1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کلیات اقبال رحمۃ اللہ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏20 جولائی 2011۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    دگرگوں ہے جہاں ، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
    دل ہر ذرہ میں غوغائے رستا خیز ہے ساقی
    متاع دین و دانش لٹ گئی اللہ والوں کی
    یہ کس کافر ادا کا غمزۂ خوں ریز ہے ساقی
    وہی دیرینہ بیماری ، وہی نا محکمی دل کی
    علاج اس کا وہی آب نشاط انگیز ہے ساقی
    حرم کے دل میں سوز آرزو پیدا نہیں ہوتا
    کہ پیدائی تری اب تک حجاب آمیز ہے ساقی
    نہ اٹھا پھر کوئی رومی عجم کے لالہ زاروں سے
    وہی آب و گل ایراں ، وہی تبریز ہے ساقی
    نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
    ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
    فقیر راہ کو بخشے گئے اسرار سلطانی
    بہا میری نوا کی دولت پرویز ہے ساقی


     
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
    ہاتھ آ جائے مجھے میرا مقام اے ساقی!
    تین سو سال سے ہیں ہند کے میخانے بند
    اب مناسب ہے ترا فیض ہو عام اے ساقی
    مری مینائے غزل میں تھی ذرا سی باقی
    شیخ کہتا ہے کہ ہے یہ بھی حرام اے ساقی
    شیر مردوں سے ہوا بیشۂ تحقیق تہی
    رہ گئے صوفی و ملا کے غلام اے ساقی
    عشق کی تیغ جگردار اڑا لی کس نے
    علم کے ہاتھ میں خالی ہے نیام اے ساقی
    سینہ روشن ہو تو ہے سوز سخن عین حیات
    ہو نہ روشن ، تو سخن مرگ دوام اے ساقی
    تو مری رات کو مہتاب سے محروم نہ رکھ
    ترے پیمانے میں ہے ماہ تمام اے ساقی!

     
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    مٹا دیا مرے ساقی نے عالم من و تو
    پلا کے مجھ کو مے لا الہ الا ھو'
    نہ مے ،نہ شعر ، نہ ساقی ، نہ شور چنگ و رباب
    سکوت کوہ و لب جوے و لالہ خود رو!
    گدائے مے کدہ کی شان بے نیازی دیکھ
    پہنچ کے چشمہ حیواں پہ توڑتا ہے سبو!
    مرا سبوچہ غنیمت ہے اس زمانے میں
    کہ خانقاہ میں خالی ہیں صوفیوں کے کدو
    میں نو نیاز ہوں ، مجھ سے حجاب ہی اولی
    کہ دل سے بڑھ کے ہے میری نگاہ بے قابو
    اگرچہ بحر کی موجوں میں ہے مقام اس کا
    صفائے پاکی طینت سے ہے گہر کا وضو
    جمیل تر ہیں گل و لالہ فیض سے اس کے
    نگاہ شاعر رنگیں نوا میں ہے جادو

     
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی
    مقام بندگی دے کر نہ لوں شان خداوندی
    ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا ، نہ وہ دنیا
    یہاں مرنے کی پابندی ، وہاں جینے کی پابندی
    حجاب اکسیر ہے آوارہ کوئے محبت کو
    میری آتش کو بھڑکاتی ہے تیری دیر پیوندی
    گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میں
    کہ شاہیں کے لیے ذلت ہے کار آشیاں بندی
    یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
    سکھائے کس نے اسمعیل کو آداب فرزندی
    زیارت گاہ اہل عزم و ہمت ہے لحد میری
    کہ خاک راہ کو میں نے بتایا راز الوندی
    مری مشاطگی کی کیا ضرورت حسن معنی کو
    کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالے کی حنا بندی

     
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
    وہ ادب گہ محبت ، وہ نگہ کا تازیانہ
    یہ بتان عصر حاضر کہ بنے ہیں مدرسے میں
    نہ ادائے کافرانہ ، نہ تراش آزرانہ
    نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ فراغت
    یہ جہاں عجب جہاں ہے ، نہ قفس نہ آشیانہ
    رگ تاک منتظر ہے تری بارش کرم کی
    کہ عجم کے مے کدوں میں نہ رہی مے مغانہ
    مرے ہم صفیر اسے بھی اثر بہار سمجھے
    انھیں کیا خبر کہ کیا ہے یہ نوائے عاشقانہ
    مرے خاک و خوں سے تونے یہ جہاں کیا ہے پیدا
    صلہ شہید کیا ہے ، تب و تاب جاودانہ
    تری بندہ پروری سے مرے دن گزر رہے ہیں
    نہ گلہ ہے دوستوں کا ، نہ شکایت زمانہ

     
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز
    اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز
    بچھائی ہے جو کہیں عشق نے بساط اپنی
    کیا ہے اس نے فقیروں کو وارث پرویز
    پرانے ہیں یہ ستارے ، فلک بھی فرسودہ
    جہاں وہ چاہیے مجھ کو کہ ہو ابھی نوخیز
    کسے خبر ہے کہ ہنگامہ نشور ہے کیا
    تری نگاہ کی گردش ہے میری رستاخیز
    نہ چھین لذت آہ سحر گہی مجھ سے
    نہ کر نگہ سے تغافل کو التفات آمیز
    دل غمیں کے موافق نہیں ہے موسم گل
    صدائے مرغ چمن ہے بہت نشاط انگیز
    حدیث بے خبراں ہے ، تو با زمانہ بساز
    زمانہ با تو نسازد ، تو با زمانہ ستیز

     
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    وہی میری کم نصیبی ، وہی تیری بے نیازی
    میرے کام کچھ نہ آیا یہ کمال نے نوازی
    میں کہاں ہوں تو کہاں ہے ، یہ مکاں کہ لامکاں ہے؟
    یہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تری کرشمہ سازی
    اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں
    کبھی سوزو ساز رومی ، کبھی پیچ و تاب رازی
    وہ فریب خوردہ شاہیں کہ پلا ہو کرگسوں میں
    اسے کیا خبر کہ کیا ہے رہ و رسم شاہبازی
    نہ زباں کوئی غزل کی ، نہ زباں سے باخبر میں
    کوئی دلکشا صدا ہو ، عجمی ہو یا کہ تازی
    نہیں فقر و سلطنت میں کوئی امتیاز ایسا
    یہ سپہ کی تیغ بازی ، وہ نگہ کی تیغ بازی
    کوئی کارواں سے ٹوٹا ، کوئی بدگماں حرم سے
    کہ امیر کارواں میں نہیں خوئے دل نوازی

     
  8. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں
    آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں
    بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم
    اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں
    کارواں تھک کر فضا کے پیچ و خم میں رہ گیا
    مہروماہ و مشتری کو ہم عناں سمجھا تھا میں
    عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام
    اس زمین و آسماں کو بے کراں سمجھا تھا میں
    کہہ گئیں راز محبت پردہ دار یہاے شوق
    تھی فغاں وہ بھی جسے ضبط فغاں سمجھا تھا میں
    تھی کسی درماندہ رہرو کی صداے درد ناک
    جس کو آواز رحیل کارواں سمجھا تھا میں

     
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل

    اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی
    ہے دانش برہانی ، حیرت کی فراوانی
    اس پیکر خاکی میں اک شے ہے ، سو وہ تیری
    میرے لیے مشکل ہے اس شے کی نگہبانی
    اب کیا جو فغاں میری پہنچی ہے ستاروں تک
    تو نے ہی سکھائی تھی مجھ کو یہ غزل خوانی
    ہو نقش اگر باطل ، تکرار سے کیا حاصل
    کیا تجھ کو خوش آتی ہے آدم کی یہ ارزانی؟
    مجھ کو تو سکھا دی ہے افرنگ نے زندیقی
    اس دور کے ملا ہیں کیوں ننگ مسلمانی!
    تقدیر شکن قوت باقی ہے ابھی اس میں
    ناداں جسے کہتے ہیں تقدیر کا زندانی
    تیرے بھی صنم خانے ، میرے بھی صنم خانے
    دونوں کے صنم خاکی ، دونوں کے صنم فانی
     
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل

    یارب! یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن
    کیوں خوار ہیں مردان صفا کیش و ہنرمند
    گو اس کی خدائی میں مہاجن کا بھی ہے ہاتھ
    دنیا تو سمجھتی ہے فرنگی کو خداوند
    تو برگ گیا ہے ندہی اہل خرد را
    او کشت گل و لالہ بنجشد بہ خرے چند
    حاضر ہیں کلیسا میں کباب و مے گلگوں
    مسجد میں دھرا کیا ہے بجز موعظہ و پند
    احکام ترے حق ہیں مگر اپنے مفسر
    تاویل سے قرآں کو بنا سکتے ہیں پاژند
    فردوس جو تیرا ہے ، کسی نے نہیں دیکھا
    افرنگ کا ہر قریہ ہے فردوس کی مانند
    مدت سے ہے آوارہ افلاک مرا فکر
    کر دے اسے اب چاند کی غاروں میں نظر بند
    فطرت نے مجھے بخشے ہیں جوہر ملکوتی
    خاکی ہوں مگر خاک سے رکھتا نہیں پیوند
    درویش خدا مست نہ شرقی ہے نہ غربی
    گھر میرا نہ دلی ، نہ صفاہاں ، نہ سمرقند
    کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
    نے ابلہ مسجد ہوں ، نہ تہذیب کا فرزند
    اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں ، بیگانے بھی ناخوش
    میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
    مشکل ہے کہ اک بندہ حق بین و حق اندیش
    خاشاک کے تودے کو کہے کوہ دماوند
    ہوں آتش نمرود کے شعلوں میں بھی خاموش
    میں بندہ مومن ہوں ، نہیں دانہ اسپند
    پر سوز و نظرباز و نکوبین و کم آزار
    آزاد و گرفتار و تہی کیسہ و خورسند
    ہر حال میں میرا دل بے قید ہے خرم
    کیا چھینے گا غنچے سے کوئی ذوق شکر خند!
    چپ رہ نہ سکا حضرت یزداں میں بھی اقبال
    کرتا کوئی اس بندہ گستاخ کا منہ بند!

     
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    بالِ جبریل کا پہلا حصہ ختم ہوا اب ہم دوسرے حصے کا آغاز کرتے ہیں ۔
     
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    حصہ دوم

    'ما از پے سنائی و عطار آمدیم'

    اعلیٰ حضرت شہید امیرالمومنین نادر شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کے لطف و کرم سے نومبر1933ء میں مصنف کو حکیم سنائی غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار مقدس کی زیارت نصیب ہوئی - یہ چند افکار پریشاں جن میں حکیم ہی کے ایک مشہور قصیدے کی پیروی کی گئی ہے ، اس روز سعید کی یادگار میں سپرد قلم کیے گئے-:

    غزل

    سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
    غلط تھا اے جنوں شاید ترا اندازہ صحرا
    خودی سے اس طلسم رنگ و بو کو توڑ سکتے ہیں
    یہی توحید تھی جس کو نہ تو سمجھا نہ میں سمجھا
    نگہ پیدا کر اے غافل تجلی عین فطرت ہے
    کہ اپنی موج سے بیگانہ رہ سکتا نہیں دریا
    رقابت علم و عرفاں میں غلط بینی ہے منبر کی
    کہ وہ حلاج کی سولی کو سمجھا ہے رقیب اپنا
    خدا کے پاک بندوں کو حکومت میں ، غلامی میں
    زرہ کوئی اگر محفوظ رکھتی ہے تو استغنا
    نہ کر تقلید اے جبریل میرے جذب و مستی کی
    تن آساں عرشیوں کو ذکر و تسبیح و طواف اولی!
    بہت دیکھے ہیں میں نے مشرق و مغرب کے میخانے
    یہاں ساقی نہیں پیدا ، وہاں بے ذوق ہے صہبا
    نہ ایراں میں رہے باقی ، نہ توراں میں رہے باقی
    وہ بندے فقر تھا جن کا ہلاک قیصر و کسری
    یہی شیخ حرم ہے جو چرا کر بیچ کھاتا ہے
    گلیم بوذر و دلق اویس و چادر زہرا!
    حضور حق میں اسرافیل نے میری شکایت کی
    یہ بندہ وقت سے پہلے قیامت کر نہ دے برپا
    ندا آئی کہ آشوب قیامت سے یہ کیا کم ہے
    'گرفتہ چینیاں احرام و مکی خفتہ در بطحا1 '!
    لبالب شیشہ تہذیب حاضر ہے مے 'لا' سے
    مگر ساقی کے ہاتھوں میں نہیں پیمانہ 'الا'
    دبا رکھا ہے اس کو زخمہ ور کی تیز دستی نے
    بہت نیچے سروں میں ہے ابھی یورپ کا واویلا
    اسی دریا سے اٹھتی ہے وہ موج تند جولاں بھی
    نہنگوں کے نشیمن جس سے ہوتے ہیں تہ و بالا
    غلامی کیا ہے ؟ ذوق حسن و زیبائی سے محرومی 1
    ( یہ مصرع حکیم سنائی کا ہے )
    جسے زیبا کہیں آزاد بندے ، ہے وہی زیبا
    بھروسا کر نہیں سکتے غلاموں کی بصیرت پر
    کہ دنیا میں فقط مردان حر کی آنکھ ہے بینا
    وہی ہے صاحب امروز جس نے اپنی ہمت سے
    زمانے کے سمندر سے نکالا گوہر فردا
    فرنگی شیشہ گر کے فن سے پتھر ہوگئے پانی
    مری اکسیر نے شیشے کو بخشی سختی خارا
    رہے ہیں ، اور ہیں فرعون میری گھات میں اب تک
    مگر کیا غم کہ میری آستیں میں ہے ید بیضا
    وہ چنگاری خس و خاشاک سے کس طرح دب جائے
    جسے حق نے کیا ہو نیستاں کے واسطے پیدا
    محبت خویشتن بینی ، محبت خویشتن داری
    محبت آستان قیصر و کسری سے بے پروا
    عجب کیا رمہ و پرویں مرے نخچیر ہو جائیں
    'کہ برفتراک صاحب دولتے بستم سر خود را'1
    1 ( یہ مصرع مرزا صائب کا ہے جس میں ایک لفظی تغیر کیا گیا )
    وہ دانائے سبل ، ختم الرسل ، مولائے کل جس نے
    غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا
    نگاہ عشق و مستی میں وہی اول ، وہی آخر
    وہی قرآں ، وہی فرقاں ، وہی یسیں ، وہی طہ
    سنائی کے ادب سے میں نے غواصی نہ کی ورنہ
    ابھی اس بحر میں باقی ہیں لاکھوں لولوئے لالا
     
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    یہ کون غزل خواں ہے پرسوز و نشاط انگیز
    اندیشہ دانا کو کرتا ہے جنوں آمیز
    گو فقر بھی رکھتا ہے انداز ملوکانہ
    نا پختہ ہے پرویزی بے سلطنت پرویز
    اب حجرہ صوفی میں وہ فقر نہیں باقی
    خون دل شیراں ہو جس فقر کی دستاویز
    اے حلقہ درویشاں! وہ مرد خدا کیسا
    ہو جس کے گریباں میں ہنگامہ رستا خیز
    جو ذکر کی گرمی سے شعلے کی طرح روشن
    جو فکر کی سرعت میں بجلی سے زیادہ تیز!
    کرتی ہے ملوکیت آثار جنوں پیدا
    اللہ کے نشتر ہیں تیمور ہو یا چنگیز
    یوں داد سخن مجھ کو دیتے ہیں عراق و پارس
    یہ کافر ہندی ہے بے تیغ و سناں خوں ریز
     
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
    خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں
    ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
    وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں
    حیات کیا ہے ، خیال و نظر کی مجذوبی
    خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گونا گوں
    عجب مزا ہے ، مجھے لذت خودی دے کر
    وہ چاہتے ہیں کہ میں اپنے آپ میں نہ رہوں
    ضمیر پاک و نگاہ بلند و مستی شوق
    نہ مال و دولت قاروں ، نہ فکر افلاطوں
    سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
    کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں
    یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
    کہ آرہی ہے دما دم صدائے 'کن فیکوں'
    علاج آتش رومی کے سوز میں ہے ترا
    تری خرد پہ ہے غالب فرنگیوں کا فسوں
    اسی کے فیض سے میری نگاہ ہے روشن
    اسی کے فیض سے میرے سبو میں ہے جیحوں


     
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    عالم آب و خاک و باد! سر عیاں ہے تو کہ میں
    وہ جو نظر سے ہے نہاں ، اس کا جہاں ہے تو کہ میں
    وہ شب درد و سوز و غم ، کہتے ہیں زندگی جسے
    اس کی سحر ہے تو کہ میں ، اس کی اذاں ہے تو کہ میں
    کس کی نمود کے لیے شام و سحر ہیں گرم سیر
    شانہ روزگار پر بار گراں ہے تو کہ میں
    تو کف خاک و بے بصر ، میں کف خاک و خودنگر
    کشت وجود کے لیے آب رواں ہے تو کہ میں
     
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل
    ( لندن میں لکھے گئے)


    تو ابھی رہ گزر میں ہے ، قید مقام سے گزر
    مصر و حجاز سے گزر ، پارس و شام سے گزر
    جس کا عمل ہے بے غرض ، اس کی جزا کچھ اور ہے
    حور و خیام سے گزر ، بادہ و جام سے گزر
    گرچہ ہے دلکشا بہت حسن فرنگ کی بہار
    طائرک بلند بال ، دانہ و دام سے گزر
    کوہ شگاف تیری ضرب ، تجھ سے کشاد شرق و غرب
    تیغ ہلال کی طرح عیش نیام سے گزر
    تیرا امام بے حضور ، تیری نماز بے سرور
    ایسی نماز سے گزر ، ایسے امام سے گزر
     
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل

    امین راز ہے مردان حر کی درویشی
    کہ جبرئیل سے ہے اس کو نسبت خویشی
    کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے
    فقیہ و صوفی و شاعر کی نا خوش اندیشی
    نگاہ گرم کہ شیروں کے جس سے ہوش اڑ جائیں
    نہ آہ سرد کہ ہے گوسفندی و میشی
    طبیب عشق نے دیکھا مجھے تو فرمایا
    ترا مرض ہے فقط آرزو کی بے نیشی
    وہ شے کچھ اور ہے کہتے ہیں جان پاک جسے
    یہ رنگ و نم ، یہ لہو ، آب و ناں کی ہے بیشی
     
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل

    پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
    مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن
    پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار
    اودے اودے ، نیلے نیلے ، پیلے پیلے پیرہن
    برگ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی باد صبح
    اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن
    حسن بے پروا کو اپنی بے نقابی کے لیے
    ہوں اگر شہروں سے بن پیارے تو شہر اچھے کہ بن
    اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
    تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن ، اپنا تو بن
    من کی دنیا ! من کی دنیا سوز و مستی ، جذب و شوق
    تن کی دنیا! تن کی دنیا سود و سودا ، مکروفن
    من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
    تن کی دولت چھاؤں ہے ، آتا ہے دھن جاتا ہے دھن
    من کی دنیا میں نہ پایا میں نے افرنگی کا راج
    من کی دنیا میں نہ دیکھے میں نے شیخ و برہمن
    پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات
    تو جھکا جب غیر کے آگے ، نہ من تیرا نہ تن
     
  19. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل
    (کابل میں لکھے گئے)


    مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا
    مروت حسن عالم گیر ہے مردان غازی کا
    شکایت ہے مجھے یا رب! خداوندان مکتب سے
    سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا
    بہت مدت کے نخچیروں کا انداز نگہ بدلا
    کہ میں نے فاش کر ڈالا طریقہ شاہبازی کا
    قلندر جز دو حرف لاالہ کچھ بھی نہیں رکھتا
    فقیہ شہر قاروں ہے لغت ہائے حجازی کا
    حدیث بادہ و مینا و جام آتی نہیں مجھ کو
    نہ کر خارا شگافوں سے تقاضا شیشہ سازی کا
    کہاں سے تونے اے اقبال سیکھی ہے یہ درویشی
    کہ چرچا پادشاہوں میں ہے تیری بے نیازی کا
     
  20. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل


    عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم
    عشق سے مٹی کی تصویروں میں سوز وم بہ دم
    آدمی کے ریشے ریشے میں سما جاتا ہے عشق
    شاخ گل میں جس طرح باد سحر گاہی کا نم
    اپنے رازق کو نہ پہچانے تو محتاج ملوک
    اور پہچانے تو ہیں تیرے گدا دارا و جم
    دل کی آزادی شہنشاہی ، شکم سامان موت
    فیصلہ تیرا ترے ہاتھوں میں ہے ، دل یا شکم!
    اے مسلماں! اپنے دل سے پوچھ ، ملا سے نہ پوچھ
    ہوگیا اللہ کے بندوں سے کیوں خالی حرم
     
  21. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل

    دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہیں ہے
    پھر اس میں عجب کیا کہ تو بے باک نہیں ہے
    ہے ذوق تجلی بھی اسی خاک میں پنہاں
    غافل! تو نرا صاحب ادراک نہیں ہے
    وہ آنکھ کہ ہے سرم ہ افرنگ سے روشن
    پرکار و سخن ساز ہے ، نم ناک نہیں ہے
    کیا صوفی و ملا کو خبر میرے جنوں کی
    ان کا سر دامن بھی ابھی چاک نہیں ہے
    کب تک رہے محکومی انجم میں مری خاک
    یا میں نہیں ، یا گردش افلاک نہیں ہے
    بجلی ہوں ، نظر کوہ و بیاباں پہ ہے مری
    میرے لیے شایاں خس و خاشاک نہیں ہے
    عالم ہے فقط مومن جاں باز کی میراث
    مومن نہیں جو صاحب لولاک نہیں ہے!
     
  22. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ


    غزل

    ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
    یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
    ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میں
    فقط یہ بات کہ پیر مغاں ہے مرد خلیق
    علاج ضعف یقیں ان سے ہو نہیں سکتا
    غریب اگرچہ ہیں رازی کے نکتہ ہائے دقیق
    مرید سادہ تو رو رو کے ہو گیا تائب
    خدا کرے کہ ملے شیخ کو بھی یہ توفیق
    اسی طلسم کہن میں اسیر ہے آدم
    بغل میں اس کی ہیں اب تک بتان عہد عتیق
    مرے لیے تو ہے اقرار باللساں بھی بہت
    ہزار شکر کہ ملا ہیں صاحب تصدیق
    اگر ہو عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی
    نہ ہو تو مرد مسلماں بھی کافر و زندیق

     
  23. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل

    پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
    تو صاحب منزل ہے کہ بھٹکا ہوا راہی
    کافر ہے مسلماں تو نہ شاہی نہ فقیری
    مومن ہے تو کرتا ہے فقیری میں بھی شاہی
    کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
    مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
    کافر ہے تو ہے تابع تقدیر مسلماں
    مومن ہے تو وہ آپ ہے تقدیر الٰہی
    میں نے تو کیا پردئہ اسرار کو بھی چاک
    دیرینہ ہے تیرا مرض کور نگاہی
     
  24. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل
    (قرطبہ میں لکھے گئے)


    یہ حوریان فرنگی، دل و نظر کا حجاب
    بہشت مغربیاں، جلوہ ہائے پا بہ رکاب
    دل و نظر کا سفینہ سنبھال کر لے جا
    مہ و ستارہ ہیں بحر وجود میں گرداب
    جہان صوت و صدا میں سما نہیں سکتی
    لطیفہ ازلی ہے فغان چنگ و رباب
    سکھا دیے ہیں اسے شیوہ ہائے خانقہی
    فقیہ شہر کو صوفی نے کر دیا ہے خراب
    وہ سجدہ، روح زمیں جس سے کانپ جاتی تھی
    اسی کو آج ترستے ہیں منبر و محراب
    سنی نہ مصر و فلسطیں میں وہ اذاں میں نے
    دیا تھا جس نے پہاڑوں کو رعشہ سیماب
    ہوائے قرطبہ! شاید یہ ہے اثر تیرا
    مری نوا میں ہے سوز و سرور عہد شباب

     
  25. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل

    دلِ بیدار فاروقی، دل بیدار کراری
    مس آدم کے حق میں کیمیا ہے دل کی بیداری
    دل بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک
    نہ تیری ضرب ہے کاری، نہ میری ضرب ہے کاری
    مشام تیز سے ملتا ہے صحرا میں نشاں اس کا
    ظن وتخمین سے ہاتھ آتا نہیں آہوئے تاتاری
    اس اندیشے سے ضبط آہ میں کرتا رہوں کب تک
    کہ مغ زادے نہ لے جائیں تری قسمت کی چنگاری
    خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں
    کہ درویشی بھی عیاری ہے، سلطانی بھی عیاری
    مجھے تہذیب حاضر نے عطا کی ہے وہ آزادی
    کہ ظاہر میں تو آزادی ہے، باطن میں گرفتاری
    تو اے مولائے یثرب! آپ میری چارہ سازی کر
    مری دانش ہے افرنگی، مرا ایماں ہے زُناّری

     
  26. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل

    خودی کی شوخی و تندی میں کبر و ناز نہیں
    جو ناز ہو بھی تو بے لذت نیاز نہیں
    نگاہ عشق دل زندہ کی تلاش میں ہے
    شکار مردہ سزاوار شاہباز نہیں
    مری نوا میں نہیں ہے ادائے محبوبی
    کہ بانگ صور سرافیل دل نواز نہیں
    سوال مے نہ کروں ساقی فرنگ سے میں
    کہ یہ طریقۂ رندان پاک باز نہیں
    ہوئی نہ عام جہاں میں کبھی حکومت عشق
    سبب یہ ہے کہ محبت زمانہ ساز نہیں
    اک اضطراب مسلسل، غیاب ہو کہ حضور
    میں خود کہوں تو مری داستاں دراز نہیں
    اگر ہو ذوق تو خلوت میں پڑھ زبور عجم
    فغان نیم شبی بے نوائے راز نہیں

     
  27. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل

    میر سپاہ ناسزا، لشکریاں شکستہ صف
    آہ! وہ تیر نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف
    تیرے محیط میں کہیں گوہر زندگی نہیں
    ڈھونڈ چکا میں موج موج، دیکھ چکا صدف صدف
    عشق بتاں سے ہاتھ اُٹھا، اپنی خودی میں ڈوب جا
    نقش و نگار دیر میں خون جگر نہ کر تلف
    کھول کے کیا بیاں کروں سر مقامِ مرگ و عشق
    عشق ہے مرگ با شرف، مرگ حیات بے شرف
    صحبت پیر روم سے مجھ پہ ہوا یہ راز فاش
    لاکھ حکیم سر بجیب، ایک کلیم سر بکف
    مثل کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی
    اب بھی درخت طور سے آتی ہے بانگ’لاَ تَخَف ‘
    خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرنگ
    سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف
     
  28. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل
    (یورپ میں لکھے گئے)


    زمستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی
    نہ چھوٹے مجھ سے لندن میں بھی آداب سحر خیزی
    کہیں سرمایۂ محفل تھی میری گرم گفتاری
    کہیں سب کو پریشاں کر گئی میری کم آمیزی
    زمامِ کار اگر مزدور کے ہاتھوں میں ہو پھر کیا!
    طریق کوہکن میں بھی وہی حیلے ہیں پرویزی
    جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو
    جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
    سواد رومة الکبریٰ میں دلّی یاد آتی ہے
    وہی عبرت، وہی عظمت، وہی شان دل آویزی
     
  29. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل

    یہ دیر کہن کیا ہے، انبار خس و خاشاک
    مشکل ہے گزر اس میں بے نالۂ آتش ناک
    نخچیر محبت کا قصہ نہیں طولانی
    لطف خلش پیکاں، آسودگی فتراک
    کھویا گیا جو مطلب ہفتاد و دو ملت میں
    سمجھے گا نہ تو جب تک بے رنگ نہ ہو ادراک
    اک شرع مسلمانی، اک جذب مسلمانی
    ہے جذب مسلمانی سر فلک الافلاک
    اے رہرو فرزانہ، بے جذب مسلمانی
    نے راہ عمل پیدا نے شاخ یقیں نم ناک
    رمزیں ہیں محبت کی گستاخی و بے باکی
    ہر شوق نہیں گستاخ، ہر جذب نہیں بے باک
    فارغ تو نہ بیٹھے گا محشر میں جنوں میرا
    یا اپنا گریباں چاک یا دامن یزداں چاک!
     
  30. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلیات اقبال رحمۃ اللہ

    غزل

    کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری
    کمال ترک ہے تسخیر خاکی و نوری
    میں ایسے فقر سے اے اہل حلقہ باز آیا
    تمھارا فقر ہے بے دولتی و رنجوری
    نہ فقر کے لیے موزوں، نہ سلطنت کے لیے
    وہ قوم جس نے گنوایا متاع تیموری
    سنے نہ ساقی مہ وش تو اور بھی اچھا
    عیار گرمی صحبت ہے حرف معذوری
    حکیم و عارف و صوفی، تمام مست ظہور
    کسے خبر کہ تجلی ہے عین مستوری
    وہ ملتفت ہوں تو کنج قفس بھی آزادی
    نہ ہوں تو صحن چمن بھی مقامِ مجبوری
    برا نہ مان، ذرا آزما کے دیکھ اسے
    فرنگ دل کی خرابی، خرد کی معموری

     

اس صفحے کو مشتہر کریں