1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کلیات اقبال رحمۃ اللہ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏20 جولائی 2011۔

  1. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    اِسلام اور مسلمان​
     
  2. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    صبح

    یہ سحر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز
    نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا
    وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود
    ہوتی ہے بندۂ مومن کی اذاں سے پیدا
     
  3. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    لا الٰہ الاّ اﷲ

    خودی کا سر نہاں لا الٰہ الا اﷲ
    خودی ہے تیغ، فساں لا الٰہ الا اﷲ
    یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
    صنم کدہ ہے جہاں، لا الٰہ الا اﷲ
    کیا ہے تو نے متاع غرور کا سودا
    فریب سود و زیاں، لا الٰہ الا اﷲ
    یہ مال و دولت دنیا، یہ رشتہ و پیوند
    بتان وہم و گماں، لا الٰہ الا اﷲ
    خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زنّاری
    نہ ہے زماں نہ مکاں، لا الٰہ الا اﷲ
    یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند
    بہار ہو کہ خزاں، لا الٰہ الا اﷲ
    اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
    مجھے ہے حکم اذاں، لا الٰہ الا اﷲ
     
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    تن بہ تقدیر

    اسی قرآں میں ہے اب ترک جہاں کی تعلیم
    جس نے مومن کو بنایا مہ و پرویں کا امیر
    ’تن بہ تقدیر‘ ہے آج ان کے عمل کا انداز
    تھی نہاں جن کے ارادوں میں خدا کی تقدیر
    تھا جو ’ناخوب، بتدریج وہی ’خوب‘ ہوا
    کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر
     
  5. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    معراج

    دے ولولۂ شوق جسے لذت پرواز
    کر سکتا ہے وہ ذرّہ مہ و مہر کو تاراج
    مشکل نہیں یاران چمن! معرکہ باز
    پر سوز اگر ہو نفس سینہ دراج
    ناوک ہے مسلماں، ہدف اس کا ہے ثریا
    ہے سر سرا پردۂ جاں نکتۂ معراج
    تو معنی والنجم، نہ سمجھا تو عجب کیا
    ہے تیرا مد و جزر ابھی چاند کا محتاج
     
  6. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    ایک فلسفہ زدہ سیّد زادے کے نام

    تو اپنی خودی اگر نہ کھوتا
    زناری برگساں نہ ہوتا
    ہیگل کا صدف گہر سے خالی
    ہے اس کا طلسم سب خیالی
    محکم کیسے ہو زندگانی
    کس طرح خودی ہو لازمانی!
    آدم کو ثبات کی طلب ہے
    دستور حیات کی طلب ہے
    دنیا کی عشا ہو جس سے اشراق
    مومن کی اذاں ندائے آفاق
    میں اصل کا خاص سومناتی
    آبا مرے لاتی و مناتی
    تو سیّد ہاشمی کی اولاد
    میری کف خاک برہمن زاد
    ہے فلسفہ میرے آب و گل میں
    پوشیدہ ہے ریشہ ہائے دل میں
    اقبال اگرچہ بے ہنر ہے
    اس کی رگ رگ سے باخبر ہے
    شعلہ ہے ترے جنوں کا بے سوز
    سن مجھ سے یہ نکتۂ دل افروز
    انجام خرد ہے بے حضوری
    ہے فلسفہ زندگی سے دُوری
    افکار کے نغمہ ہائے بے صوت
    ہیں ذوق عمل کے واسطے موت
    دیں مسلک زندگی کی تقویم
    دیں سر محمد و براہیمؑ
    ”دل در سخنِ محمدی بند
    اے پور علیؓ ز بو علی چند!
    چوں دیدۂ راہ بیں نداری
    قاید قرشی بہ از بخاری “
     
  7. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    زمین و آسماں

    ممکن ہے کہ تو جس کو سمجھتا ہے بہاراں
    اوروں کی نگاہوں میں وہ موسم ہو خزاں کا
    ہے سلسلہ احوال کا ہر لحظہ دگرگوں
    اے سالک رہ! فکر نہ کر سود و زیاں کا
    شاید کہ زمیں ہے یہ کسی اور جہاں کی
    تو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا!
     
  8. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    مسلمان کا زوال

    اگرچہ زر بھی جہاں میں ہے قاضی الحاجات
    جو فقر سے ہے میسر، تونگری سے نہیں
    اگر جواں ہوں مری قوم کے جسور و غیور
    قلندری مری کچھ کم سکندری سے نہیں
    سبب کچھ اور ہے، تو جس کو خود سمجھتا ہے
    زوال بندہ مومن کا بے زری سے نہیں
    اگر جہاں میں مرا جوہر آشکار ہوا
    قلندری سے ہوا ہے، تو نگری سے نہیں
     
  9. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    علم و عشق

    علم نے مجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ پن
    عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمین و ظن
    بندہ تخمین و ظن! کرم کتابی نہ بن
    عشق سراپا حضور، علم سراپا حجاب!
    عشق کی گرمی سے ہے معرکہ کائنات
    علم مقامِ صفات، عشق تماشائے ذات
    عشق سکون و ثبات، عشق حیات و ممات
    علم ہے پیدا سوال، عشق ہے پنہاں جواب!
    عشق کے ہیں معجزات سلطنت و فقر و دِیں
    عشق کے ادنیٰ غلام صاحب تاج و نگیں
    عشق مکان و مکیں، عشق زمان و زمیں
    عشق سراپا یقیں، اور یقیں فتح باب!
    شرع محبت میں ہے عشرت منزل حرام
    شورش طوفاں حلال، لذت ساحل حرام
    عشق پہ بجلی حلال، عشق پہ حاصل حرام
    علم ہے ابن الکتاب، عشق ہے ام الکتاب!
     
  10. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    اجتہاد

    ہند میں حکمت دیں کوئی کہاں سے سیکھے
    نہ کہیں لذت کردار، نہ افکار عمیق
    حلقہ شوق میں وہ جرات اندیشہ کہاں
    آہ محکومی و تقلید و زوال تحقیق!
    خود بدلتے نہیں، قرآں کو بدل دیتے ہیں
    ہوئے کس درجہ فقیہان حرم بے توفیق!
    ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب
    کہ سکھاتی نہیں مومن کو غلامی کے طریق!
     
  11. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    شکر و شکایت

    میں بندۂ ناداں ہوں، مگر شکر ہے تیرا
    رکھتا ہوں نہاں خانۂ لاہوت سے پیوند
    اک ولولۂ تازہ دیا میں نے دلوں کو
    لاہور سے تا خاک بخارا و سمرقند
    تاثیر ہے یہ میرے نفس کی کہ خزاں میں
    مرغان سحر خواں مری صحبت میں ہیں خورسند
    لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے
    جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند!
     
  12. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    ذکر وفکر

    یہ ہیں سب ایک ہی سالک کی جستجو کے مقام
    وہ جس کی شان میں آیا ہے ’عَلَّم الاسما‘
    مقام ذکر، کمالات رومی و عطار
    مقام فکر، مقالات بو علی سینا
    مقام فکر ہے پیمائش زمان و مکاں
    مقام ذکر ہے سبحان ربی الاعلیٰ
     
  13. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    ملائے حرم

    عجب نہیں کہ خدا تک تری رسائی ہو
    تری نگہ سے ہے پوشیدہ آدمی کا مقام
    تری نماز میں باقی جلال ہے، نہ جمال
    تری اذاں میں نہیں ہے مری سحر کا پیام
     
  14. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    تقدیر

    نااہل کو حاصل ہے کبھی قوت و جبروت
    ہے خوار زمانے میں کبھی جوہر ذاتی
    شاید کوئی منطق ہو نہاں اس کے عمل میں
    تقدیر نہیں تابع منطق نظر آتی
    ہاں، ایک حقیقت ہے کہ معلوم ہے سب کو
    تاریخ امم جس کو نہیں ہم سے چھپاتی
    ’ہر لحظہ ہے قوموں کے عمل پر نظر اس کی
    براں صفت تیغ دو پیکر نظر اس کی!‘
     
  15. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    توحید

    زندہ قوت تھی جہاں میں یہی توحید کبھی
    آج کیا ہے، فقط اک مسئلہ علم کلام
    روشن اس ضو سے اگر ظلمت کردار نہ ہو
    خود مسلماں سے ہے پوشیدہ مسلماں کا مقام
    میں نے اے میر سپہ! تیری سپہ دیکھی ہے
    ’قل ھو اﷲ، کی شمشیر سے خالی ہیں نیام
    آہ! اس راز سے واقف ہے نہ ملا، نہ فقیہ
    وحدت افکار کی بے وحدت کردار ہے خام
    قوم کیا چیز ہے، قوموں کی امامت کیا ہے
    اس کو کیا سمجھیں یہ بیچارے دو رکعت کے امام!
     
  16. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    علم اور دین

    وہ علم اپنے بتوں کا ہے آپ ابراہیم
    کیا ہے جس کو خدا نے دل و نظر کا ندیم
    زمانہ ایک، حیات ایک، کائنات بھی ایک
    دلیل کم نظری، قصۂ جدید و قدیم
    چمن میں تربیت غنچہ ہو نہیں سکتی
    نہیں ہے قطرۂ شبنم اگر شریک نسیم
    وہ علم، کم بصری جس میں ہمکنار نہیں
    تجلیات کلیم و مشاہدات حکیم!
     
  17. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    ہندی مسلمان

    غدار وطن اس کو بتاتے ہیں برہمن
    انگریز سمجھتا ہے مسلماں کو گداگر
    پنجاب کے ارباب نبوت کی شریعت
    کہتی ہے کہ یہ مومن پارینہ ہے کافر
    آوازۂ حق اٹھتا ہے کب اور کدھر سے
    ’مسکیں دلکم ماندہ دریں کشمکش اندر‘!
     
  18. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    آزادی شمشیر کے اعلان پر

    سوچا بھی ہے اے مرد مسلماں کبھی تو نے
    کیا چیز ہے فولاد کی شمشیر جگردار
    اس بیت کا یہ مصرع اوّل ہے کہ جس میں
    پوشیدہ چلے آتے ہیں توحید کے اسرار
    ہے فکر مجھے مصرع ثانی کی زیادہ
    اﷲ کرے تجھ کو عطا فقر کی تلوار
    قبضے میں یہ تلوار بھی آجائے تو مومن
    یا خالدؓ جانباز ہے یا حیدرؓ کرار
     
  19. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    جہاد

    فتویٰ ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے
    دنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر
    لیکن جناب شیخ کو معلوم کیا نہیں؟
    مسجد میں اب یہ وعظ ہے بے سود و بے اثر
    تیغ و تفنگ دست مسلماں میں ہے کہاں
    ہو بھی، تو دل ہیں موت کی لذت سے بے خبر
    کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
    کہتا ہے کون اسے کہ مسلماں کی موت مر
    تعلیم اس کو چاہیے ترک جہاد کی
    دنیا کو جس کے پنجۂ خونیں سے ہو خطر
    باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے
    یورپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تا کمر
    ہم پوچھتے ہیں شیخ کلیسا نواز سے
    مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر
    حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات
    اسلام کا محاسبہ، یورپ سے درگزر!
     
  20. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    قوت اور دین

    اسکندر و چنگیز کے ہاتھوں سے جہاں میں
    سو بار ہوئی حضرت انساں کی قبا چاک
    تاریخ امم کا یہ پیامِ ازلی ہے
    ’صاحب نظراں! نشۂ قوت ہے خطرناک،
    اس سیل سبک سیر و زمیں گیر کے آگے
    عقل و نظر و علم و ہنر ہیں خس و خاشاک
    لا دیں ہو تو ہے زہر ہلاہل سے بھی بڑھ کر
    ہو دیں کی حفاظت میں تو ہر زہر کا تریاک
     
  21. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    فقر و ملوکیت

    فقر جنگاہ میں بے ساز و یراق آتا ہے
    ضرب کاری ہے، اگر سینے میں ہے قلب سلیم
    اس کی بڑھتی ہوئی بے باکی و بے تابی سے
    تازہ ہر عہد میں ہے قصۂ فرعون و کلیم
    اب ترا دور بھی آنے کو ہے اے فقر غیور
    کھا گئی روح فرنگی کو ہوائے زروسیم
    عشق و مستی نے کیا ضبط نفس مجھ پہ حرام
    کہ گرہ غنچے کی کُھلتی نہیں بے موج نسیم
     
  22. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    اسلام

    روح اسلام کی ہے نور خودی، نار خودی
    زندگانی کے لیے نار خودی نور و حضور
    یہی ہر چیز کی تقویم، یہی اصل نمود
    گرچہ اس روح کو فطرت نے رکھا ہے مستور
    لفظ ’اسلام‘، سے یورپ کو اگر کد ہے تو خیر
    دوسرا نام اسی دین کا ہے ’فقر غیور‘!
     
  23. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    حیات ابدی

    زندگانی ہے صدف، قطرہ نیساں ہے خودی
    وہ صدف کیا کہ جو قطرے کو گہر کر نہ سکے
    ہو اگر خودنگر و خودگر و خودگیر خودی
    یہ بھی ممکن ہے کہ تو موت سے بھی مر نہ سکے
     
  24. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    سلطانی

    کسے خبر کہ ہزاروں مقام رکھتا ہے
    وہ فقر جس میں ہے بے پردہ روح قرآنی
    خودی کو جب نظر آتی ہے قاہری اپنی
    یہی مقام ہے کہتے ہیں جس کو سلطانی
    یہی مقام ہے مومن کی قوتوں کا عیار
    اسی مقام سے آدم ہے ظل سبحانی
    یہ جبر و قہر نہیں ہے، یہ عشق و مستی ہے
    کہ جبر و قہر سے ممکن نہیں جہاں بانی
    کِیا گیا ہے غلامی میں مبتلا تجھ کو
    کہ تجھ سے ہو نہ سکی فقر کی نگہبانی
    مثال ماہ چمکتا تھا جس کا داغ سجود
    خرید لی ہے فرنگی نے وہ مسلمانی
    ہوا حریف مہ و آفتاب تو جس سے
    رہی نہ تیرے ستاروں میں وہ درخشانی
     
  25. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    صوفی سے

    تری نگاہ میں ہے معجزات کی دنیا
    مری نگاہ میں ہے حادثات کی دنیا
    تخیلات کی دنیا غریب ہے، لیکن
    غریب تر ہے حیات و ممات کی دنیا
    عجب نہیں کہ بدل دے اسے نگاہ تری
    بلا رہی ہے تجھے ممکنات کی دنیا
     
  26. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    افرنگ زدہ

    (۱)
    ترا وجود سراپا تجلی افرنگ
    کہ تو وہاں کے عمارت گروں کی ہے تعمیر
    مگر یہ پیکر خاکی خودی سے ہے خالی
    فقط نیام ہے تو، زرنگار و بے شمشیر!
    (۲)
    تری نگاہ میں ثابت نہیں خدا کا وجود
    مری نگاہ میں ثابت نہیں وجود ترا
    وجود کیا ہے، فقط جوہر خودی کی نمود
    کر اپنی فکر کہ جوہر ہے بے نمود ترا
     
  27. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    تصوف

    یہ حکمت ملکوتی، یہ علم لاہوتی
    حرم کے درد کا درماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
    یہ ذکر نیم شبی، یہ مراقبے، یہ سرور
    تری خودی کے نگہباں نہیں تو کچھ بھی نہیں
    یہ عقل، جو مہ و پرویں کا کھیلتی ہے شکار
    شریک شورش پنہاں نہیں تو کچھ بھی نہیں
    خرد نے کہ بھی دیا ’لاالہ‘ تو کیا حاصل
    دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
    عجب نہیں کہ پریشاں ہے گفتگو میری
    فروغ صبح پریشاں نہیں تو کچھ بھی نہیں
     
  28. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    ہندی اسلام

    ہے زندہ فقط وحدت افکار سے ملت
    وحدت ہو فنا جس سے وہ الہام بھی الحاد
    وحدت کی حفاظت نہیں بے قوت بازو
    آتی نہیں کچھ کام یہاں عقل خدا داد
    اے مرد خدا! تجھ کو وہ قوت نہیں حاصل
    جا بیٹھ کسی غار میں اﷲ کو کر یاد
    مسکینی و محکومی و نومیدی جاوید
    جس کا یہ تصوف ہو وہ اسلام کر ایجاد
    ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجازت
    ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد!
     
  29. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل

    دل مردہ دل نہیں ہے، اسے زندہ کر دوبارہ
    کہ یہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ
    ترا بحر پر سکوں ہے، یہ سکوں ہے یا فسوں ہے؟
    نہ نہنگ ہے، نہ طوفاں، نہ خرابیِ کنارہ!
    تو ضمیر آسماں سے ابھی آشنا نہیں ہے
    نہیں بے قرار کرتا تجھے غمزۂ ستارہ
    ترے نیستاں میں ڈالا مرے نغمہ سحر نے
    مری خاک پے سپر میں جو نہاں تھا اک شرارہ
    نظر آئے گا اسی کو یہ جہان دوش و فردا
    جسے آ گئی میسر مری شوخی نظارہ
     
  30. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    دنیا

    مجھ کو بھی نظر آتی ہے یہ بوقلمونی
    وہ چاند، یہ تارا ہے، وہ پتھر، یہ نگیں ہے
    دیتی ہے مری چشم بصیرت بھی یہ فتویٰ
    وہ کوہ، یہ دریا ہے، وہ گردوں، یہ زمیں ہے
    حق بات کو لیکن میں چھپا کر نہیں رکھتا
    تو ہے، تجھے جو کچھ نظر آتا ہے، نہیں ہے!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں