1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اے میری لخت جگر

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از بنت الاسلام, ‏16 ستمبر 2009۔

  1. بنت الاسلام
    آف لائن

    بنت الاسلام ممبر

    شمولیت:
    ‏15 ستمبر 2009
    پیغامات:
    15
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اے میرے لخت جگر میں تمہاری ماں ہوں!!
    دار القاسم​
    تمام تعرفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو غموں کو دور کرتا ہے اور مشکلات کو آسان کرتا ہے۔
    اور کروڑوں درود وسلام ہوں نبی اکرم ۖ پر جو نور کی روشنی لے کر آئے۔
    اما بعد!!

    اے میرے بیٹے یہ خط تمہاری زخمی دل اورمسکین ماں کی طرف سے ہے!
    بہت انتظار کے بعد میں نے یہ خط لکھا ہے!
    کیونکہ جب بھی خط لکھنے کے لیے قلم اٹھایا!
    آنسووں نے مجھے لکھنے سے روک دیا!
    اور
    بہت دفعہ آنسو تھامنے کی کوشش کی !
    تو
    دل خون کے آنسو رو پڑا۔


    اے میرے بیٹے!! اتنا عرصہ گزرنے کے بعد اب میں نے تمہیں ایک مکمل عقل مند انسان پایا ہے!!اس لیے تمہارا فرض بنتا ہے کہ تم میرا خط پورا پڑھوچاہے پڑھنے کے بعد جس طرح میرے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کیے اسی طرح اس خط کے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا۔


    اے میری جان!!میری زندگی کا سب سے زیادہ خوشی کا لمحہ وہ تھا جب ڈاکٹر نے مجھے یہ خوشخبری سنائی کہ میں پریگننٹ ہوں ۔ہر ماں اس لفظ کا مطلب اچھی طرح جانتی ہے۔جہاں یہ بات اپنے اندر خوشی سمائے ہوئے ہے وہیں اس بات میں ہزاروں تکالیف بھی چھپی ہوئی ہیں۔

    اس خوشخبری کو سننے کے برف میں نے تمہیں اپنے پیٹ میں نو ماہ رکھا۔یہ تو میں ہی جانتی ہوں کہ کتنی مشکل سے میں نے یہ نو ماہ گزارے ۔ بیٹھنا ، کھڑا ہونا، سونا حتی کہ سانس لینے میں بھی مشکل درپیش آئی۔ان سب تکالیف کو سہنے کے باوجود میرے تم سے محبت ذرا بھر کم نہ ہوئی ۔

    بلکہ
    ہر روز تکالیف بڑھنے کے ساتھ ساتھ میرے دل میں تمہاری محبت بھی بڑھتی گئی اور تمہیں دیکھنے کا شوق بھی بڑھتا گیا۔


    اے میرے دل کے ٹکڑے!! میں نے تمہیں تکلیف پر تکلیف اٹھا کر اپنے پیٹ میں رکھا ۔ جب تم پیٹ میں حرکت کرتے تھے تومجھے بے حد خوشی ہوتی تھی ۔اور تمہارے وزن کے بڑھنے پر بھی میں خوشی سے پاگل ہو جاتی حالانکہ تمہارا وزن بڑھنے سے میری تکالیف میں اضافہ ہو رہا تھا۔

    ان سب تکالیف سہنے کے بعد آخر کار وہ رات آگئی جس رات میں اپنی پلک تک نہ جھپکا سکی۔
    ایسا درد ،خوف اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا جسے قلم تحریر نہیں کر سکتی
    نہ ہی کوئی زبان اس کیفیت کو بیان کر سکتی ہے
    درد اتنا بڑھ گیا کہ آوازیں قابو سے باہر ہو گئیں
    کئی بار موت اپنی آنکھوں کے سامنے دکھائی دینے لگی
    پھر وہ وقت آیا جب تم اس دنیا میں آ گئے
    خوشی سے میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے
    تمام درد بھول گئی
    اتنی تکالیف سہنے کے بعد تمہیں پیدا ہوتے ہی اپنے سینے سے لگایا


    اے میری جان!!
    اس کے بعد کتنے سالوں تک میں تمہیں اپنے ہاتھوں سے نہلاتی دھلاتی رہی
    اپنی گود کو تمہارے لیے بستر بنایا
    اپنے سینے کو تمہارے لیے غذا بنایا
    تمہاری خاطر راتوں کو جاگتی رہی کہ میرا لخت جگر سو جائے
    اور دن کو تمہارے کام کر کے تھک جاتی کہ تم خوش رہو

