1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جمرود: مسجد میں دھماکہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محبوب خان, ‏20 اگست 2011۔

  1. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: جمرود: مسجد میں دھماکہ

    اللہ تعالٰٰی پاکستان کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور پاکستان کو زرداریوں، گیلانیوں، الطافوں، چوہدریوں، اسفندیار ولیوں اور شریفوں کے شر سے بچائے
     
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جمرود: مسجد میں دھماکہ

    اس سولہ سالہ لڑکے کو جس نے خود کو مار کر اپنے تعیں شہادت حاصل کی کو ملعون کہیں، کافر کہیں، اسلام دشمن کہیں، آلہ کار کہیں یا اس سے بھی کوئی سخت لفظ آپ کے ذہن میں ہے تو کہیں یہ سب بجا ہے۔ مگر ایک اور پہلو سے بھی دیکھیں۔ وہ کون سا دماغ ہے جس نے اس کو یہ کرنے پر راضی کر لیا۔ اس کے کیا عزائم ہیں۔ اس سولہ سالہ لڑکے کو تو شاید اتنی بھی توفیق نہ ملی ہو کہ قران کے الفاظ کے مفاہیم ہی سمجھ سکے۔
    آج تک جتنے بھی دھماکے یا دھشت گردی کی کاروائیاں ہوئی ہیں ان پر غور کریں۔ یہ یا تو مسلمانوں کے اجتماع پر ہوئی ہیں یا پھر ان مقامات پر ہوئی ہیں جو پاکستان کے دفاع میں سرگرم ہیں۔ آج تک کوئی کاروائی کسی قبہ خانے، جوئے کے اڈے، شراب خانے یا منشیات فروشوں کے اڈے پر نہیں ہوئی۔ اب یہ نہ کہنا کہ یہ چیزیں پاکستان میں نہیں پائی جاتی۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیوں؟
    سامنے کی بات ہے ان کا مقصد برائی کے خلاف جدوجہد نہیں ہے۔ کبھی ڈرامے کے کرداروں پر غور کیا ہے۔ کچھ منفی کردار ہوتے ہیں اور کچھ مثبت مگر دونوں کو پیسا ایک ہی پروڈیوسر دے رہا ہوتا ہے۔ ہمارے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے۔ ڈالر خرچ کر کے جن دھشت گردوں کو پکڑا جاتا ہے ان کی تجوریوں سے بھی ڈالر ہی برامد ہوتے ہیں۔ان کے پاس سے بھی امریکی اور اسرائیلی اور انڈین ساخت کے ہتھیار برامد ہوتے ہیں۔
    یہ لوگ اپنی جیبیں ڈالروں سے بھرتے ہیں اور جہاد کا نام استعمال کرتے ہیں اور معصوم نوجوانوں بہکا کر معصوم انسانوں کو قتل کرواتے ہیں۔
    مگر کیا یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو رہا ہے؟ نہیں۔۔۔ مگر ہم تو اپنے حال سے سبق نہیں لیتے تو تاریخ سے کیا سبق لیں گے۔ ہمیں تو پریڈ لیں میں ہونے والا دھماکہ یاد نہیں، بینظیر کا قتل یاد نہیں، گامے شاہ اور داتا صاحب کے دھماکے یاد نہیں، سلمان تاثیر کا قتل یاد نہیں، ریمنڈ ڈیوس کی کاروائیاں یاد نہیں تو حسن بن صباح کا فتنہ کیسے یاد ہو گا۔ خارجین کے ہاتھوں پہنچنے والا نقصان اور ان کی بنائی ہوئی جھوٹی جنت کیسے یاد ہو گی۔
    اس بحران سے باہر نکلنے کا راستہ صرف یہ ہے کہ اپنی یاداشت بہتر بنائیں اور یہ جو خاموشی، ڈر اور چپ کا لبادہ اوڑھے ٹی وی کے آگے بیٹھ کر کف افسوس مل کر پھر اسی نظام کا حصہ بن جاتے ہیں اس کو ترک کریں۔ موت کا سامنا کریں تاکہ آنے والی نسلیں امن سے رہ سکیں۔
     
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جمرود: مسجد میں دھماکہ

    درست بات ہے
     
  6. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جمرود: مسجد میں دھماکہ

    بےشک جہاد میں ہی زندگی ہے
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: جمرود: مسجد میں دھماکہ

    بھائی وضاحت ہی کردو کچھ سمجھ نہیں‌آیا
     
  8. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: جمرود: مسجد میں دھماکہ

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    امريکی وزير خارجہ ہيلری کلنٹن کا پيغام

    امريکہ پاکستان کے شمال مغربی حصے میں بے شمار معصوم پاکستانيوں پر ہونے والے حملے کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ ماہ رمضان ميں جمعے کی نماز کے دوران عبادت گزاروں کا بے رحمانہ قتل ان عناصر کی بربريت کو واضح کرتا ہے جو پوری دنيا کے مسلمانوں کے ليے جشن اور تجزيے سے عبارت ايک مذہبی موقع پر انھيں نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہماری دعائيں اور ہمدردياں اس شرمناک تشدد کے کا شکار ہونے والوں کے عزيز واقارب اور چاہنے والوں کے ساتھ ہيں۔

    اپنے پرتشدد حملوں کے ذريعے دہشت گرد پاکستانی عوام کی ايک پرامن اور ترقی يافتہ ملک کے حصول کے ضمن ميں جاری کاوشوں کو کھلم کھلا پامال کر رہے ہیں۔امريکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی قربانيوں کی دل سے قدر کرتا ہے اور ہم ان عناصر کے خلاف پاکستان کے ساتھ کھڑے ہيں جو آزادی اور جمہوريت کو ختم کرنے کے درپے ہيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  9. اداس ساحل
    آف لائن

    اداس ساحل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2010
    پیغامات:
    90
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: جمرود: مسجد میں دھماکہ

    جناب اگر غور سے دیکھا جائے تو غریب لوگ بیچارے "جہاد" اور "خودکش حملہ" جسے اب "فدائی حملہ" کہا جاتا ہے، بہت جلدی پھنستے ہیں۔ نتیجہ آپ سے سامنے ہے۔ ہم اسے دہشت گردی کہتے ہیں اور کتنے ہی سے پھرے شدت پسند اسے "فتح" کہتے ہیں۔ جناب، یہاں تو بنیادوں میں ہی فرق ہے
     
  10. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: جمرود: مسجد میں دھماکہ

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اس واقعے کے حوالے سے فورمز پر کچھ افراد کی راۓ سے يہ تاثر ابھرتا ہے کہ گويا مسجد میں ہونے والا حاليہ حملہ اپنی نوعيت کا کوئ ايسا منفرد اور انوکھا واقعہ تھا جس کے اسرار اور مقاصد کو واضح کرنے کے لیے کسی تخليقی نظريے يا صلاحيت کو استعمال کرنا پڑے گا۔

    بدقسمتی سے زمينی حقائق اور ناقابل ترديد اعداد وشمار ايک مختلف منظر پيش کرتے ہیں۔

    مقامی ميڈيا پر رپورٹ ہونے والے واقعات پر مبنی دستاويز کے ايک سرسری جائزے سے يہ افسوس ناک حقيقت سامنے آتی ہے کہ جنوری 1 2009 سے فروری 22 2011 کے درميانی عرصے ميں پاکستان ميں مساجد پر دہشت گردی کے 33 حملے کيے گۓ جن ميں سے 25 سنی مساجد تھيں، 5 شيعہ مساجد اور 3 احمديوں کی عبادت گاہيں شامل ہیں۔

    ان میں سے زيادہ تر حملے (33 ميں سے 23) صوبہ سرحد ميں ہوۓ، 7 صوبہ پنجاب ميں۔ ايک صوبہ سندھ میں اور 2 کشمير میں کيے گۓ۔
    مساجد پر ہونے والے ان حملوں ميں کل 557 افراد ہلاک اور 827 افراد زخمی 33 مساجد کلی يا جزوی طور پر تباہ کر دی گئيں۔

    ان تمام حملوں ميں زيادہ تر خودکش حملہ آور استعمال کيے گۓ۔ مجموعی طور پر 17 واقعات ميں "انسانی بم" کا استعمال کيا گيا۔ جو ديگر حربے استعمال ہوۓ ان میں 6 گرنيڈ بم کے حملے، 4 آئ – ای – ڈی دھماکے، 3 فائرنگ کے واقعات، 2 کار بم اور ايک راکٹ سے کيا جانے والا حملہ شامل تھا۔

    يہاں پر ايک نقشے کا لنک پيش ہے جس ميں آپ جنوری 1 2009 سے فروری 22 2011 کے درميانی عرصے میں مساجد پر ہونے والے ايسے حملے جو ميڈيا پر رپورٹ ہوۓ ہيں ان کے محل و وقوع کو جان سکيں گے۔

    http://www.freeimagehosting.net/newuploads/7b973.jpg

    کچھ فورمز پر پيش کيا جانے والا يہ تاثر بھی حقائق کے منافی ہے کہ وہ دہشت گرد جو خود کو اسلام کا چمپين قرار ديتے ہیں وہ رمضان کے مقدس مہينے اور ديگر مذہبی تہواروں کے دوران انسانی جانوں پر حملے نہيں کر سکتے۔ ليکن اس کے برعکس يہ عناصر باقاعدگی کے ساتھ انھی مواقعوں کو اپنے مذموم مقاصد کی تکميل کے ليے استعمال کرنے سے نہيں چوکتے۔ يہ کوئ پہلا موقع نہيں ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے مذہبی رسوم کو جان بوجھ کر حملے کی "افاديت" ميں اضافے کے ليے استعمال کيا گيا ہے۔ اس سے قبل سابق وزير داخلہ آفتاب احمد خان شير پاؤ پر عيد کی نماز کے دوران حملہ، پھر جنازے کے دوران نمازيوں پر نماز جنازہ کی ادائيگی کے دوران حملہ اور افطار کے موقع پر ميريٹ ہوٹل اسلام آباد ميں خود کش حملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مذہب کو محض "استعمال" کيا جا رہا ہے۔ يہ امر غور طلب ہے کہ جن عناصر کے نزديک مقدس ترين مذہبی رسومات کا احترام کی بھی کوئ اہميت نہيں وہ اپنی تحريک کو ايک مقدس فريضہ قرار دے کر مذہب کی بنياد پر اس کی تشہير کرتے ہيں۔ پرامن مذہبی رسومات کی دوران حملوں کے واقعات کو کسی پر طور جائز يا نيک عمل قرار نہيں ديا جا سکتا۔

    ميں يہ نشاندہی بھی کر دوں کہ دہشت گردوں نے عراق اور افغانستان ميں بھی مساجد پر اسی نوعيت کے حملے کيے تھے۔

    جہاں تک کچھ راۓ دہندگان کی جانب سے اس ضمن میں بليک واٹر کی مبينہ سازشوں اور ان کی موجودگی سے متعلق پرانی اور گھسی پٹی کہانيوں اور الزامات اور يہ سوچ کہ ہزاروں کی تعداد ميں پاکستان کی سڑکوں پر يہ ايجنٹ بغير کسی جانچ پڑتال کے دندناتے پھر رہے ہيں، ميرا سوال يہ ہے کہ پاکستان ميں امريکہ کے سب سے اعلی عہديدار سفارت کار کيمرون منٹر کو بھی ملک کے اندر اپنی سفارتی ذمہ داريوں کے ضمن ميں سفر کے دوران اين – او – سی دستاويزات پيش کرنی پڑتی ہيں۔ اسی طرح امريکی سفارتی اہلکاروں اور سفارتی گاڑيوں کو تمام تر سفارتی ضوابط اور مراعات کے باوجود آۓ دن سيکورٹی اور پڑتال کے مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ اس کے باوجود کيا وجہ ہے کہ ملک بھر ميں سينکڑوں کی تعداد ميں ہونے والے حملوں کے بعد بھی ايک بھی امريکی بليک واٹر کا ايجنٹ نا تو گرفتار ہوا اور نہ ہی کسی کو ذمہ دار قرار ديا گيا۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  11. امیر نواز خان
    آف لائن

    امیر نواز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2011
    پیغامات:
    184
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جمرود: مسجد میں دھماکہ

    قران میں ارشادہے :
    اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے ۔۔۔ ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے ۔
    ( سورة البقرة : 2 ، آیت : 114 )
    مسجد اللہ کا گھر ہے ۔ مسجد میں اللہ ہی کی عبادت کی جاتی ہے ۔
    اورمسجد کی اہمیت وخصوصیت کے بارے میں اللہ کے رسول فرماتے ہیں :
    أحب البلاد إلى الله مساجدها
    اللہ کو مسجدیں بہت زیادہ محبوب ہیں ۔
    ( مسلم ، کتاب المساجد ، باب فضل الجلوس فی مصلاہ بعد الصبح وفضل المساجد ، حدیث : 1560 )
    إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ {التوبہ18}

    قرآن کریم میں مساجد کی تعمیر کو اہل ایمان کی صفت قرار دیا گیا ہے:
    ”انما یعمر مساجد اللّٰہ من آمن باللّٰہ و الیوم الآخر و اقام الصلوٰة و اتی الزکوٰة و لم یخش الا اللّٰہ… الخ۔“ (التوبہ:۱۸)
    مساجد پر خود کش حملے ، مساجد کو نمازیوں سے خالی کرنے کی طالبان کھلی اور ناپاک سازش وشرارت ہے اور کوئی راسخ العقیدہ مسلمان اس طرح کی شیطانی حرکات کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ تاریخ مین صرف مسجد ضرار کی تباہی کا حکم خدا کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آیا تھا ۔ مساجد اسلام کو زندہ و تابندہ رکھنے مین بڑی ممد و معاون ہین اور طالبان مساجد کی تباہی جیسی غلیظ حرکتوں سے اسلام اور پاکستان کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہین۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں