1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مانوس یاد

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نور ایمان, ‏19 مارچ 2016۔

  1. نور ایمان
    آف لائن

    نور ایمان ممبر

    ایک دستک مجھے سنائی دی
    تیری مانوس یاد کی خوشبو
    دل کی دہلیز پر ہے رنجہ کیا ؟
    ایک پل مُسکرا دی تُو آیا !
    دوجے پل اس گُماں پہ، میں رو دی
    آزمائش نئے طریقوں سے
    چوٹ دیتی ہے یہ سلیقوں سے
    خامشی جھانکتی دَریچوں سے
    تاکتی لہر لہر دریا کی
    بن رہی خود میں کوئی طوفاں کیا
    بحر ہجراں کی ہے نمو کب سے
    سب بُخارات بن کے بھی بادل
    آسماں پر مکیں رہے کب سے
    آشیاں بھی جلے بجھے کب سے
    جانے بنجر ہے یہ زمیں کب سے

    نور ایمان ​
     
    زنیرہ عقیل، محمد اطہر طاہر اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. محمد اطہر طاہر
    آف لائن

    محمد اطہر طاہر ممبر

    بہت خوبصورت، ذوق سلامت رہے
     
    نور ایمان نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    لاجواب۔۔۔۔۔۔
     
    نور ایمان نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    بہت خوب !!
     
    نور ایمان نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. نور ایمان
    آف لائن

    نور ایمان ممبر

    طاہر صاحب حوصلہ.افزائی پر ممنون ہوں
     
  6. نور ایمان
    آف لائن

    نور ایمان ممبر

    شکریہ نظام الدین صاحب
     
  7. نور ایمان
    آف لائن

    نور ایمان ممبر

    آپ کے خلوص کا بیحد شکریہ
     
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    عمدہ جناب
     
    نور ایمان نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    آشیاں جل گیا، گلستاں لٹ گیا، ہم قفّس سے نِکل کر کِدھر جائیں گے
    اتنے مانوس صیّاد سے ہو گئے، اب رہائی ملے گی تو مر جائیں گے
    اور کُچھ دن یہ دستورِ میخانہ ہے، تشنہ کامی کے یہ دن گذر جائیں گے
    میرے ساقی کو نظریں اٹھانے تو دو، جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
    اے نسیمِ سحر تجھکو انکی قسم، ان سے جا کر نہ کہنا مرا حالِ غم
    اپنے مِٹنے کا غم تو نہیں ہے مگر، ڈر یہ ہے انکے گیسو بکھر جائیں گے
    اشکِ غم لے کے آخر کدھر جائیں ہم، آنسوؤں کی یہاں کوئی قیمت نہیں
    آپ ہی اپنا دامن بڑھا دیجئیے، ورنہ موتی زمیں پر بکھر جائیں گے
    کالے کالے وہ گیسو شکن در شکن، وہ تبسّم کا عالم چمن در چمن
    کھینچ لی انکی تصویر دل نے مرے، اب وہ دامن بچا کر کِدھر جائیں گے
    کلامِ راز الِّہ آبادی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں