں بھی بیلی ڈانسنگ ہوتی۔ لیکن اس کا معیار ترکی اور لبنان اور مصر کے مقابلے میں کچھ بھی نہی۔ ایسا ہی سمجھو جیسے بالی ووڈ کی فلم کے مقابلے میں پشتو فلم۔
     
    سین, زیرک, تانیہ and 8 others like this.
  2. ابو تیمور
    Offline

    ابو تیمور ناظم Staff Member

    Joined:
    Mar 25, 2012
    Messages:
    61,873
    Likes Received:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    یہ کیا عمر خیام بھائی
    آپ کے تمام سفر ادھورے:nty:
    آپ کی تمام باتیں ادھوری:nty:
    آپ کی تمام وجہیں ادھوری:nty:
    آپ کی یہ کہانی بھی ادھوری :nty:
    کہیں آپ تو ادھورے نہیں ہیں ابھی تک:horse:

    باقی باتیں بعد میں سب سے پہلے "دوسری وجہ" بیان کریں :84:
     
  3. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    Joined:
    Jan 18, 2012
    Messages:
    38,539
    Likes Received:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    یوں تو ساری تحریر پڑھ کر اچھا لگا مگر درج ذیل لائنوں نے دل چھو لیا:

    اگر چائے میٹھی ہوتو سمجھو کہ لڑکی والے رضا مند ہیں۔
    اگر چائے نمکین ہوتو ، لڑکی والوں کی طرف سے انکار سمجھو۔
    اور اگر چائے پھیکی ہوتو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    یہ اس بات کی نشانی لڑکی والوں کو مزید وقت چاہیے۔

    ہا ہا ہا ہا

    بہت اچھا انداز ہے۔۔۔
     
  4. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 6, 2012
    Messages:
    98,397
    Likes Received:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی شئیرنگ کا شکریہ
     
  5. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    Joined:
    Jan 18, 2012
    Messages:
    38,539
    Likes Received:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ہمارے وزیر اعظم آپ کے ہاں تشریف لے گئے تھے کیا اپ ڈیٹ ہیں؟
     
  6. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    ابو تیمور بھائی مکمل تو صرف اللہ تعالی کی ذات ہے ۔ باقی سب ادھورے ہیں ۔خواہ وہ سفر ہوں یا کہانیاں ، خواب ہوں یا خواہشیں ۔ سفر اس لیے ادھورے رہ جاتے ہیں کہ منزل آجاتی ہے ۔ اور منزل پر اس لیے نہیں ٹھہرا جاتا کہ کہیں منزل کی محبت اگلے سفر کو گردآلود نہ بنا دے ۔ جب سفر ادھورے تو سفر کی کہانی بھی تو ادھوری رہے گی نا!
    رہی بات میرے ادھورے ہونے کی تو آپ کی بات بالکل بجا ہے ، میں بہت سا ادھورا ہوں ۔ مجھے ادھورا رہنا پسند ہے ۔ اک نامعلوم تشنگی ، اک غیر محسوس ناآسودگی اور اک انجان سی آوارگی مجھے ادھورا رکھے رکھتی ہے ، ذات کی تکمیل نہیں ہونے دیتی ۔
    دوسری وجہ جو بیان کی گئی تھی وہ ذرا اس انداز کی تھی کہ آپ کو یاد ہوگا کہ جب بازار یا میلوں ٹھیلوں میں مداری اپنا تماشا دکھایا کرتے تھے ، اور بچہ جمہورا والے تمام آئٹم پیش کرنے بعد جب انہوں نے اپنی پروڈکٹ کو متعارف کرنا مقصود ہوتا تھا تو اس پروڈکٹ کے تمام محاسن اور فوائد گنوانے کی غرض سے کہا کرتے تھے کہ ،" چھوٹا بچہ باہر"۔ یعنی کچے ذہن پراگندہ خیال نہ ہوں ۔ یہاں بھی کچھ اس قسم کا معاملہ درپیش ہے۔ پہلی وجہ دیکھنے سے متعلق تھی اور دوسری اس کے بعد کی ۔۔۔!!
    پہلی تصویر ۔۔۔۔۔ اور دوسری تاثیر !!
     
  7. ابو تیمور
    Offline

    ابو تیمور ناظم Staff Member

    Joined:
    Mar 25, 2012
    Messages:
    61,873
    Likes Received:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل آپ کی بات حق ہے۔ کہ انسان کی ذات ادھوری ہے۔ کبھی کامل نہیں ہو سکتی
     
  8. ارشین بخاری
    Offline

    ارشین بخاری ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2011
    Messages:
    6,125
    Likes Received:
    901
    ملک کا جھنڈا:
    عمر خیام بھائی ہمیشہ کی طرح بہت اچھا لکھا ہے آپ نے آپ کو تو اپنے سفر نامے شائع کروانے چاہیںnp
     
  9. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    لو دسو ارشین بخاری بہن میریے ، آپ بھی شیخ چلی کی بہن ہو ، ابھی تو مرغی نے انڈے دینے شروع کیے ہیں اور آپ نے مرغی خانہ کھولنے صلاح دے دی :)))
    بہرحال پسندیدگی کا بے حد شکریہ ۔ آپ نے پڑھا اور پسند کیا ، میرا سیروں خون بڑھ گیا۔
     
  10. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    بات شادیوں کی چل رہی ہے تو ہم ایک شادی گوجرانوالہ میں بھی کھا چکے ہیں ۔ابھی حال ہی میں ، یعنی تین سال پہلے ۔ جی ٹی روڈ پر واقع شیلٹن ہوٹل میں ۔دولہا کی کرکٹ کے حوالے سے واقفیت تھی ۔ اس نے اپنی شادی پر مدعو کیا۔ شام کے سات بجے تقریب کا آغاز ہونا تھا ، ہم ٹھیک سات بجے پہنچ گئے ۔اور شامیانے لگانے والی کمپنی کے ملازمین کو کرسیاں میز لگاتے اور ان پر رنگ برنگے کور چڑھانے کا نظارہ کرنے لگے ۔ اس منظر سے بور ہوئے تو ہوٹل کے ساتھ ایک فرنیچر کا شوروم تھا ، اس کا معائنہ کرنے لگے ۔ فرنیچر کا معیار بہت اونچا تھا ، اور قیمتیں آسمان سے بھی اونچی ۔آٹھ بجے میزبانوں کی آمد شروع ہوگئی اور نو بجے مہمانوں کی ۔۔۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک تو ہمارے پہاڑ ہیں ، چھوٹے پہاڑ ۔۔ ان سے آگے شمال کی طرف لائن آف کنٹرول سے نزدیک زیادہ اونچے پہاڑ ہیں ، جن کی وادیوں میں ہمارے آباء کے ننھیال رہتے ہیں ۔ ایک بار وہاں بھی شادی پر جانے کا اتفاق ہوا ۔ مجھے پہاڑیوں کے سفر بسوں میں بیٹھ کر اچھے نہیں لگتے ۔ اس لیے پہاڑی رشتہ داریاں نبھانے سے اجتناب برتتا ہوں ۔ پہاڑوں پر پیدل چلنا ٹھیک ہے اور موٹر سائیکل پرسب سے بہتر ، لیکن اس شادی پر سب جارہے تھے تو میں بھی چل دیا ۔ یہاں پر عجیب رواج ہے ۔ کھانا کھلانے کے لیے چھت پر دریاں بچھا کر بٹھایا گیا ۔ معلوم ہوا کہ ان کی چھت پچھواڑے والوں کا صحن ہے ، کیونکہ ان کا گھر ان کے گھر سے دس بارہ فٹ اونچا تھا۔ ڈھلوانوں پر ایسے ہی گھر بنے ہوتے ہیں ۔ سب سے پہلے بڑی بڑی روٹیاں جنہیں منڈے کہا جاتا ہے ، رکھ دی گئیں ۔ ایک روٹی کا سائز ایک مربح گز ہوگا ۔۔ یہ نہیں کہ ایک روٹی کو دس بندے مل کے کھاتے ہوں ۔ کیونکہ یہ بہت پتلی سی تھیں ، بالکل پوریوں کی طرح ۔ پھر پیالیوں میں شوربہ سرو کیا گیا ۔ جی ہاں جناب ، صرف شوربہ ۔ جیسے پتلا سوپ ہوتا ہے ۔ پھر دو آدمی ایک پرات لے کے آئے اور اس میں سے ہاتھوں سے بوٹیاں نکال نکال کر ہر مہمان کی پیالیوں میں ڈالنا شروع ہوگئے ۔
     
  11. ابو تیمور
    Offline

    ابو تیمور ناظم Staff Member

    Joined:
    Mar 25, 2012
    Messages:
    61,873
    Likes Received:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    واقعی میں آپ بہت اچھا لکھتے ہیں عمرخیام بھائی۔ اور آپ کے سفر کی روداد کے ساتھ ساتھ ہمیں وہاں کی روایات اور ثقافت کے بارے میں بھی معلوم ہوتا رہتا ہے
    اس کے علاوہ شروع سے لے کر آخر تک تجسس برقرار رہتا ہے
     
  12. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    عمر بھائی جو بھی لکھ رہے ہیں کمال کررہے ہیں ہر پیرے کیساتھ سوچ بھی اور رنگ بھی بدل جاتا ہے کیا بات ہے ہر سطر میں ایک نیا روپ ،


    زندہ آباد جی
     
    عمر خیام likes this.
  13. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
  14. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 12, 2010
    Messages:
    22,418
    Likes Received:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    عمر خیام جی یادداشت کے ساتھ ساتھ آپ کا مشاہدہ بھی قابل تعریف ہے :)
     
  15. نظام الدین
    Offline

    نظام الدین ممبر

    Joined:
    Feb 17, 2015
    Messages:
    1,981
    Likes Received:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ انداز تحریر ہے جناب
     
  16. تانیہ
    Offline

    تانیہ ناظم Staff Member

    Joined:
    Mar 30, 2011
    Messages:
    6,325
    Likes Received:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    عمر خیام جی بہت عرصے کے بعدآپکی تحاریر میں آپکو پڑھ کے مزا آیا خوب باتیں ، خوب مشاہدہ اور زبردست الفاظ و انداز
    اَم کو اچھا لگا :dilphool:
    بہت سی تعریف بمع عزت و احترام قبول فرمائیے
     
  17. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ جناب ۔
     
  18. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کو اچھا لگا ، یہ جان کر مجھے اچھا لگا ۔ اتنی تعریف کا ، اور عزت و احترام دینے کا شکریہ ۔ اور سنائیں ابوبکر صاحب کیسے ہیں ؟ سکول جانا شروع کردیا ہوگا اس نے ۔ بہت پیار۔
     
  19. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    ہمارے اپنے گاؤں میں ایک شادی ہوئی ۔ یہ نہیں کہ ایک ہی ہوئی ہے ، بلکہ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک دفعہ ایک شادی میں گیا ۔ ویسے گاؤں کی شادیوں میں اباجی بنفس نفیس جاتے تھے ۔ لیکن ان دنوں وہ کسی کام کے سلسلے میں کہیں گئے ہوئے تھے ۔
    خیر ہم شادی میں شرکت کے لیے چلے گئے ۔ لیکن اس سے پہلے کہ ہم اس کہانی کو جاری رکھیں ، دلہا اور دلہن کا تھوڑا سا پس منظر بتا دیں ۔ دلہا میاں کا تعلق ایک نہایت غریب خاندان سے تھے ، ایک ڈاکٹر صاحب ( ایم بی بی ایس ڈاکٹر نہیں ، محض ایک قصباتی ڈاکٹر، حقیقت میں محض میڈیکل سٹور اونر ) نے ترس کھا کے اس کو گھر کے ملازم کے طور پر رکھ لیا ، اور کئی سال کے بعد اب ترقی کرتے کرتے ڈاکٹر کے کلینک کا کمپاؤڈر اور موٹر سائیکل پر دوائیاں ڈلیور کرنے کے عہدے تک پہنچ چکا تھا ۔ اب اس کی عمر تیس سے تجاوز کرچکی تھی اور سر کے بال بھی گرنا شروع ہوگئے تھے ۔ اس لیے اس کے گھر بسانے کی کوشش کی جارہی تھی ۔ اس شادی کے بڑے اخراجات بھی ڈاکٹر صاحب برداشت کررہے تھے بلکہ رشتہ دلوانے میں بھی ان ڈاکٹر صاحب کا ہی ہاتھ تھا ۔ ورنہ گاؤں میں گارنٹی اور خاندانی بیک گراؤنڈ کے بغیر تو رہنا بھی مشکل ہوتا ہے ، خاص طور پر کنوارے آدمی کا۔
    دلہن کا تعلق بھی غریب خاندان سے تھا ، لیکن بہرحال اس کا خاندان مقامی تھا، اچھی خاصی برادری تھی ۔لڑکی کا نانا ہاشم اپنے زمانے میں علاقے کا مانا ہوا کبڈی کا کھلاڑی تھا، بہت جفاکش اور محنتی تھا ، خود ہم نے اس کو ندی کا چوڑا پاٹ پار کرتے دیکھا کہ اس کے سر پر ہری گھاس کا بڑا سا گٹھا تھا جو وہ اس پار سے کاٹ کے لایا تھا ۔ جوانی میں لاہور اور فیصل آباد میں مزدوری کرنے جایا کرتا تھا اور وہیں کسی افغان دوشیزہ سے شادی کرکے گاؤں لے آیا ۔ وہ خاتون گاؤں کی زندگی میں ایڈجسٹ نہ کرسکی اور چند سال بعد ہی واپس لوٹ گئی ۔ اور ایک بچی یہیں چھوڑ گئی ۔ اس بچی کو خاندان کے لوگوں نے پالا پوسا۔۔یہ لڑکی گوری چٹی اور بہت خوبصورت تھی لیکن اس کی ایک آنکھ میں موتیا تھا۔ اس کوگاؤں کے ہی ایک آدمی سے بیاہ دیا گیا، ہاشم کا وہی وطیرہ رہا، کبھی ایک شہر میں اور کبھی دوسرے میں اور کبھی گاؤں میں ۔ اس نے بعد میں دو تین شادیاں اور بھی کیں ، کچی پکی اور عارضی سی ۔
    اس موتیے والی لڑکی کے ہاں پانچ بیٹیاں ہوئیں اور سب کی سب بہت خوبصورت ۔ لامبی سی اور نیلی آنکھوں والیں ۔ بالکل یوروپین لگتی تھیں ۔بڑی کی شادی تو خیر سے ایک اچھی جگہ ہوگئی لیکن غربت کی وجہ سے بعد میں کوئی برادری کا بندہ ان کے گھر نہیں آیا حالانکہ دلہن کے باپ کے کئی بھائی اور کزنز کے ہاں رشتے موجود تھے ، تو انہوں نے دو چھوٹیوں کو معمولی سے اپنی طرح کے غریب مزدور پیشہ اور پکی عمر کے آدمیوں سے بیاہ دیا۔اب اس چوتھی کی باری تھی ۔ یہ بھی اپنی بہنوں کی طرح بہت خوبصورت تھی ۔ ( خوبصورتی اور حس و جمال کا ذکر ضروری ہے ، اس کے بغیر کہانی کا اختتام سمجھنا مشکل ہوگا)
    بارات آئی اور نکاح کی تیاری ہونے لگی ۔ دلہن کا باپ تو کہیں ادھر ادھر تھا ، شادی کے کرتا دھرتا اس کی برادری کے لوگ تھے ۔ مولوی صاحب کندھے پر پڑا پرنا سیدھا کرکے اور گلا کھنکار کے نکاح شروع کرنے ہی والے تھے کہ دلہن کی برادری کے ایک سفید پوش نے کہا کہ پہلے حق مہر کی بات طے ہوجائے تو پھر نکاح ہوگا ۔ دلہن کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ دس ہزار روپیہ نقد اور پانچ تولے سونا حق مہر ہوگا۔ گاؤں میں ان دنوں بتیس روپے شرعی حق مہر کا رواج تھا ۔ دلہا والوں کو اس مطالبے پر اعتراض تھا۔ نہ صرف یہ کہ رقم بڑی تھی بلکہ شریعت کے خلاف بھی تھا ۔ اور اوپر سے سونا بھی ۔ دلہا کی طرف سے تو اور کوئی تھا ہی نہیں بس ڈاکٹر صاحب ہی تھے، اور ڈاکٹر صاحب بھی قریبی قصبے سے تعلق رکھتے تھے اس گاؤں کے نہ تھے ۔ اس لیے ان کی کوئی نہیں سن رہا تھا۔ لڑکی والوں کا پلہ بھاری تھا کہ ان کی طرف سے شوروغوغا زیادہ ہورہا تھا، معاملہ طول پکڑ رہا تھا۔ بات اب معجل اور غیر معجل حق مہر کی بھی ہورہی تھی ۔ دلہا ہم سے ایک آدمی دور بیٹھا تھا ، اس کے چہرے پر اضطراب نمایاں تھا۔وہ ایک پہلو بدلتا ، وہ جلنے لگتا تو دوسرا پہلو بدلتا۔ گاؤں کے ایک دو سیانے بھی تھے وہ معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹانے کے حق میں تھے ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ بتیس روپے شرعی کو معجل کرلو اور دس ہزار روپیہ یا پانچ تولہ سونا خالص میں سے ایک کو غیر معجل ۔ دلہا نے اس موقعے پر اپنے ساتھ والے آدمی کو یکسر نظرانداز کرکے مجھ سے پوچھا کہ یہ معجل اور غیر معجل کا کیا قصہ ہے ؟ مجھ سے شاید اس لیے پوچھا کہ اس ساری محفل میں ایک میں ہی تھا جو مکمل غیر جانبدار تھا ، میرا ان دونوں کمیپوں سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ یا پھر اس لیے کہ ہم واحد شخص تھے جس کے پاس میٹرک کی اصلی ڈگری تھی ۔ خیر جو کچھ بھی ہو ، میں نے اپنے ناقص علم کے مطابق اس کو آسان لفظوں میں بتایا کہ معجل ابھی ادا کرنا ہے اور غیر معجل اس وقت جب خدانخواستہ کوئی طلاق کی نوبت آجائے ۔
    یہ سننا ہی تھا کہ دلہا میاں وفور جوش سے کھڑے ہوگئے اور سہرے کی لڑیاں ہٹا کر روایتی شرم و جھجک کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اعلان کردیا کہ جتنا یہ کہہ رہے ہیں ، لکھ دیا جائے ، دس ہزار روپیہ بھی اور پانچ تولے سونا بھی ۔ میں نے کوئی طلاق شلاق نہیں دینی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
     
  20. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 12, 2010
    Messages:
    22,418
    Likes Received:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ھاھاھاھا اس کا نکاح کے وقت یہ حال ہے تو بعد میں کیا بنا ہو گا۔
    دلچسپ اور مزے کی یاداشت :)
     
  21. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    پھر اس بے زبان شوہر کی کسی نے سنی یا نہیں
     
  22. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    جی جی بالکل سنی گئی ۔ ایک ہزار روپیہ نقد سکہ رائج الوقت اسی وقت ادا کیا گیا مہر مؤجل کی صورت میں ۔اہل دلہن دس ہزار روپیہ کے مطالبے سے دستبردار ہوگئے اور جو زیور دلہن کو شادی میں دولہا کی طرف سے پہنایا گیا ، اسی کو مہر غیر مؤجل قرار دے دیا گیا ۔ آخری خبریں آنے تک ان کی شادی برقرار ہے ۔البتہ لڑکی کا دیدار اس کے بعد نہیں ہوا کہ جان سکیں کہ اس کا حسن اسی طرح برقرار ہے یا نہیں ۔
     
  23. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    چلو جی ہم بھی دعا کرتے ہیں کہ یہ جوڑا کامیاب ہی رہے ویسے کب جانا ہوگا اس طرف
     
  24. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    سفر کرنے کے لیے اکثر ائرپورٹ پر جانا ضروری ہوتا ہے ، جو لوگ زیادہ ہوائی جہاز کا یا ائرپورٹ کو استعمال کرتے ہیں نے دیکھا ہوگا کہ:
    جس دن آپ ائرپورٹ پہنچنے میں دیر کریں گے اس دن جہاز بالکل ٹھیک وقت پر اڑ رہا ہوگا۔
    اور جس دن آپ وقت سے پہلے پہنچ گئے اس دن جہاز بھی لیٹ ہوگا۔
    پاکستان میں ائرپورٹ تو سب چھوٹے سے ہیں ، اتنے بڑے نہیں ،گیٹ وغیرہ کا چکر نہیں ہوتا۔ایک ہی ہال اور ایک ہی لاؤنج ۔ ہمارا واسطہ اسلام آباد اور لاہور ہی سے پڑا ہے ۔ کراچی جانے کا ابھی اتفاق نہیں ہوا۔ ۔ لیکن ہیتھرو ، مانچسٹر، گیٹ وک، چارلس ڈی گال یا جدہ ، دبئ وغیرہ کے بڑے ائرپورٹ پر جاؤ تو آپ کو ہمیشہ جو گیٹ جہاز میں بیٹھنے کے لیے ملے گا اس کا نمبر تیس یا پچاس کی بعد ہی ہوگا۔ اور یہ گیٹ ہمیشہ دور ترین گیٹ ہوگا۔ ہم نے ہزاروں نہ سہی، سینکڑوں بھی نہ سہی لیکن درجنوں بار سفر ضرور کیا ہے کبھی گیٹ نمبر ایک یا دس سے نیچے نمبر والے گیٹ سے جہاز تک پہنچنے کا اتفاق نہیں ہوا۔
    سیکیورٹی چیک کرنے والوں کو ہمیشہ ہمی پر ہی شک ہوا ، کئی بار جوتے اتارنے پڑے ۔
    بعض ملکوں میں جانے کے واستی اترنے سے پہلے آپ کو ایک فارم بھرنے کو دیتے ہیں۔ جب بھی ہم نے اس فارم کو بھرنے کی کوشش کی اسی وقت ہی جہاز ایئر پاکٹ سے گذرنے لگ گیا اور اس کو جھٹکے لگنے شروع ہوگئے ۔
    پی آئی اے سے سفر کرو تو ہماری طرف ائر ہوسٹس نہیں آئی ، بلکہ یہ فخر ہمیشہ کسی ائر سٹیورڈ کو ہی ملا ۔ہاں ایک بار ہماری طرف ایک ادھیڑ عمر سٹیورڈ خدمت پر مامور تھا اور ساتھ والی گلی میں ایک نوعمر دوشیزہ ، جب اس گلی کے مذکر مسافروں کو پیاس زیادہ لگنا شروع ہوگئی تو اس بے چاری نے ہماری طرف والے سٹیورڈ سے جگہ بدل لی ۔لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوگئی تھی ، سفر آدھے سے زیادہ ہوگیا تھا ، ہوائی دسترخوان بڑھایا جاچکا تھا اور کھانے کے بعد ہم قیلولہ کرتے ہیں ۔ چاہے اس میں ہماری مرضی ہو یا نہ ہو، ہمیں ویسے ہی نیند آجاتی ہے ۔
    اگر ہم کو درمیان والی سیٹ ملی تو ہمیشہ یہی ہوا کہ آس پاس والے دونوں مسافر بے حد ہٹے کٹے نکلے ۔ پھنس پھنسا کر بیٹھنا پڑا۔
    اگر ہم گلی والی سیٹ کی طرف بیٹھے تو جو مسافر کھڑکی کے ساتھ ہوتا ، اسی کو بار بار ٹوائلٹ کو جانا پڑتا۔
    جہاز کا سب سے زیادہ رونے والا بچہ یاتو ہمارے آگے بیٹھا ہوتا یا پچھلی سیٹ پر۔۔۔۔ نہ سونے دیتا نہ پڑھنے دیتا
    ایسا کبھی بھی نہیں ہوا کہ کسی لڑکی یا خاتون کو ساتھ والا سیٹ ملا ہو۔
    البتہ ایک دفعہ ایک فلپائنی لڑکی کے ساتھ والی سیٹ ملی، لیکن وہ اپنے ساڑھے چھ فٹ لمبے اور اتنے ہی چوڑے یوروپین خاوند اور چھ ماہ کے بچے کی ساتھ تھی۔ اور بچہ بیمار بھی تھا۔ دو بار تو اس نے قے کی۔ اور شاید اتنی ہی بار لیک بھی ہوا۔
    میں یہ شکوہ نہیں کررہا کہ اترتے وقت بیگیج کلیم میں ہمارا سوٹ کیس سب سے آخر میں نکلتا ہے ، بس یہی کہہ رہا ہوں کہ جب ہم اپنا سوٹ کیس کنوئیر بیلٹ سے اٹھاتے ہیں تو ہمیں کبھی دھکم پیل نہیں کرنی پڑی ۔
     
  25. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ محترم ۔
    ویسے آپس کی بات ہے بلال بھائی، اندر سے سب کی کہانی ایک جیسی ہی ہوتی ہے ۔ انداز بیاں الگ الگ ہوتے ہیں ۔
     
  26. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
  27. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
  28. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    یہ مراکش کی تصاویر ہیں ۔ پانچ سال پہلے کی ۔
     
  29. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2009
    Messages:
    2,188
    Likes Received:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    1۔ بچے سکول جاتے ہوئے
    2۔سازندے اور لوک بربر فنکارائیں
    3۔اطلس کے پہاڑوں میں واقع اوریکا کی وادی ، وادی میں اوریکا کا دریا اور دریا کے کنارے " میں "
    4۔مراکش کے ریلوے سٹیشن کا بیرونی منظر
    5۔ سڑک کا ایک منظر
    6۔ سائبر پارک میں اپنی بیٹی کے ساتھ
    7۔ مراکو کے بادشاہ محمدالسادس کے مراکشی محل کا صدر دروازہ
    8۔ جامع الفنا کا ایک منظر
     
  30. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    Joined:
    May 12, 2010
    Messages:
    22,418
    Likes Received:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    خوبصورت اور زبردست تصاویر جناب !
    پیاری بیٹی کے لیے بہت سی دلی دعائیں :)
     

Share This Page