    تمہیں اپنا سب خوشیاں قربان کر کے پالا
    ہر وقت تمہیں خوش دیکھنا ہی میری تمنا تھی
    اس لیے جو تم مانگتے تمہاری خوشی کی خاطر تمہیں دیتی تھی
    تمہیں خوش دیکھنا ہی میری خوشیوں کی انتہا تھی


    دن اور رات گزرتے گئے
    میرا یہ حال تھا کہ میں تمہاری ایسی خادمہ بن گئی کہ جس نے کبھی کوئی کمی بیشی نہیں کی
    جس نے کبھی اپنے سکون کا خیال نہیں رکھا
    جس نے کبھی آرام نہیں کیا
    اور ہر وقت تمہارے لیے خیر و بھلائی کی دعا کرتی رہی
    اپنی نیند ، آرام ، خواہشات اور سکون قربان کر کے تمہاری نگہبانی کرتی رہی


    یہاں تک کہ تم جوان ہو گئے

    پھر تمہاری خوشیاں پوری کرنے کے لیے دائیں بائیں تمہارے لیے دلہن کی تلاش شروع کی
    اور پھر
    تمہاری شادی کا وقت قریب آ گیا
    تمہاری جدائی کی غمی اور تمہاری نئی زندگی کی خوشی سے میرے آنکھوں سے آنسو بہنے لگے
    اور آخر کار تمہاری شادی ہو گئی


    آہستہ آہستہ وقت گزرتا گیا
    تم میرے وہ بیٹے نہیں رہے جسے میں نے اپنے ہاتھوں میں پالا تھا
    تمہاری مسکراہٹ چھپ گئی اور آواز غائب ہو گئی
    تمہاری تمام محبتیں مجھ سے روٹھ گئیں
    تم میرے تمام حقوق بھول گئے
    تمہارے انتظار میں دن اور رات گزرتے گئے
    تمہاری آواز سننے کو ترس گئی

    اب راتیں اندھیری ہو گئی ہیں اور دن لمبے!!
    نہ تمہیں دیکھ سکتی ہوں نہ تمہاری آواز سن سکتی ہوں!!
    تم اس ذات کو بھول گئے جس نے تمہاری دن رات خدمت کی!!


    اے میری بیٹے!!
    میں تم سے کوئی بہت بڑا مطالبہ نہیں کرتی..
    میں تو بس یہ چاہتی ہوں کہ تم مجھے اپنے دور کے دوستوں میں سے ایک دوست بنا لو..
    جس سے تم کبھی کبھار ملتے ہو..
    یا ...
    اپنی زندگی کی گاڑی کا اسٹیشن بنا لو
    جس پر سے تمہارا ہر ماہ گزر ہو
    تاکہ میں تمہارا چند منٹوں تک دیدار ہی کر سکوں


    اے میرے لخت جگر!
    بڑھاپے نے میری کمر توڑ دی ہے
    جسم کمزور ہو گیا ہے
    بیماریوں نے مجھ پر حملہ کر دیا ہے


    اگر تم پر کوئی شخص احسان کرے تم اس کے احسان کا بہت اچھا بدلہ دو گے
    اور تمہاری ماں نے تم پر زندگی کے 25 سال احسان کیے
    لیکن
    تم میرے احسانات کو احسانات ہی نہیں سمجھتے
    اگر
    تم میرے احسانات کو احسانات سمجھتے
    تو مجھے اس کا ضرور بدلہ دیتے


    میں نے اپنی ساری زندگی تمہاری خدمت میں گزار دی
    لیکن
    تم نے مجھے کیا بدلہ دیا؟؟!!
    کیا تمہارے دل کی سختی اس حد تک بڑھ گئی ہے؟!


    اے میرے بیٹے جب بھی مجھے پتا چلتا ہے کہ تم اپنی زندگی میں خوش ہو
    تو میری خوشی بھی بڑھ جاتی ہے
    اور میں حیران ہوتی ہوں کہ
    تم میری ہی گود میں پلے بڑھے ہو
    اور میرے ایسے دشمن بن گئے ہو کہ
    نہ مجھے دیکھنا پسند کرتے ہو
    نہ ملنا


    آخر میں نے کون سا ایسا گناہ کیا؟!!
    کیا کبھی میںنے تمہارے ساتھ برا سلوک کیا؟؟!!
    یا کبھی تمہاری خدمت میں کمی بیشی کی؟؟!

    مجھے اپنے نوکروں میں سے ایک نوکر ہی بنا لو جنہیں تم تنخواہ دیتے ہو
    اپنی محبت کا ایک حصہ مجھے بھی دے دو..
    اور جو احسانات میں نے تم پر کیے ہیں اس کا تھوڑا سا بدلہ ہی دے دو

    احسان کرو!!
    ''اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے''

    اے میری جان!!
    میں صرف تمہارا دیدار کرناچاہتی ہوں
    چاہے تم مجھے اپنا ترش رو چہرہ ہی دکھا دو..!!

    میری جان تمہاری موجودگی میں...
    میرا دل غم سے پھٹ رہا ہے!!
    میری آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں!!
    جبکہ لوگ تمہارے حسن خلق اور جود وکرم کی باتیں کرتے ہیں...


    اے میرے لخت جگر!!
    کیا ابھی تک تمہارا دل ایک ایسی عورت کے لیے نرم نہیں ہو اجس پر بیماریوں نے حملہ کیا ہوا ہے!!
    اورغموں نے اسے گھیر رکھا ہے!!
    تم نے اس کے آنسو بہائے!
    اس کے دل کو غمگین کر دیا!!
    اور اس سے تعلق توڑ لیا!


    اے بیٹے ! میں جانتی ہوں جب سے تم جوان ہوئے ہو ہمیشہ نیک کاموں کی تلاش میں رہتے ہو
    لیکن آج تم اس حدیث کو بھول گئے ہو:
    ((اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ اعمال ''وقت پر نماز پڑھنا، والدین سے نیکی کرنا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ''ہے))
    متفق علیہ
    یعنی ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا جہاد سے بھی افضل ہے..تو تم اس نیکی کو کمانے میں اتنا پیچھے کیوں رہ گئے ہو؟!


    اے میری جان!میں تمہیں اس بات سے ڈراتی ہوں کہ کہیں تم ان لوگوں میں سے نہ ہو جانا جن کے بارے میں نبی ۖ نے فرمایا:
    ''اس کا ناک خاک آلود ہو...اس کا ناک خاک آلود ہو...اس کا ناک خاک آلود ہو... ''صحابہ کرام نے پوچھا: کون ہے وہ ؟اے اللہ کے رسول !آپ ۖ نے فرمایا:''جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا 'ایک کو یا دونوں کو 'ا ور پھر وہ جنت میں داخل نہ ہوا''رواہ مسلم


    اے میرے لخت جگر!!
    میں اپنے غم و حزن کی شکایت اللہ سے نہیں کرتی!
    اگر میری آواز بلند ہو کر آسمانوں تک پہنچ گئی تو تم پر میری نافرمانی کرنے کی سزا نازل ہو جائے گی
    اور تمہارا گھر مصیبت کا گھر بن جائے گا!!
    نہیں !! ہر گز نہیں!! میں کبھی بھی ایسا نہیں کروں گی!!
    تم ابھی تک میرے دل کے ٹکڑے ہو!!
    میری دنیا کی خوشی ہو!!
    میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہو!!

    اے میرے بیٹے!
    کچھ سال گزرنے کے بعد تم پر بھی بڑھاپے کے اثرات دکھائی دینے لگیں گے...
    کچھ سال گزرنے کے بعد تم بھی بوڑھے ہو جائو گے...
    جو سلوک تم نے میرے ساتھ کیا ہے .. تمہارے بچے تمہارے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں گے...
    جس طرح میں تمہیں آنسوں کے ساتھ خط لکھ رہی ہوں!!
    تم بھی اپنے بیٹوں کو اسی طرح خط لکھو گے...
    اور اللہ کے پاس تو سب نے ہی حساب دینا ہے۔


    اے میرے بیٹے !
    اللہ سے ڈرو۔ اپنی ماں کا حق ادا کرو۔
    ''ماں سے چمٹ جائو.. کیونکہ ماں کے پائوں تلے جنت ہے''
    اس کے آنسووں کو صاف کرو..
    اس کے دکھ کو ختم کرو ..
    یا
    یا
    یا
    یا
    اس کے خط کے ٹکڑے ٹکڑے کر دو...!!


    جس نے نیک عمل کیا اپنے لیے کیا، او ر جس نے برا کام کیا اپنے ہی لیے کیا۔
    والسلام علیکم ورحمة اللہ
    تمہاری ماں​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ بنت الاسلام بہنا ۔
    آپ نے تو پکڑ کر جھنجھوڑ ڈالا ۔ آنکھیں نم ہوگئیں۔
    بہت خوب انداز تخاطب ہے۔ ایک ایک لفظ‌ احساس کے سمندر قلب و ذہن میں بھر دیتا ہے۔

    یا اللہ کریم ! ہر اولاد کو اپنے والدین کی خدمت کرکے جنت کا حقدار بنا ۔ اور سب والدین کو اپنی اولاد کے سکھ چین دیکھنا نصیب کر اور اولاد کو انکے قلب و روح کی ٹھنڈک بنا دے۔ آمین
     
  3. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    بنت الاسلام یہ پوسٹ آپ کو گوشہ خواتین میں نہیں بلکہ مرد حضرات کے کسی فارم میں پوسٹ کرنی چاہیں تھی کیونکہ اس کی ذیادہ ضرورت انہیں ہے۔ جزاک اللہ ایسی مفید تحریر کے لٕئے
     
  4. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سبحان اللہ کیا انداز تحریر ہے۔۔۔۔ہر ہر لفظ اپنے دل کی ہی آواز محسوس ہوتا ہے۔۔۔۔بنت الاسلام بہنا جی شیئر کرنے کا بےحد شکریہ۔۔۔اس تحریر کو مکمل طور پہ ایک ماں ہی سمجھ سکتی ہے!
     
  5. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم
    بنت الاسلام جی جزاک اللہ آپ نے واقع ایک دل سوز تحریر لکھی ہے جزاک اللہ اللہ آپ کو اس کا اجر دے آمین ثم آمین
    ماں کی تو ایک رات کا قرض نہیں اترتا اللہ ہم سب کو والدین کی خزمت کرے جنت الفردوس کا حق دار بنا دے آمین ثم آمین
     
  6. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم
    بنت الاسلام بہن آج دل کر رہا ہے ایک بیٹے کے جزبات کا اظہار بھی کر دوں میں لکھاری تو نہیں ہوں بس کبھی کبھار کچھ لکھ دیتا ہوں جو دل میں آے عید کا دن تھا اور یہ خیال دل میں آیا جو لکھ رہا ہوں ۔
    اے ماں آج عید کا دن ہے میں ہزاروں میل آپ سے دور ہوں میں لاکھوں مصبتوں میں گرا ہوا ہوں مجھے آج آپ کی بہت یاد آرہی ہے میں پچاس سال کا ہو گیا ہوں لیکن آپ کے سامنے آج بھی بچہ ہوں ماں آج بھی بچہ بننے کو دل چاہتا ہے ۔
    وہی چھوٹا سہ بچہ جب ڈر جاتا تھا تو آپ مجھے گود میں اٹھا لیتی تھیں امی جان میں آج بھی بھی چھوٹا سہ بچہ ہوں
    دنیا کی مشکلیں مجھے ڈرا رہی ہیں مجھے گود میں اٹھا لے مجھے سینے سے لگا لے مجھے اپنے بازوں میں چھپالے ۔
    آپ کو یاد ہے نہ جب میں بول ؤ براز کر دیتا تھا تو آپ مجھے خشک جگہ پر سلا دیتیں تھیں اور خود گلی جگہ پر سو جاتی تھیں ۔
    آپ کو یاد ہے نہ کہ آپ کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تھا لیکن آپ مجھے دنیا کی ہر چیز کھانے کو دیتی تھیں
    اے ماں میں آج بھی چھوٹا سہ بچہ ہوں ِ
    آپ کے پاس کپڑے نہیں تھے آپ نے ہمیشہ میرے کپڑوں کا خیال رکھا ِ
    اے ماں میں آپ کو کہاں کہاں یاد کروں۔
    آپ کا بطن یاد کروں یہاں میں نے نو ماہ گزارے آپ نے ہزاروں تکلیفوں سے مجھےجنم دیا ۔
    کیا وہ نہ سمجھی کے دن یاد کروں ِ
    کیا وہ لڑکپن کے دن یاد کروں ۔
    کیا جوانی کے دن یاد کروں
    ماں میں تو آپ کی ایک رات کا صلہ بھی نہیں دے سکتا ۔
    کہاں آپ آج بھی میرے لیے پریشان ہیں ۔
    ہر وقت آپ کے لب سے میرے لیے دعا نکلتی ہے ۔
    آپ کے پاوں میں جنت ہے لیکن میں آپ کے پاوں سے بہت دور ہوں
    ماں مجھے چھوٹا سہ سمجھ کر سینے سے لگا لے ۔
    مجھے آپ کے سینے کی ضروت ہے
    مجھے آپ کے بازوں کی ضرورت ہے ۔
    کاش میں چھوٹا بچہ ہوتا مجھے آپ دنیا کے غم تکلیفوں سے بچا لیتیں میں آپ کے بازؤں میں سمٹ جاتا۔
    کاش کاش۔
     
  7. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    اسے ضرور پڑھئے گا

    :salam:
    لڑی تو یہ خالص گوشہء خواتین ہے مگر بنت اسلام بہن آپ کی تحریر نے مجھے مجبور کر دیا کہ کچھ نہ کچھ لکھ کر جاؤں ماں باپ کا اولاد کے کیساتھ بے لوث رشتہ ہے کہ وہ اپنی ضرورت کو اولاد کی خوشی کے لئے قربان کردیتے ہیں اپنی جوانی ان کی پھول سی مسکراہٹ پر نچھاور کرتے ہیں ماں ہر اچھی شے اولاد کے لئے بچا کر رکھتی ہے خود چاہے بھوکا رہے پرانے لباس کو رفو کرتی ہے نئے کپڑے انہیں پہناتی ہے پھر اولادیں اتنی خود غرض کیسے ہو جاتی ہیں انہیں بڑھاپے میں حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ جاتی ہیں جب ماں باپ بوڑھے ہو جاتے ہیں تو اولادیں کیوں اپنی آنکھیں موند لیتی ہیں اور جب وہ ہمیشہ کے لئے ابدی نیند سو جاتے ہیں تو اولادیں زندہ ہو جاتی ہیں بٹوارے کے لئے! ہوس دنیا دولت میں اللہ تعالی اسکے رسول مقبول:saw: کے فرمان کیسے بھلا دیتے ہیں جس نے اپنے بعد جس سے دنیا میں پیدا کرنے کا سبب ہوا ان کی خدمت کا حکم دیا
    بہن آپ نے اس تحریر سے میرا ماضی میرے سامنے لا کھڑا کیا جب سب بھائی اچھے مستقبل کی خاطر امریکہ چلے گئے اور والدین کو میرا خوف کہ کہیں میں بھی نہ اچھے مستقبل کی خواب میں انہیں چھوڑ جاؤں مگربارہ یا تیرہ سال کی عمر میں ایک جمعہ کے واعظ میں امام صاحب نے یہ حدیث بیان کی
    نبی :saw: نے فرمایا:
    ''اس کا ناک خاک آلود ہو...اس کا ناک خاک آلود ہو...اس کا ناک خاک آلود ہو... ''صحابہ کرام نے پوچھا: کون ہے وہ ؟اے اللہ کے رسول !آپ :saw: نے فرمایا:''جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا 'ایک کو یا دونوں کو 'ا ور پھر وہ جنت میں داخل نہ ہوا''رواہ مسلم
    پھر کبھی زندگی میں بیمار اور بوڑھے والدین کو تنہا نہ چھوڑا شادی بھی ان حالات میں کی ایم اے کرنے کے بعد بیروز گار تھا ماں گھر میں بے ہوش ہو گئیں تو اٹھانے والا کوئی نہ تھا سو میری شادی کردی گئی ولیمہ کے لئے دوسرے بیٹوں سے امریکہ سے پیسے لئے گے ولیمہ کی رات والد صاحب کو فالج کا حملہ ہوا ۔پھر فالج الزائمر میں بدل گیا ماں جگر کے سرطان میں مبتلا ہو گئیں چار سال بعد ان کا انتقال ہو گیا پھر والد صاحب بگڑتی بیماری کے ساتھ جسمانی اعضاء ساکت ہوتے ہوتے جسم ایک گوشت کا لوتھڑا بن کر رھ گیا جو چھ سال تک ایک ہی بیڈ پر سانس کی حد تک رہ گیا اپنے ہاتھوں سے انہیں کھلاتا نہلاتا صفائی رکھتا کیونکہ یہ اللہ تعالی کا حکم ہے کبھی زندگی میں کسی سے شکوہ نہیں کیا اللہ تعالی کی ذات نے اتنا دیا کہ میری اوقات نہیں تھی چھ سال پہلے ان کا انتقال ہوا زندگی میں پہلی بار لاہور شہر ان کی وفات کے بعد چھوڑا میں ایک خوش نصیب انسان ہوں کیونکہ میں اپنے حال میں خوش رہتا ہوں اور مجھے کوئی پشیمانی نہیں کیونکہ میں نے اپنا فرض اپنی ہمت سے بڑھ کر ادا کرنے کی کوشش کی ہے اللہ تعالی میری اس ادنی کوشش کو قبول کرے اور خاص طور پر میری شریک حیات نے میرا بہت ساتھ دیا۔آٹھ بھائیوں میں میں سب سے چھوٹا ہوں۔یہ سعادت اور خوش قسمتی میرے حصے میں آئی جزاک اللہہ اللہ تعالی میری کوتاہیوں کو معاف کرے آمین
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    انجم رشید بھائی اور بزم خیال بھائی ۔
    آپ دونوں کے دلی جذبات ، والدین کی محبت اور خدمت ، بلاشبہ قابل ستائش اور لائق تقلید ہے۔
    اللہ تعالی ہر اولاد کو اپنے والدین کا خدمتگذار بنائے ۔ آمین ۔
     
  9. بنت الاسلام
    آف لائن

    بنت الاسلام ممبر

    شمولیت:
    ‏15 ستمبر 2009
    پیغامات:
    15
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جزاک اللہ خیرا انجم بھائی واقعی انسان جتنا بھی بڑا بوڑھا ہو جائے ماں کی کمی ہمیشہ ہی محسوس کرتا ہے ۔
    اے اللہ ہماری ماوں کو ہم سب کی طرف سے جزائے خیر عطا فرما ۔ رب ارحمھما کما ربیانی صغیرا ۔۔۔ اے اللہ ان پر رحم فرما جیسا انہوں نے ہمیں بچپن میں پالا ۔۔۔ اے اللہ ہم سب کی مائوں کو لمبی زندگی عطا فرما اور ہمیں ان کی خدمت اور ان کے لیے احسان کرنے کی توفیق عطا فرما ۔آمین
     
  10. zahoor75
    آف لائن

    zahoor75 ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    1
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    mujhe ye lim kisi ne di jis ne di us ka buhut buhut shukriya par main ye kehna chahunga ke yaqeenan aaj aisee maao ki zarurat hain jo is lehjay main samja sakay kyunke mera manna hain ke aaj kal laog zahir tho yahi karthay hain ke wo apne dun main mast hain laikin mera manna hain ke koi bhi nahi hain par use is baat ka ihsaas nahi hain aur agar aisa khat parnay ko milay tho yaqeenan usay ihsaas ho ke wo kis ghalat raastay par ja raha hain jaha usay hamesha nuqsaan hi utana hain aur kuch bhi nahi kyunke aaj kisi ka dil pattar nahi ahin mom se bhi nazuk huwe hain par kisi ko is baat ka ihsaas nahi hain aur koi ye mannay ko tayyar he nahi ke wo ke wo ghalat ja raha hain bas aise mom se bhi naazuk alfaaz chahiye usay piglaanay ke liye jo ke buhut kam hain aaj mere dil main thi aisee koi shararat jo ke hojathi tho buhut bura hotha mere liye par main buhut mamnun hu us shakhs ka jisne mujhe ye parnay ka moqa diya khuda unhay har wo khushi de jis ke wo haqdaar ho aur ham sab ko allah taufeeq day ameen
     
  11. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم
    جزاک اللہ بزم خیال بھاٰی اللہ آپ کو اس کا اجر دے آمین ثم آمین
    اللہ ہمیشہ ہمارے والدین پر اپنی رحمت کا سایہ رکھے آمین ثم آمین
     
  12. عنایت عادل
    آف لائن

    عنایت عادل ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2013
    پیغامات:
    121
    موصول پسندیدگیاں:
    114
    ملک کا جھنڈا:
    کاش یہ تحریر، دنیا کے تمام بیٹے پڑھ لیں اورکبھی اپنی ماں کو اس طرح کا خط لکھنے کا موقع فراہم نہ کریں۔۔۔۔میری کوشش ہو گی کہ اس تحریر کو جس قدربساط میں ہو، عام کروں تاکہ زیادہ سے زیادہ بیٹے، ایک ماں کے دکھ اور اسکے جزبات پڑھ کر اپنی بند آنکھیں کھول سکیں۔۔۔۔۔تحریر کنندہ کے لئے ڈھیر ساری دعائوں کا تحفہ
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں