1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیری لوگر بل کا مکمل متن ۔ اردو

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏5 اکتوبر 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کیری لوگر بل جس کے تحت پاکستان کو امداد دی جانے والی ہے۔ اسکا مکمل متن اردو میں حاضر خدمت ہے۔

    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
     
  2. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم :
    بہت بہت شکریہ نعیم اتنی معلومات دینے کا
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وعلیکم السلام ۔
    انجم رشید بھائی ۔ آپ کا بھی شکریہ پڑھنے کا۔
    یہ بل بہت خطرناک ہے۔ ہماری قومی آزادی اور قومی سلامتی چند ملین ڈالرز کے عوض رہن رکھ دی گئی ہے۔
    اللہ پاک ہمیں شعور کی دولت اور قومی غیرت عطا فرمائے۔ آمین
     
  4. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آمین ثم آمین
    یہ چند ڈالر بھی نعیم بھاٰی گھوڑوں کے مربے کے کام آٰیں گے
     
  5. محمد نواز شریف
    آف لائن

    محمد نواز شریف ممبر

    شمولیت:
    ‏18 فروری 2009
    پیغامات:
    182
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم
    کیری لوگر بل تو پی پی پی پی جماعت کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔
    ان کے ہاں تو شاید پہلے کبھی ایسی خوشی نصیب نہ ہو ئی ہو کیونکہ ان کے بقول اس سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔
    لیکن یہ بل عرف عام یعنی عوام میں فیل ہو چکا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہ جانے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی کیا وجہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    یہ فیصلہ اب عوام کے ہاتھ میں ہے کہ وہ کیری لوگر بل کو قبول کر تی ہے یا ان کو زبر دستی اس پر ٹھونس دیا جاتا ہے۔
     
  6. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ نعیم بھائی

    تفصیلی پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ پاکستان پر قبضہ کرنے کی ایک چال ہے۔ان شرائط کو ماننے سے بہتر تھا کہ ملک ہی امریکہ کو بیچ دیتے یا لیز پر دے دیتے۔ حسین حقانی نے کچھ دن پہلے ٹی وی پر آکر کہا تھا کہ یہ وہ بل ہے ہی نہیں اس بل میں تو ترامیم ہوچکی ہیں مگر اینکر پرسن نے پوچھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک بل کانگریس متفقہ طور پر میں منظور ہوجائے اور بعد میں اس میں ترامیم کی جائیں جس پر حسین حقانی آگ بگولہ ہوگئے تھے

    ایک وزیر نے تو وزیراعظم سے امریکہ زندہ باد کی قرارداد منظور کرنے کی سفارش کی۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میں نے زرداری صاحب کے حکومت سنبھالتے ہی دوستوں میں کہنا شروع کردیا تھا کہ آج سے پہلے کے حکمران سبھی امریکی غلامی میں تھے۔ کم و بیش ہر کسی نے ملک کا کچھ نہ کچھ حصہ امریکی مفادات کی بھینٹ چڑھایا ۔ کبھی آئیں کی کوئی شق تو کبھی آرمی ڈکٹیٹر، کبھی تعلیم و شعور سے بےبہرہ رکھ کر تو کبھی عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر، کبھی بندرگاہ میں امریکی بیرے کھڑے کرکے تو کبھی ہوائی اڈے انکے حوالے کرکے ۔۔۔ کچھ نہ کچھ ڈالرز بٹورے گئے۔۔۔

    لیکن ۔۔ اب زرداری صاحب کبھی موج میں آگئے تو امریکہ سے کہیں گے ۔۔۔ جناب کیا ملک کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں خرید رہے ہیں ۔۔۔ نہ آپکو خریدنے کا مزہ ۔۔ نہ ہمیں بیچنے کا ۔۔۔
    آئیے۔۔ ایک ہی بار سودا کیجئے کہ سارے ملک کا کیا دیں گے۔۔۔ ہماری تجوری بھریں اور ہمارا ملک سنبھالیں۔

    اللہ اللہ خیر صلی ۔
     
  8. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    کيری لوگر بل جس کے تحت آئندہ پانچ سالوں ميں پاکستان کی سالانہ ترقياتی امداد ميں ڈيڑھ ارب ڈالر تک کا تخمينہ لگايا گيا ہے، دونوں ممالک کے مابين مضبوط تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کے ضمن ميں اہم قدم ہے

    يہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ ميڈيا پر بعض عناصر کی جانب سے ديے جانے والے تاثر کے برعکس کيری لوگر بل دراصل پاکستان کی معاشی اور ترقياتی امداد اور ديرپا تعلقات کے ضمن ميں صرف ايک کڑی ہے۔

    دو روز قبل امريکہ اور پاکستان کی حکومتوں نے صحت عامہ، تعليم، حکمرانی اور 2005 کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں ميں تعمير نو کے منصوبوں کے لیے 899 ملين ڈالر ماليت کے سمجھوتوں پر دستخط بھی کيے ہيں۔ اس اعانت سے رواں سال کے دوران يو – ايس ايڈ کے ذريعے دی جانے والی امداد کی کل ماليت 920 ملين ڈالرز ہو جاۓ گی۔

    ان فنڈز کا ايک بڑا حصہ حکومت پاکستان اور غير سرکاری اداروں کو پروگراموں پر عمل درآمد کے لیے ديا جاۓ گا۔ ان سمجھوتوں میں بے نظير انکم سپورٹ پروگرام، اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی آمدن ميں اعانت کے پروگرام اور ہائيرايجوکيشن کميشن کے تحت ٹيکنيکل اور ووکيشنل تعليمی سرگرميوں کے لیے 174 ملين ڈالر کی براہراست بجٹ اعانت شامل ہے۔

    پاکستان ميں امريکہ کے نائب سفير جيرالڈفيرسٹائن نے کہا ہے کہ يہ سمجھوتے امريکہ کے اس مصمم عزم کو ظاہر کرتے ہيں جس کے تحت وہ خدمات کی بہتر فراہمی کے ذريعے پاکستانی شہريوں کا معيار زندگی بلند کرنے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔ ان سمجھوتوں کے تحت امريکہ توانائ کے شعبے سميت معاشی ترقی کی شرح بڑھانے والے شعبوں کے لیے وسائل ميں اضافہ کرے گا۔ يہ اشد ضروری امداد صحت عامہ، تعليم، حکمرانی، انسانی ہمدردی کی بنيادوں پر مہيا کی جانے والی اعانت اور 2005 کے زلزلے سے متاثر ہونے والے علاقوں کی تعمير نو جيسے ترجيحی شعبوں ميں بھی مدد دے گی۔

    يہ سمجھوتے پاکستان کے ساتھ اضافی شراکت داری کے ايکٹ 2009 جسے عام طور پر کيری لوگر بل بھی کہا جاتا ہے، کے علاوہ ہيں۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  9. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    فواد بھائی
    بعض عناصر نہیں پوری عوام اس کیری لوٹر بل کے خلاف ہے۔ اس میں‌جو ذلت آمیز شرائط ہیں وہ پاکستانی سالمیت کے لئے خطرہ ہے۔ کسی ملک کو حق نہیں‌کہ وہ دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔ جس دن امریکہ افغانستان سے چلا جائے گا دونوں ملکوں میں امن ہوجائےگا۔ امریکہ کے سبز قدم جس ملک میں پڑتے ہیں وہ ملک غیرمستحکم ہوجاتا ہے۔ 2001 سے قبل پاکستان میں امن تھا لیکن آج امریکہ کی وجہ سے بدامنی ہے۔

    امریکہ عراق پر سالانہ 80 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے جبکہ پاکستان کو ڈیڑھ ارب امداد پر اور سخت شرائط پر ٹرخادیا جاتا ہے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اس سے پاکستان میں‌کوئی معاشی ترقی نہیں‌ہوگی ۔ پرویز مشرف کو بھی امریکی امداد ملتی رہی ہے اسے سے کوئی ترقی نہیں ہوئی۔
     
  10. ARHAM
    آف لائن

    ARHAM ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2009
    پیغامات:
    82
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    السلام علیکم
    راشد بھائی صحیح کہا آپ نے ۔۔۔
    یہ پوری قوم اس کے خلاف ہے ۔۔۔ بلکہ قوم تو اپنے حکمرانوں کے بھکاری پن کے ہی خلاف ہے اور عزت کی زندگی چاہتی ہے ۔۔۔
    کیری لوگر بل پاکستان کی سلامتی اور ایٹمی پروگرام پر قبضے کی ایک بے باکانہ منصوبہ بندی ہے جسے ہمارے ڈالر پرست حکمران سمجھنے سے قاصر ہیں ۔۔
    اس کی ایک شرط کے مطابق ۔۔۔۔۔
    پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کے غیر قانونی نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی میں امریکا کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا اور ضرورت ہوئی تو ایسے نیٹ ورک سے وابستہ کسی بھی پاکستانی تک امریکا کو رسائی فراہم کرنے کا پابند ہو گا۔
    یعنی ۔۔۔ صاف الفاظ میں ڈاکٹر عبدلقدیر خان کی حوالگی ۔۔۔
    جبکہ ڈاکٹر عبدلقدیر خان اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ بدنام زمانہ بلیک واٹر ان کے پڑوس تک پہنچ چکی ہے ۔۔۔
    مزید شرائط کے مطابق ۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔ ملک کے دوسرے حصوں جیسے کوئٹہ اور مریدکے میں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرائے جائیں گے اور امریکا جب بھی ہائی لیول دہشت گرد ٹارگٹس کی معلومات دے گا تو پاکستان بروقت اطمینان بخش کارروائی کرے گا۔۔
    اس طرح کی شرائط ۔۔۔ ایٹمی پروگرام تک رسائی کے سوا اور کچھ نہیں ۔۔۔
    ان تمام شرائط میں سے اگر ایک پر بھی پاکستان نے جوں جراں کیا تو اس کا مطلب امداد بند ۔۔۔
    یہ اصل میں امداد کا جھانسہ ہے ۔۔۔ اور امداد میں لپٹا ہوا مطالبات کے نام پر زہریلا خنجر ہے جو پاکستان کا سلامتی اور استحکام کے لیے موت کا پیغام ہے ۔۔
    کیری لوگر بل نا منظور ۔۔۔​
     
  11. ARHAM
    آف لائن

    ARHAM ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2009
    پیغامات:
    82
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حسین حقانی تو پاکستان سے زیادہ امریکہ کے سفیر لگتے ہے ۔۔۔
     
  12. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    اس میں کوئ شک نہيں کہ اس ايشو کے حوالے سے آپ کی ايک مخصوص سوچ اور نقطہ نظر ہے۔ ليکن میں چاہوں گا کہ آپ صرف چند روز قبل پاکستان کے وزير خارجہ شاہ محمود قريشی کا سی – اين – اين کو ديے گۓ انٹرويو کا يہ حصہ پڑھيں جس ميں ان سے سوال کيا گيا تھا کہ اگر امريکہ اس خطے سے اپنی فوج واپس بلوا لے تو اس کے کيا نتائج نکليں گے۔ ان کا جواب تھا

    "يقينی طور پر اس سے مکمل انتشار پھيلے گا۔ آپ نے جس کام کا بيڑا اٹھايا ہے اسے مکمل کيے بغير واپس نہيں جا سکتے۔ ورنہ 911 جيسے حادثات رونما ہوں گے۔ يہ دہشت گرد آپ کے دروازے پر دستک دے رہے ہوں گے۔ کيا آپ چاہتے ہيں کہ ايسا ہو؟ يقينی طور پر نہيں۔ عالمی معيشت پر بھی اس کے منفی اثرات ہوں گے۔ کيا آپ ايسا چاہتے ہیں؟ يقينی طور پر نہيں۔"

    يہ بيان اس ايشو کے حوالے سے ايک جمہوری منتخب حکومت پاکستان کے موقف اور نقطہ نظر کو واضح کرتا ہے۔

    ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ اس وقت پاکستان ميں پر تشدد واقعات کی ذمہ دار امريکی افواج نہيں بلکہ القائدہ اور اس سے معلقہ انتہا پسند تنظيميں اوردہشت گرد ہيں جو خودکش حملوں کے ذريعے معصوم پاکستانی اور افغان شہریوں کو قتل کر رہے ہيں۔ کچھ دن قبل افغانستان کی ايک مسجد ميں خود کش حملہ اور اس کے نتيجے ميں 22 بے گناہ شہريوں کی ہلاکت اس کی تازہ مثال ہے۔

    جہاں تک آپ کا يہ کہنا ہے کہ امريکی افواج کو اس خطے سے فوری طور پر نکل جانا چاہيےتو اس حوالے سے يہ بتا دوں کہ امريکی حکام بھی يہی چاہتے ہيں کہ جلد از جلد فوجيوں کو واپس بلايا جاۓ خود امريکی صدر اوبامہ نے ايک سے زائد موقعوں پر اس حقیقت کو واضح کيا ہے ليکن آپ کچھ زمينی حقائق نظرانداز کر رہے ہيں۔ اس وقت امريکی افواج افغانستان ميں منتخب افغان حکومت کے ايما پر موجود ہيں اور افغان افواج کی فوجی تربيت کے ذريعے اس بات کو يقينی بنا رہی ہيں کہ خطے سے امريکی افواج کے انخلا کے بعد سيکيورٹی کے حوالے سے پيدا ہونے والے خلا کو پر کيا جا سکے۔ حکومت پاکستان سميت بہت سے ماہرين اور تجزيہ نگاروں نے اس خدشے کا اظہار کيا ہے کہ اگر امريکی افواج کو فوری طور پر واپس بلا ليا گيا تو پر تشدد کاروائيوں پر قابو پانا ممکن نہيں رہے گا اور خطے ميں امن کا قيام محض ايک خواب بن کر رہ جاۓ گا۔

    ميں آپ کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ اب تک سينکڑوں کی تعداد ميں امريکی فوجی بھی اس جنگ ميں ہلاک ہو چکے ہيں۔ امريکہ افغانستان سے جلد از جلد نکلنا چاہتا ہے ليکن اس کے ليے ضروری ہے کہ افغان حکومت اس قابل ہو جاۓ کہ امريکی افواج کے انخلا سے پيدا ہونے والے سيکيورٹی کے خلا کو پورا کر سکے بصورت ديگر وہاں پر متحرک انتہا پسند تنظيميں جوکہ اس وقت بھی روزانہ عام شہريوں کو قتل کر رہی ہيں، مزيد مضبوط ہو جائيں گی اور سارے خطے کا امن خطرے ميں پڑ جاۓ گا۔

    اسی حقيقت کو پاکستان کے وزير خارجہ نے اپنے بيان ميں تسليم کيا ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  13. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    یہ خبر شاید آپ سب کے لئے حیران کن ہو کہ شاہ محمود قریشی کے پردادا نے ایک حریت پسند کے خلاف انگریزوں کا ساتھ دیا تھا۔ اس حریت پسند کو مارنے پر انگریزوں نے شاہ محمود قریشی کے پردادا کو جاگیر عنایت کی تھی اور مزے کی بات یہ کہ شاہ محمود قریشی کے پردادا کا نام بھی شاہ محمود قریشی تھا۔

    جب بھٹو کو پھانسی ہوئی تھی تو شاہ محمود قریشی اور اس کے باپ سجاد حسین قریشی نے مٹھائیاں تقسیم کی تھیں۔

    میرے ننھیال کا تعلق شاہ محمود قریشی اور مخدوم جاوید ہاشمی کے حلقہ مخدوم رشید سے ہے اور وہاں یہ باتیں عام ہیں۔
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    فواد بھائی کی لمبی تقریر کے مقابلے میں آپکے چند جملے زیادہ معلوماتی ہیں۔ شکریہ راشد بھائی ۔
     
  15. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    بہت شکریہ نعیم بھائی
    ہماری اسمبلی میں وہی غداروں کی اولادیں بیٹھی ہوئی ہیں جن کے باپ دادا نے انگریزوں سے ساز باز کرکے جاگیریں حاصل کیں۔ یہ لوگ جاگیریں حاصل کرنے سے بھانڈ، میراثی، موچی یا انگریزوں کے چپڑاسی تھے۔ آج ان لوگوں نے اگرچہ شاہ جی، دولتانہ، تالپور، کھوسہ، لغاری جیسے کھول پہن رکھے ہیں لیکن جس دن اتریں گے ان کا سب کچھ سامنے آجائے گا۔

    رحمان ملک جس نے امریکہ زندہ باد قرارداد منظور کرنے کی سفارش کی تھی۔سیالکوٹ کے ایک حجام کا بیٹا ہے۔اگرچہ رحمان ملک نے محنت کرکے تعلیم حاصل کی اور ایف آئی اے مین‌ملازم ہوگیا اور ضیاء، نواز شریف، بے نظیر کی خوشامد اور جائزوناجائز کام کرکے ڈی جی ایف آئی اے بن گیا۔بعد میں بےنظیر اور آصف زرداری کا بزنس پارٹنر بھی بن گیا۔ آج لندن میں یہ شخص بہت بڑے کاروبار اور جائیداد کا مالک ہے۔اس کے بارے میں‌خواجہ آصف ن لیگ کا کہنا ہے کہ اس کا خاندان ہر دفعہ مجھے ووٹ دیتا ہے

    ایک کردار حسین حقانی ہے۔ یہ وہی حسین حقانی ہے جس نے آئی جے آئی کے ایماء پر بے نظیر اور نصرت بھٹو کی جعلی فحش تصاویر بنوائی تھیں اور ہیلی کاپٹر کے‌ذریعے پھینکوائی تھیں تاکہ بے نظیر کی مقبولیت کم ہو۔ آج آصف زرداری کا دست راست ہے۔ کیا زرداری کو حسین حقانی کی ماضی کی حرکتیں یاد نہیں۔
     
  16. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    آصف علی زرداری اگر آج پاکستان کے صدر بنے ہيں تو اس کی وجہ يہ ہے کہ ان کی پارٹی نے 18 فروری کے عام انتخابات ميں سب سے زيادہ ووٹ حاصل کيے تھے۔ يہ ايک ناقابل ترديد حقيقت ہے۔ جن لوگوں نے پاکستان کے دوردراز علاقوں اور لاڑکانہ اور نواب شاہ کے ديہاتوں ميں جا کر ووٹ ديے تھے، وہ پاکستانی تھے۔ آصف زرداری 18 فروری کے اليکشن سے قبل پاکستان پيپلز پارٹی کی قيادت سنبھال چکے تھے جس کا مطلب يہ ہے کہ عوام اس بات سے واقف تھے کہ ان کی پارٹی کی کاميابی کی صورت ميں ان کے پاس اس بات کا اختيار ہو گا کہ وہ اپنی مرضی سے نۓ صدر کے ليے اميدوار نامزد کريں۔

    جہاں تک امريکی حکومت کی جانب سے ان کی حمايت کا سوال ہے تو يہ ياد رہے کہ امريکی حکومت نے 90 کی دہائ ميں پاکستان کے بہت سی سياسی جماعتوں اور سياسی اتحادوں کی حمايت کی ہے جس ميں پيپلز پارٹی اور مسلم ليگ دونوں شامل ہيں۔

    امريکہ سياسی، معاشی اور سفارتی سطح پر ايسے بہت سے ممالک سے باہمی دلچسپی کے امور پر تعلقات استوار رکھتا ہے جس کی قيادت سے امريکی حکومت کے نظرياتی اختلافات ہوتے ہيں۔

    جہاں امريکہ کے ايسے ممالک سے روابط رہے ہيں جہاں آمريت ہے، وہاں ايسے بھی بہت سے ممالک ہيں جہاں جمہوريت يا اور کوئ اور نظام حکومت ہے۔

    يہ ايک غير منطقی دليل ہے کہ امريکہ دنيا کے کسی بھی ملک سے روابط قائم کرنے کے ليے پہلے وہاں کا حکومتی اور سياسی نظام تبديل کرے يا ايسا حکمران نامزد کرے جو عوامی مقبوليت کی سند رکھتا ہو۔ يہ ذمہ داری اس ملک کے سياسی قائدين اور عوام کی ہوتی ہے اور کوئ بيرونی طاقت اس ضمن ميں فيصلہ کن کردار نہيں ادا کر سکتی۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  17. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    فواد صاحب آج تو آپ کے پاکستان میں موجود سفیر نے بھی یہ بیان دیا ہے کہ اس بل کی زبان مناسب نہیں ہے ۔۔۔۔۔سیکورٹی و دیگر اداروں کے بارے۔۔۔۔۔۔۔کچھ شقیں مناسب نہیں‌ہیں۔۔۔۔۔۔اب تو یقین آگیا ہے کہ بل صحیح نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پتہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ ہمیشہ "میں ہی ٹھیک" کا نعرہ بہت ہی "کمزرو دلیلوں" سے دینے کی کوشش کیوں‌کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لگتا ہے کہ آپ بھی "ڈنگ ٹپاؤ" سے گزارہ کرتے ہیں۔
     
  18. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    آج کل اخبارات ، ٹی وی اور پبلک مقامات میں ایک ہی بحث جاری ہے- کیری لوگر بل کے بارے میں حکومتی دعوے کہ یہ بل پاکستان کی ترقی میں ایک سنگ میل ہو گا اور اپوزیشن کا اس کے خلاف شدید رد عمل اور خاص کر میڈیا میں تو خاص طور پر کافی لے دے ہو رہی ہے - لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ قرض یا خیرات لینے والے کی شرائط پر سمجھوتے طے نہیں ہوتے - ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارے حکمران نہائت ہٹ دھرمی سے اس کو اپنی حکومت کی بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں اور پاکستان کی سالمیت اور معاشی ترقی کے لئے اسے نا گزیر قرار دیتے ہیں اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے سیاستدانوں نے کب صرف اور صرف ملکی بقا اس کی ترقی اور خوشحالی کے تحت اپنے دور اقتدار میں اقدامات کئے کبھی پانچ نکاتی کبھی پیپلز پروگرام تو کبھی تعمیر وطن وغیرہ کے ناموں سے نئے سرے سے ہر پروگرام کا آغاز کیا پچھلے تیس سال میں مجھے کوئی بھی ایسا حکومتی کام نظر نہیں آتا جس سے ملکی ترقی کے اثرات نمایاں طور پر نظر آیئں کبھی ہم نے یہ بھی سوچا ہے کہ جن سیاستدانوں کو اتنی پزیرائی دیتے ہیں وہ رہتے کہاں ہیں ان کی جائیدادیں کہاں ہیں محل کہاں ہیں لوٹ مار کرنے والے انڈسٹریز بڑھانے والے آج اتنے معتبر ہیں کہ کوئی بھی نہ تو انہیں ملک میں آنے سے روک سکتا ہے نہ ہی کوئی انہیں جانے سے روک سکتا ہے عوام کا اختیار جاننے کی مجھے آرزوہے ووٹ کا انہیں حق تو ہے مگر رزلٹ سب کے سامنے - مجھے دہہی علاقہ میں الیکشن قریب سے دیکھنے کا اتفاق ہوا عوام میں مقبولیت وہی حاصل کرتا ہے جسے عوام طاقت ور سمجھتے ہیں اور پارٹی بھی وہی جس کے حکومت سازی کے امکانات زیادہ ہوں آخر ہم کب تک ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں کی مثل رہیں گے نواز شریف کا دماغ ٹھنڈا کرنے کے لئے بادشاہ کا بلاوہ آ جاتا ہے کہاں کہاں اور کیا یہ سیاستدان غلط کرتے ہیں عوام کی بلا جانے بس انہیں تو آوے ہی آوے اور جاوے ہی جاوے کے نعرے کا سبق یاد کروایا گیا ہے جب تک عوام اپنے حکمران اپنے جیسے لوگوں میں سے نہیں چنیں گے کیری لوگر بل جیسے کئی اور بل کسی اور صورت میں آتے رہیں گے -
    خدا ہمارا حامی و ناصر ہو
     
  19. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اکثر فورمز پر پاکستان کے لیے امريکی امداد کے حوالے سے جو الزامات اور تحفظات ميں نے ماضی ميں پڑھے ہيں ان کی بنياد اس تاثر پر مبنی ہے کہ امريکی حکومتيں پاکستان ميں عوام کی بجاۓ افراد اور مختلف ليڈروں سے انکی انفرادی حيثيت ميں تعلقات استوار کرنے کو فوقيت ديتی رہی ہيں۔

    حال ہی کانگريس سے منظور ہونے والے کيری لوگر بل ميں پاکستان کے عوام کو جو پيغام ديا گيا ہے وہ بالکل واضح اور صاف ہے۔ ہم پاکستان کے عوام اور ان کے منتخب نمايندوں اور اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    امريکی سيکرٹری آف اسٹيٹ ہيلری کلنٹن نے بھی اپنے حاليہ بيان ميں اسی بات کی اہميت کو اجاگر کيا

    "پاکستان کے عوام کی مدد کے لیے يہ کانگريس کی جانب سے ايک مخلصانہ کاوش ہے جسے میری اور صدر اوبامہ کی مکمل حمايت بھی حاصل ہے۔ ہم ايک باہم شراکت اور اتحاد کے تحت کوششيں کر رہے ہيں جس کی وسعت محض حکومتوں تک محدود نہيں ہے بلکہ اس ميں سول سوسائٹی، نجی سيکٹر اور امريکہ ميں مقيم انتہائ متحرک پاکستانی کميونٹی بھی شامل ہے۔ ہم پاکستانی عوام کے ساتھ براہراست تعلقات کے ليے تعليمی اور ثقافتی تبادلے، سکالرشپس اور پيشہ ورانہ روابط کے ذريعے اپنی کاوشوں ميں اضافہ کر رہے ہيں۔"

    پاکستانی حکومت نے بھی امريکی حکومت کی کوششوں کو تسليم کر کے اس کی حمايت کی ہے۔ پاکستان کے وزير خارجہ شاہ محمود قريشی نے اپنے بيان ميں اسی بات پر زور ديا۔

    "امريکی کانگريس اور امريکی انتظاميہ نے کيری لوگر بل کے ذريعے جس ديرپا اشتراک کا عہد کيا ہے وہ پاکستان کی عوام اور پاکستان کی حکومت کے ساتھ ہے۔ يہ ايک طويل المدت اور ديرپا اشتراک ہے اور ميرے خيال ميں اس سے پاکستان ميں معيار زندگی اور معاشرتی پيمانوں ميں بہتری ميں مدد ملے گی۔"

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     

اس صفحے کو مشتہر کریں