1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کلیات اقبال رحمۃ اللہ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏20 جولائی 2011۔

  1. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    امتحان

    کہا پہاڑ کی ندی نے سنگ ریزے سے
    فتادگی و سر افگندگی تری معراج!
    ترا یہ حال کہ پامال و درد مند ہے تو
    مری یہ شان کہ دریا بھی ہے مرا محتاج
    جہاں میں تو کسی دیوار سے نہ ٹکرایا
    کسے خبر کہ تو ہے سنگ خارہ یا کہ زجاج!
     
  2. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    مدرسہ

    عصر حاضر ملک الموت ہے تیرا، جس نے
    قبض کی روح تری دے کے تجھے فکر معاش
    دل لرزتا ہے حریفانہ کشاکش سے ترا
    زندگی موت ہے، کھو دیتی ہے جب ذوق خراش
    اس جنوں سے تجھے تعلیم نے بیگانہ کیا
    جو یہ کہتا تھا خرد سے کہ بہانے نہ تراش
    فیض فطرت نے تجھے دیدہ شاہیں بخشا
    جس میں رکھ دی ہے غلامی نے نگاہ خفاش
    مدرسے نے تری آنکھوں سے چھپایا جن کو
    خلوت کوہ و بیاباں میں وہ اسرار ہیں فاش
     
  3. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    حکیم نطشہ

    حریف نکتۂ توحید ہو سکا نہ حکیم
    نگاہ چاہیے اسرار ’لا اِلہ‘ کے لیے
    خدنگ سینۂ گردوں ہے اس کا فکر بلند
    کمند اس کا تخیل ہے مہرو مہ کے لیے
    اگرچہ پاک ہے طینت میں راہبی اس کی
    ترس رہی ہے مگر لذت گنہ کے لیے
     
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    اساتذہ

    مقصد ہو اگر تربیت لعل بدخشاں
    بے سود ہے بھٹکے ہوئے خورشید کا پر تو
    دنیا ہے روایات کے پھندوں میں گرفتار
    کیا مدرسہ، کیا مدرسے والوں کی تگ و دو!
    کر سکتے تھے جو اپنے زمانے کی امامت
    وہ کہنہ دماغ اپنے زمانے کے ہیں پیرو!
     
  5. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل

    ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
    اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
    میسر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو
    نہیں ہے بندۂ حر کے لیے جہاں میں فراغ
    فروغ مغربیاں خیرہ کر رہا ہے تجھے
    تری نظر کا نگہباں ہو صاحب ’مازاغ‘
    وہ بزم عیش ہے مہمان یک نفس دو نفس
    چمک رہے ہیں مثال ستارہ جس کے ایاغ
    کیا ہے تجھ کو کتابوں نے کور ذوق اتنا
    صبا سے بھی نہ ملا تجھ کو بوئے گل کا سراغ!
     
  6. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    دین و تعلیم

    مجھ کو معلوم ہیں پیران حرم کے انداز
    ہو نہ اخلاص تو دعویٰ نظر لاف و گزاف
    اور یہ اہل کلیسا کا نظام تعلیم
    ایک سازش ہے فقط دین و مروت کے خلاف
    اس کی تقدیر میں محکومی و مظلومی ہے
    قوم جو کر نہ سکی اپنی خودی سے انصاف
    فطرت افراد سے اغماض بھی کر لیتی ہے
    کبھی کرتی نہیں ملت کے گناہوں کو معاف
     
  7. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    جاوید سے

    (۱)
    غارت گر دیں ہے یہ زمانہ
    ہے اس کی نہاد کافرانہ
    دربار شہنشہی سے خوشتر
    مردان خدا کا آستانہ
    لیکن یہ دور ساحری ہے
    انداز ہیں سب کے جادوانہ
    سرچشمۂ زندگی ہوا خشک
    باقی ہے کہاں مے شبانہ!
    خالی ان سے ہوا دبستاں
    تھی جن کی نگاہ تازیانہ
    جس گھر کا مگر چراغ ہے تو
    ہے اس کا مذاق عارفانہ
    جوہر میں ہو ’لاالہ‘ تو کیا خوف
    تعلیم ہو گو فرنگیانہ
    شاخ گل پر چہک ولیکن
    کر اپنی خودی میں آشیانہ!
    وہ بحر ہے آدمی کہ جس کا
    ہر قطرہ ہے بحر بیکرانہ
    دہقان اگر نہ ہو تن آساں
    ہر دانہ ہے صد ہزار دانہ
    ”غافل منشیں نہ وقت بازی ست
    وقت ہنر است و کارسازی ست“

    (۲)
    سینے میں اگر نہ ہو دل گرم
    رہ جاتی ہے زندگی میں خامی
    نخچیر اگر ہو زیرک و چست
    آتی نہیں کام کہنہ دامی
    ہے آب حیات اسی جہاں میں
    شرط اس کے لےے ہے تشنہ کامی
    غیرت ہے طریقت حقیقی
    غیرت سے ہے فقر کی تمامی
    اے جان پدر! نہیں ہے ممکن
    شاہیں سے تدرو کی غلامی
    نایاب نہیں متاع گفتار
    صد انوری و ہزار جامی!
    ہے میری بساط کیا جہاں میں
    بس ایک فغان زیر بامی
    اک صدق مقال ہے کہ جس سے
    میں چشم جہاں میں ہوں گرامی
    اﷲ کی دین ہے، جسے دے
    میراث نہیں بلند نامی
    اپنے نور نظر سے کیا خوب
    فرماتے ہیں حضرت نظامی
    ”جاے کہ بزرگ بایدت بود
    فرزندی من نداردت سود“

    (۳)
    مومن پہ گراں ہیں یہ شب و روز
    دین و دولت، قمار بازی!
    ناپید ہے بندۂ عمل مست
    باقی ہے فقط نفس درازی
    ہمت ہو اگر تو ڈھونڈ وہ فقر
    جس فقر کی اصل ہے حجازی
    اس فقر سے آدمی میں پیدا
    اﷲ کی شان بے نیازی
    کنجشک و حمام کے لےے موت
    ہے اس کا مقام شاہبازی
    روشن اس سے خرد کی آنکھیں
    بے سرمہ بوعلی و رازی
    حاصل اس کا شکوہ محمود
    فطرت میں اگر نہ ہو ایازی
    تیری دنیا کا یہ سرافیل
    رکھتا نہیں ذوق نے نوازی
    ہے اس کی نگاہ عالم آشوب
    درپردہ تمام کارسازی
    یہ فقر غیور جس نے پایا
    بے تیغ و سناں ہے مرد غازی
    مومن کی اسی میں ہے امیری
    اﷲ سے مانگ یہ فقیری
     
  8. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    ۔۔۔عورت۔۔۔​
     
  9. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    مرد فرنگ

    ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا
    مگر یہ مسئلہ زن رہا وہیں کا وہیں
    قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں
    گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ و پرویں
    فساد کا ہے فرنگی معاشرت میں ظہور
    کہ مرد سادہ ہے بیچارہ زن شناس نہیں
     
  10. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    ایک سوال

    کوئی پوچھے حکیم یورپ سے
    ہند و یوناں ہیں جس کے حلقہ بگوش
    کیا یہی ہے معاشرت کا کمال
    مرد بے کار و زن تہی آغوش!
     
  11. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    پردہ

    بہت رنگ بدلے سپہر بریں نے
    خدایا یہ دنیا جہاں تھی، وہیں ہے
    تفاوت نہ دیکھا زن و شو میں میں نے
    وہ خلوت نشیں ہے، یہ خلوت نشیں ہے
    ابھی تک ہے پردے میں اولاد آدم
    کسی کی خودی آشکارا نہیں ہے
     
  12. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    خلوت

    رسوا کیا اس دور کو جلوت کی ہوس نے
    روشن ہے نگہ، آئنۂ دل ہے مکدر
    بڑھ جاتا ہے جب ذوق نظر اپنی حدوں سے
    ہو جاتے ہیں افکار پراگندہ و ابتر
    آغوش صدف جس کے نصیبوں میں نہیں ہے
    وہ قطرۂ نیساں کبھی بنتا نہیں گوہر
    خلوت میں خودی ہوتی ہے خودگیر، و لیکن
    خلوت نہیں اب دیر و حرم میں بھی میسر!
     
  13. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    عورت

    وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
    اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
    شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی
    کہ ہر شرف ہے اسی درج کا در مکنوں
    مکالمات فلاطوں نہ لکھ سکی، لیکن
    اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار افلاطوں
     
  14. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    آزادی نسواں

    اس بحث کا کچھ فیصلہ میں کر نہیں سکتا
    گو خوب سمجھتا ہوں کہ یہ زہر ہے، وہ قند
    کیا فائدہ، کچھ کہہ کے بنوں اور بھی معتوب
    پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند
    اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش
    مجبور ہیں، معذور ہیں، مردان خرد مند
    کیا چیز ہے آرائش و قیمت میں زیادہ
    آزادی نسواں کہ زمرد کا گلوبند!
     
  15. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    عورت کی حفاظت

    اک زندہ حقیقت مرے سینے میں ہے مستور
    کیا سمجھے گا وہ جس کی رگوں میں ہے لہو سرد
    نے پردہ، نہ تعلیم، نئی ہو کہ پرانی
    نسوانیت زن کا نگہباں ہے فقط مرد
    جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا
    اس قوم کا خورشید بہت جلد ہوا زرد
     
  16. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    عورت اور تعلیم

    تہذیب فرنگی ہے اگر مرگ امومت
    ہے حضرت انساں کے لیے اس کا ثمر موت
    جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نا زن
    کہتے ہیں اسی علم کو ارباب نظر موت
    بیگانہ رہے دیں سے اگر مدرسہ زن
    ہے عشق و محبت کے لیے علم و ہنر موت
     
  17. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    عورت

    جوہر مرد عیاں ہوتا ہے بے منت غیر
    غیر کے ہاتھ میں ہے جوہر عورت کی نمود
    راز ہے اس کے تپ غم کا یہی نکتۂ شوق
    آتشیں، لذت تخلیق سے ہے اس کا وجود
    کھلتے جاتے ہیں اسی آگ سے اسرار حیات
    گرم اسی آگ سے ہے معرکہ بود و نبود
    میں بھی مظلومی نسواں سے ہوں غم ناک بہت
    نہیں ممکن مگر اس عقدۂ مشکل کی کُشود!
     
  18. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    ادبیات (فنون لطیفہ)​
     
  19. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    دین وہنر

    سرود و شعر و سیاست، کتاب و دین و ہنر
    گہر ہیں ان کی گرہ میں تمام یک دانہ
    ضمیر بندۂ خاکی سے ہے نمود ان کی
    بلند تر ہے ستاروں سے ان کا کاشانہ
    اگر خودی کی حفاظت کریں تو عین حیات
    نہ کر سکیں تو سراپا فسون و افسانہ
    ہوئی ہے زیر فلک امتوں کی رسوائی
    خودی سے جب ادب و دیں ہوئے ہیں بیگانہ
     
  20. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    تخلیق

    جہان تازہ کی افکار تازہ سے ہے نمود
    کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا
    خودی میں ڈوبنے والوں کے عزم و ہمت نے
    اس آبجو سے کیے بحر بے کراں پیدا
    وہی زمانے کی گردش پہ غالب آتا ہے
    جو ہر نفس سے کرے عمر جاوداں پیدا
    خودی کی موت سے مشرق کی سر زمینوں میں
    ہوا نہ کوئی خدائی کا رازداں پیدا
    ہوائے دشت سے بوئے رفاقت آتی ہے
    عجب نہیں ہے کہ ہوں میرے ہم عناں پیدا
     
  21. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    جنوں

    زجاج گر کی دکاں شاعری و ملائی
    ستم ہے، خوار پھرے دشت و در میں دیوانہ!
    کسے خبر کہ جنوں میں کمال اور بھی ہیں
    کریں اگر اسے کوہ و کمر سے بیگانہ
    ہجوم مدرسہ بھی سازگار ہے اس کو
    کہ اس کے واسطے لازم نہیں ہے ویرانہ
     
  22. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    اپنے شعر سے

    ہے گلہ مجھ کو تری لذت پیدائی کا
    تو ہوا فاش تو ہیں اب مرے اسرار بھی فاش
    شعلے سے ٹوٹ کے مثل شرر آوارہ نہ رہ
    کر کسی سینہ پر سوز میں خلوت کی تلاش!
     
  23. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    پیرس کی مسجد

    مری نگاہ کمال ہنر کو کیا دیکھے
    کہ حق سے یہ حرَمِ مغربی ہے بیگانہ
    حرم نہیں ہے، فرنگی کرشمہ بازوں نے
    تن حرم میں چھپا دی ہے روح بت خانہ
    یہ بت کدہ انھی غارت گروں کی ہے تعمیر
    دمشق ہاتھ سے جن کے ہوا ہے ویرانہ
     
  24. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    ادبیات

    عشق اب پیروی عقل خدا داد کرے
    آبرو کوچہ جاناں میں نہ برباد کرے
    کہنہ پیکر میں نئی روح کو آباد کرے
    یا کہن روح کو تقلید سے آزاد کرے
     
  25. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    نگاہ

    بہار و قافلۂ لالہ ہائے صحرائی
    شباب و مستی و ذوق و سرور و رعنائی!
    اندھیری رات میں یہ چشمکیں ستاروں کی
    یہ بحر، یہ فلک نیلگوں کی پہنائی!
    سفر عروس قمر کا عماری شب میں
    طلوع مہر و سکوت سپہر مینائی!
    نگاہ ہو تو بہائے نظارہ کچھ بھی نہیں
    کہ بیچتی نہیں فطرت جمال و زیبائی
     
  26. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    مسجد قوت الاسلام

    ہے مرے سینۂ بے نور میں اب کیا باقی
    ’لااِلہ‘ مردہ و افسردہ و بے ذوق نمود
    چشم فطرت بھی نہ پہچان سکے گی مجھ کو
    کہ ایازی سے دگرگوں ہے مقام محمود
    کیوں مسلماں نہ خجل ہو تری سنگینی سے
    کہ غلامی سے ہوا مثل زجاج اس کا وجود
    ہے تری شان کے شایاں اسی مومن کی نماز
    جس کی تکبیر میں ہو معرکہ بود و نبود
    اب کہاں میرے نفس میں وہ حرارت، وہ گداز
    بے تب و تاب دروں میری صلوٰة اور درود
    ہے مری بانگ اذاں میں نہ بلندی، نہ شکوہ
    کیا گوارا ہے تجھے ایسے مسلماں کا سجود؟
     
  27. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    تیاتر

    تری خودی سے ہے روشن ترا حریم وجود
    حیات کیا ہے، اسی کا سرور و سوز و ثبات
    بلند تر مہ و پرویں سے ہے اسی کا مقام
    اسی کے نور سے پیدا ہیں تیرے ذات و صفات
    حریم تیرا، خودی غیر کی! معاذاﷲ
    دوبارہ زندہ نہ کر کاروبار لات و منات
    یہی کمال ہے تمثیل کا کہ تو نہ رہے
    رہا نہ تو تو نہ سوز خودی، نہ ساز حیات
     
  28. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    شعاع امید

    (۱)
    سورج نے دیا اپنی شعاعوں کو یہ پیغام
    دنیا ہے عجب چیز، کبھی صبح کبھی شام
    مدت سے تم آوارہ ہو پہنائے فضا میں
    بڑھتی ہی چلی جاتی ہے بے مہریِ ایّام
    نے ریت کے ذرّوں پہ چمکنے میں ہے راحت
    نے مثل صبا طوف گل و لالہ میں آرام
    پھر میرے تجلی کدۂ دل میں سما جا
    چھوڑو چمنستان و بیابان و در و بام

    (۲)
    آفاق کے ہر گوشے سے اٹھتی ہیں شعاعیں
    بچھڑے ہوئے خورشید سے ہوتی ہیں ہم آغوش
    اک شور ہے، مغرب میں اجالا نہیں ممکن
    افرنگ مشینوں کے دھویں سے ہے سیہ پوش
    مشرق نہیں گو لذت نظارہ سے محروم
    لیکن صفت عالم لاہوت ہے خاموش
    پھر ہم کو اسی سینۂ روشن میں چھپا لے
    اے مہر جہاں تاب! نہ کر ہم کو فراموش

    (۳)
    اک شوخ کرن، شوخ مثال نگہ حور
    آرام سے فارغ، صفت جوہر سیماب
    بولی کہ مجھے رخصت تنویر عطا ہو
    جب تک نہ ہو مشرق کا ہر اک ذرّہ جہاں تاب
    چھوڑوں گی نہ میں ہند کی تاریک فضا کو
    جب تک نہ اٹھیں خواب سے مردان گراں خواب
    خاور کی امیدوں کا یہی خاک ہے مرکز
    اقبال کے اشکوں سے یہی خاک ہے سیراب
    چشم مہ و پرویں ہے اسی خاک سے روشن
    یہ خاک کہ ہے جس کا خزف ریزہ درناب
    اس خاک سے اٹھے ہیں وہ غواص معانی
    جن کے لیے ہر بحر پر آشوب ہے پایاب
    جس ساز کے نغموں سے حرارت تھی دلوں میں
    محفل کا وہی ساز ہے بیگانۂ مضراب
    بت خانے کے دروازے پہ سوتا ہے برہمن
    تقدیر کو روتا ہے مسلماں تہ محراب
    مشرق سے ہو بیزار، نہ مغرب سے حذر کر
    فطرت کا اشارہ ہے کہ ہر شب کو سحر کر!
     
  29. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    امید

    مقابلہ تو زمانے کا خوب کرتا ہوں
    اگرچہ میں نہ سپاہی ہوں نے امیر جنود
    مجھے خبر نہیں یہ شاعری ہے یا کچھ اور
    عطا ہوا ہے مجھے ذکر و فکر و جذب و سرود
    جبین بندۂ حق میں نمود ہے جس کی
    اسی جلال سے لبریز ہے ضمیر وجود
    یہ کافری تو نہیں، کافری سے کم بھی نہیں
    کہ مرد حق ہو گرفتار حاضر و موجود
    غمیں نہ ہو کہ بہت دور ہیں ابھی باقی
    نئے ستاروں سے خالی نہیں سپہر کبود
     
  30. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    نگاہ شوق

    یہ کائنات چھپاتی نہیں ضمیر اپنا
    کہ ذرّے ذرّے میں ہے ذوق آشکارائی
    کچھ اور ہی نظر آتا ہے کاروبار جہاں
    نگاہ شوق اگر ہو شریک بینائی
    اسی نگاہ سے محکوم قوم کے فرزند
    ہوئے جہاں میں سزاوار کار فرمائی
    اسی نگاہ میں ہے قاہری و جباری
    اسی نگاہ میں ہے دلبری و رعنائی
    اسی نگاہ سے ہر ذرّے کو، جنوں میرا
    سکھا رہا ہے رہ و رسم دشت پیمائی
    نگاہ شوق میسر نہیں اگر تجھ کو
    ترا وجود ہے قلب و نظر کی رسوائی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں