1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

Suffer نامہ

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک بلال, ‏25 اپریل 2012۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    یہ اڑی اڑی سی رنگت یہ ڈھلے ڈھلے سے گیسو
    تیری صبح کہہ رہی ہے تیری رات کا فسانہ

    یہ وہ شعر تھا جو ایک ہوٹل کے باہر کرسی پر بیٹھنے کے بعد کسی نے پیچھے سے میرے کان کے نزدیک آ کر پڑھا:suno:۔گردن جھکا کر دل کے آئینے میں جھانکنے کی کوشش کی مگر تصویر یار نظر نہ آئی گردن اٹھا کر گھمائی تو ویٹر ڈنٹونک کے اشتہار کا کارٹون بنا میری طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا:D۔میں نے بھی جوابا دانتوں کی نمائش کر دی۔نظریں چار ہوئیں اور کتنے ہی مرحلے طے ہو گئے۔ پوچھنے لگا"باؤجی کیا کھاؤ گے:khao:؟" دل سے آواز نکلی "دکھاں دی روٹی، سُولاں دا سالن" لیکن زبان تک پہنچتے پہنچتے "ڈرائیور مارکہ چائے اور بیضہِ مرغ نصف تلا ہوا ، فلفلِ اسود کا چھڑکاؤ کر کے بمعہ پڑاٹھا لے آؤ "کے الفاظ برآمد ہوئے۔ جسے سن کر ویٹر کے چہرے کی مسکراہٹ ناگواریت میں بدل گئی۔ آہ! "کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں، جاناں!" اسے شاید میری ظاہری ناگفتہ بہ حالت دیکھ کر جو اندازہ ہوا تھا بات سن کر کنفرم ہو گیا کہ باطنی حالت بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔ یعنی سیدھے لفظوں میں وہ مجھے کسی پاگل خانے کا مفرور سمجھا اور جس حالت میں میں تھا، اس پر وہ بھی ایسا سوچنے میں حق بجانب تھا۔ میں نے اوسان بحال کیے اور سیدھے طریقے سے اسے ناشتے کا آرڈر دیا۔ جو کچھ دیر بعد ہی میری ٹیبل پر پڑا تھا۔ کچھ غصہ ناشتے پر اتارا۔ چائے پی اور اپنی ایک عادت پوری کی۔ اور قریب سے گزرنے والے ایک ہاکر سے اخبار خرید کر مطالعہ شروع کر دیا۔ اتنی دیر میں ہوٹل والوں کا جذبہ ایمانی ٹھنڈا پڑ چکا تھا اور ٹی وی پر تلاوت ختم ہونے کے بعد چینل بدل دیا گیا تھا جس میں ایک موصوفہ سٹیج پر عجیب سے کپڑے پہنے لباس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ عجیب و غریب اچھل کود میں مصروف تھی جس شاید اپنے زور بازو پر رقص کی ایک نئی صنف منوانے پر تلی ہوئی تھی۔ بیک گراؤنڈ میں لگے ہوئے نصیبو لعل کے گانے کی شاعری پر غور کیا تو چودہ طبق روشن ہو گئے۔ خواتین کے لباس کی ڈیزائننگ کے شعبے سے وابستہ ہونے کی وجہ سے میں لاشعوری طور پر کسی بھی خاتون پر توجہ کرنے کی بجائے لباس پر زیادہ توجہ کرتا ہوں۔ اور شاعری سے کچھ لگاؤ کی وجہ سے اس گانے کے قافیہ جات اور ردائف کی طرف بھی دھیان چلا گیا۔ لیکن یہ سب دیکھنے اور سننے سے میری دونوں حسیات پر برا اثر پڑ سکتا تھا چنانچہ میں نے وہاں سے کھسکنے کا سوچا ۔ ہوٹل میں لگے ہوئے وال کلاک پر نظر پڑی تو 9:45ہو چکے تھی اور گاڑی کا ٹائم 10 بجے کا تھا۔ سو میں اٹھا بل ادا کیا اور "پریڈ! داہنے مُڑ، سیدھا چل" لیفٹ رائٹ ، لیفٹ رائٹ کا کاشن دیتے ہوئے اسٹیشن کی طرف چل پڑا۔ ٹکٹ گھر کی کھڑکی پر پہنچا تو وہی صورت نظر آئی جس سے اب برسوں کی شناسائی لگنے لگی تھی۔ لیکن مجھے دیکھ کر پھر اس کے چہرے پر ناگواری کے تاثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے:mad:۔ میں نے ان کو نظر انداز کرتے ہوئے پیسے سامنے رکھے اور ملک وال کا ٹکٹ طلب کیا۔ اور تیسری دفعہ وہی فقرہ سننے کو ملا" ٹرین تو جا چکی ہے:pagal:" میرا تو دماغ خراب ہو گیا۔ اگر بیچ میں رکاوٹ حائل نہ ہوتی تو شاید میں سچ میں اس بندے کو ۔۔۔۔۔!!!:horse:
    میں نے غصے پر قابو پاتے ہوئے پوچھا
    "آپ نے ٹرین کا کیا ٹائم بتایا تھا؟"
    جواب ملا" 10 بجے "
    "اب کیا ٹائم ہوا ہے؟"
    جواب ملا"10:15"
    میں نے کھڑکی میں سے جھانک کر اس کی پشت کی دیوار پر لگے ہوئے کلاک کو دیکھا جو واقعی 10:15 بجے کا وقت دکھا رہا تھا:rona:۔ دماغ ماؤف ہو چکا تھا اس سے پہلے کہ میں نیچے گر جاتا اسی بینچ نے مجھے سہارا دیا جسے میں کوستے ہوئے وہاں سے گیا تھا۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ کیا ہو رہا ہے:121:۔ بہ دقت تمام خود کو کچھ نارمل کرنے میں کامیاب ہوا۔ اور ذہن کو ذرا پرسکون کیا اور ہمت باندھی کہ مشکلات بھی باہمت لوگوں کے راستے میں آتی ہیں۔ غزنوی نے 17 حملوں کے بعد کامیابی حاصل کی تھی میری تو ابھی 4 ٹرینیں مس ہوئی ہیں۔ حواس مجتمع کر کے اٹھا اور پھر سے ایک بار اسی ہوٹل کا رخ کیا اور کلاک پر نظر ڈالی ابھی تک 9:45 پر رکا ہوا تھا۔ اسی ناہنجار ویٹر سے وقت پوچھا اس نے اپنی گھڑی سے دیکھ کر 10:30 بجے کا وقت بتایا میں نے کلاک کی طرف اشارہ کیا تو ویٹر بولا" باؤ جی! سیل ختم ہوئے پڑے ہیں اور یہ کلاک تو بند پڑا ہے۔ یاد ہی نہیں رہتا سیل تبدیل کرنا" میں نے جیب میں سے 20 روپے نکال کر اسے دیے کہ سب سے پہلے اس میں سیل لا کر ڈالو اور دل ہی دل میں ہوٹل والوں کو کھری کھری سناتا ہوا ایک دفعہ پھر سے ٹکٹ گھر کی کھڑکی پر جا نمودار ہوا۔ اسی کلرک سے پوچھا"ملک وال کی اگلی ٹرین کب نکلے گی؟" اس نے میری طرف دیکھا اور کھڑکی بند کر دی۔" میں حیران پریشان کہ یہ کیا ہوا:thnk:۔ اچانک پیچھے سے کسے نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ مڑ کر دیکھا تو وہی قیدی آزاد ہو چکا تھا۔ اس سے پہلے کہ میں اسے مبارک باد دیتا اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور بینچ پر بٹھا لیا:hands:۔ پوچھنے لگا "جناب! آپ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟" اب میں اسے کیا سمجھاتا۔ لمبی داستان تھی۔ مختصرا اس کے گوش گزار کی۔ جسے سن کر پہلے وہ خوب ہنسا :a12:پھر شاید مجھ پر ترس آ گیا:sad0126:۔ اور اس نے ایک شاندار مشورہ عنایت کیا کہ آپ ٹکٹ لیں اور پلیٹ فارم پر جا کر بیٹھیں۔ میں دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ اماں مجھے ٹھیک ہی بےوقوف، بدھو، پاگل جیسے القابات سے نوازتی ہیں ان میں کچھ نہ کچھ حقیقت بھی ہے:soch: ورنہ یہ آئیڈیا میرے ذہن میں کیوں نہیں آیا۔ خیر وہ واپس اپنی سیٹ پر گیا اور کھڑکی کھول کر مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا ٹرین کا ٹائم تو 11:30 ہے لیکن آج لیٹ ہے شاید 12:15 یا 12:30 تک آ جائے، اتنا کہ کر ٹکٹ میرے حوالے کیا۔ میں نے پیسے پکڑائے تو اس نے لینے سے انکار کیا کہ آپ کے ساتھ جو کچھ ہو چکا ہے اب مجھے آپ سے پیسے لیتے ہوئے شرم آ رہی ہے۔ میں نے اسے زبردستی پیسے پکڑا دیئے جو اس نے بحق سرکار دراز میں ڈال لیے۔ میرے ذہن میں ایک سوال اٹھا میں نے پھر کھڑکی کی طرف منہ کیا اور پوچھا۔
    "جناب! ایک بات تو بتائیں۔ یہ ریلوے کی ٹرینیں اتنے ٹائم سے کب سے آنی شروع ہو گئی ہیں؟:n_please:"
    اس کے جواب نے مجھے اس مخمصے سے نکالا جس کا شکار گزشتہ تبصرہ جات میں ایک دوست بھی ہو چکے ہیں۔
    اس نے بتایا کہ "صبح والی تینوں گاڑیاں یہیں سے نکلتی ہیں اس لیے وہ اپنے ٹائم پر چلی گئیں۔ جب کہ یہ گاڑی فیصل آباد سے آ رہی ہے اور انجن کی خرابی کی وجہ سے لیٹ ہو گئی۔ "
    میں نے گفتگو کو مزید طول دینا مناسب نہ سمجھا اور پلیٹ فارم کی راہ لی۔ پلیٹ فارم پر پہنچ کر ایک قلی کو پکڑا اور پوچھا "جو ٹرین آنی ہے اس کا انجن کس جگہ پر آ کر رکے گا؟" اس نے حیرانی سے میری طرف دیکھا اور پھر ایک طرف اشارہ کر کے بولا "وہ اس شیڈ کے سامنے" میں نے شکریہ ادا کیا اور اس جگہ پہنچ گیا جہاں انجن نے آکر بریک لگانی تھی، اس جگہ سے مراد ریلوے لائن نہ سمجھیے گا کیوں کہ میں نے ابھی زندگی کی بہت سی بہاریں دیکھنا ہیں:baby:۔مراد ہے کہ اس جگہ کے بالکل سامنے پلیٹ فارم پر بیگ اپنے سامنے رکھا اور آلتی پالتی مار کر یوگا کا آسن بنا کر بیٹھ گیا کہ اب اس جگہ سے نہیں ہلنا چاہے بارش آئے یا طوفان۔مبادا یہاں سے اٹھوں اور یہ ٹرین بھی نکل جائے۔ وقت گزارنے کے لیے بیگ میں سے اخبار دوبارہ نکالی اور پڑھنا شروع کر دی۔ بقایا جات، ادارتی صفحہ، انٹرٹینمنٹ نیوز، کالم، حتی کہ ٹینکی کی صفائی کے اشتہارات سے لے کر نجومی بابا بنگالی کی مفتوحہ کالی طاقتوں کے کمالات تک پڑھ ڈالے لیکن ٹرین کے آثار نظر نہ آئے۔ ہنوز دلی دور است!!!:120:
    اخبار ختم ہو گئی تو تہہ کر کے بیگ میں ڈالی۔ ایک فرش پر بارہ گوٹ کا سکیچ بنایا گوٹیاں رکھیں اور خود سے بارہ گوٹ کھیلنا شروع کر دی۔ ایک باری ادھر سے چلتا دوسری باری دوسری طرف جا کر چلتا۔ اس دوران پلیٹ فارم سے آنے جانے والے مسافر میری حرکات پر غور کرتے ہوئے آپس میں سرگوشیاں کر رہے تھے:suno:۔ لیکن میں ان سے صرفِ نظر کرتے ہوئے اپنے مشغلے کو جاری رکھے ہوئے تھا۔ دائیں سائیڈ نے بائیں سائیڈ کو 3-0 سے ہرا دیا۔ لیکن ٹرین کا اتا پتا نہیں تھا۔
    میں خواجہ امیر خسرو رح کے بقول
    "بہ لبم رسید جانم، تو بیا کہ زندہ مانم
    پس ازاں کہ من نمانم، بہ چہ کار خواہی آمد"

    کی تصویر بنا بیٹھا تھا اور ادھر گھر والے اور دوست احباب
    "خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد
    سرِ من فدائے راہے بہ سوار خواہی آمد"

    کی تصویر بنے بیٹھے تھے۔ اچانک لاؤد سپیکر میں آواز گونجی:172:"[BLINK]خواتین و حضرات توجہ فرمائیں! فیصل آباد سے آکر ملک وال ، لالہ موسیٰ جانے کے لیے ٹرین کچھ ہی دیر میں پہنچنے والی ہے۔[/BLINK]" یہ اعلان میری زندگی کے خوشگوار ترین اعلانات میں سے تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے خاص طور پر مجھے ہی سنانے کے لیے یہ اعلان کیا گیا۔ میری خوشی برداشت سے باہر تھی:86:۔ اور صبر کرنا مشکل ہو رہا تھا۔ کچھ دیر بعد ٹرین کے اپنا رخ روشن دکھایا انجن کی لائٹ جل رہی تھی جو اکثر رات کو بھی بجھی رہتی ہے۔ اور ٹرین خراماں خراماں اسٹیشن کی طرف آ رہی تھی:car:۔ میں بھی کپڑے جھاڑ کر اٹھا اور بیگ سنبھال کر کھڑا ہو گیا۔ اچانک عوام کا ایک جمِ غفیر یاجوج ماجوج کی طرح نہ جانے کہاں سے برآمد ہو گیا۔ ٹرین آ کر رکی تو مسافروں سے کھچا کچھ بھری ہوئی تھی۔ حتی کہ دروازوں تک میں مسافر بیٹھے تھے:doh:۔اترنے اور چڑھنے والے مسافروں کی دھکم پیل شروع ہو گئی۔ جیسے تیسے کر کے میں نے بھی کچھ جگہ بنائی اور ٹرین پر چڑھنے میں کامیاب ہو گیا۔ رش ایسا تھا کہ کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ پسینہ صاف کرنے کے لیے جیب میں سے رومال نکالنے کے لیے ہاتھ ڈالا تو کسی نے ہاتھ پکڑ لیا اور کہا "بھائی اپنی جیب میں ہاتھ ڈالو۔"بڑی شرمندگی ہوئی۔ خیر اپنی جیب تلاش کر کے رومال برآمد کیا اور منہ پر پھیرنا شروع کیا لیکن پسینہ ویسے کا ویسا ہی تھا۔ ساتھ والے صاحب بولے"یار ذرا گردن پر بھی رومال مار دو" تو مجھے پتا چلا کہ میں کسی اور کی بوتھی شریف کو رخِ انور بنانے کی کوششوں میں مصروف تھا:(۔ غصے سے ان صاحب کی طرف دیکھا اور اپنے منہ تلاش کر کے پسینہ صاف کیا۔ سفر کیسے کٹا یہ مت پوچھئے گا۔ آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں۔اللہ اللہ کر کے یہ سفر اختتام پذیر ہوا اور ملک وال کے آثار نظر آئے:p_banana:۔ اسٹیشن آیا۔ جیسے تیسے کر کے ٹرین سے اترا اور گھر کی راہ لی۔ اور گھر پہنچنے پر میرا ستقبال کیسے ہوا :hathora: یہ سوال یقینا آپ سب کے اذہان میں کلبلا رہا ہوگا۔ لیکن میں جوابا صرف اتنا کہوں گا۔
    "آپ وہ بات کیوں پوچھتے ہیں؟ جو بتانے کے قابل نہیں ہے!":y_crying:

    یہاں اپنی اس داستان کو روک دیتا ہوں کیوں کہ زندگی تو ایک مسلسل سفر ہے۔ اور یہ سفر تو جاری رہے گا۔ رہی میری داستان تو "مجھے اور زندگی دے کہ ہے داستاں ادھوری"
    اب آپ احباب اپنی رننگ کمنٹری و تبصرہ جات جاری رکھ سکتے ہیں۔
    خوش رہیں
    بہت جئیں
    والسلام

    سفر جاری ہے۔۔۔۔۔۔!!!!
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. سانا
    آف لائن

    سانا ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏4 فروری 2011
    پیغامات:
    49,685
    موصول پسندیدگیاں:
    317
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    بلال بھائی مجھے تو آپ کی دستاں پڑھ کر ایک ہی خیال آرہا تھا بلال بھائی اسی اسٹیشن کے پاس کوئی گھر کیوں نہیں دیکھ لیے ہاہاہاہا:a12:
    خیر پرح کر بڑا مزا آیا شکریہ
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    اس بات کا جواب نہیں دیا :p_point:
     
  4. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    میری طرف سے جواب ہی سمجھیں۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    بلال بھائی ۔ منہ پہ تعریف نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن خیر آپکے اوتار میں آپکا منہ مبارک نظر نہیں آرہا اس لیے کر دیتا ہوں۔
    آپ میں ایک عمدہ مزاح نگار کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں۔ جن کا مظاہرہ آپ سے سرزد ہوچکا ہے۔ اس لیے اب براہ کرم ہماری اردو کے ادبی سیکشن میں ہر ماہ کم از کم ایک تحریر ضرور شامل فرمایا کریں۔ آپ ہماری اردو کا قابلِ فخر سرمایہ ہیں۔
    اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
    اور
    اللہ کرے زورِ غنودگی ذرا کم
    سب بولو آمین۔

    اور ہماری اردو کے برقی جریدہ کے لیے اس Suffer نامے کو چند آسان (جو قارئین کے لیے آسان ہوں) اقساط میں‌شائع کرنے کی تجویز پیش کرتا ہوں۔
     
  6. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    شکر الحمداللہ
    ماشااللہ سے ملک بلال کا ایک سفر تو پایہ تکمیل تک پہنچ گیا
     
  7. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    آمین
    ------
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    یعنی آپکے کہنے کا مطلب ہے
    ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں ؟؟؟؟
     
  9. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    جی ہاں سفر نامہ کے آخر میں لکھا ہے کہ سفر جاری ہے
    اس سے تو یہی اندازہ لگایا جا سکتاہے
     
  10. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
    پرے سے پرے سے پرانہہ اور بھی ہیں
    ابھی تو تجھے ایک پھینٹی لگی ہے
    ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
    بابا عبیر ابوزری
     
  11. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    اب کچھ تذکرہ بلال بھائی کی شادی کا بھی ہوجائے تو کیا ہی اچھا ہو
     
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    اسی لیے تو میں کہتا ہوں‌ ۔ بلال چاچو کے سفرناک کی داستانیں فرعون کے زمانے سے ہی مشہور ہیں :84:
     
  13. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    واہ واہ اور ساتھ ہاہا بھی
    بہت دلچسپ Suffer نامہ اور سفر نامہ ہے
    بلاشبہ اپ میں ایک اچھا مزاح نگار کی خوبیاں ہیں لکھنے کا انداز، الفاظ کا چناؤ ، تحریر میں دلچسپی بنائے رکھنا ۔۔۔۔۔ اور اس Suffer نامہ سے تو تمام خوبیاں اجاگر ہو گئیں ہم امید کرتے ہیں کہ اب یہ لکھنے کا سلسلہ جاری رہے گا اور ہمیں آپکی طرف سے ایسی ہی دلچسپ اور اچھی اچھی تحریریں پڑھنے کو ملتی رہیں گی:p_rose123:

    ساتھ میں یہ بھی تائید کرتی ہوں کہ ہماری اردو کے برقی جریدہ کے لیے اس Suffer نامے کو چند آسان اقساط میں پیش کیا جائے اور یہ بہت دلچسپ ہو گا
    اسکے ساتھ ہی میں نعیم بھائی کی اس بات پر آمین بھی کہونگی کہ
    اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
    اور
    اللہ کرے زورِ غنودگی ذرا کم
    سب بولو آمین۔

    آمین:hpy:
    :n_TYTYTY:
     
  14. محمدداؤدالرحمن علی
    آف لائن

    محمدداؤدالرحمن علی سپیکر

    شمولیت:
    ‏29 فروری 2012
    پیغامات:
    16,600
    موصول پسندیدگیاں:
    1,534
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    زبر دست بلال چاچو

    مزہ آگیا آپ کا سفرنامہ بڑھ کے

    اللہ آپ کو خوش رکھے آمین
     
  15. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    زمانہ بڑے شؤق سے سن رہا تھا
    ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے
     
  16. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جواب: Suffer نامہ

    مزا تو ہم کو آپ کاجواب پڑکر بھی آے گا سانا اگر غلطی کرے تو
     
  17. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جواب: Suffer نامہ

    بہت خوب بلال بھای لکھنے کو توہماری بھی دل کرتا ہے لیکں تانیہ سے ڈرتا ہوں نہیں تو وہ ہاہا ہی بہت کرے گی:212:
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    ڈر تو ہمیں بھی بہت لگتا ہے :121:
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    :a180: بہت خوب۔ بروقت ۔ بر محل ۔ برجستہ ۔ :a180:
     
  20. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جواب: Suffer نامہ

    ہم ڈرتے مارسے نہیں تانیہ جی کی ہاہا سے ڈرتے ہیں
    کیوں تانیہ سچی کہا نا :237::113::87:
     
  21. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    میری ہاہا آپکے کے لیے نئی ہے کیا
    ویسے اپ بھی لکھو تا کہ میری ہاہا ایسے ہی رہے ہمیشہ :angle:
     
  22. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جواب: Suffer نامہ

    ہم کیا لکھے جی ہاہا کے کچھ نام
    ہم بھی تو یہی چاہیتے ہیں آپ کی ہاہا ہمیشہ ایسے ہی رہے اور ابوبکر کو بھی ایسے ہی رکھو سدا جی
     
  23. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    زبردست. بہت ہی اچھا . ہر سطر ایک نئے مزاح کی جانب پیش قدم ہے
    یہ تو قسط نمبر ایک ہوئی اور آپ ٹرین میں سوار ہونے کے بعد کے واقعات و حالات رقم کریں.
    کیا ٹرین وقت پر پہنچی؟
     
  24. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    واہ بلال بھائی کمال سفر نامہ لکھا ہے ۔ مجھےپلیٹ فارم ، بس کیا جہاز میں بھی نیند نہیں آتی ۔ آپ کی خوش نصیبی پر رشک آتا ہے۔ آپ نے محاورہ بدل کر رکھ دیا " جو سوتا ہے وہ چھوٹتاہے"۔
    نعیم بھائی سے میں اتفاق کرتا ہوں کہ آپ میں مزاح نگار کی تمام خوبیاں بہ اتم موجود ہیں ۔ حالانکہ سفر نامے میں کم ہی پڑھتا ہوں مگر اس س ف ر نامہ نے بہت ہنسایا۔ آج ہی پڑھا اور مکمل پڑھا مزہ آ گای ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:n_great::n_great:
     
  25. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    بہت خوب بلال جی۔۔۔:n_great:۔
    آخر آپ کو ٹرین مل ہی گئی۔۔مبارک ہو ۔۔۔۔یہ مبارک میں نے بلال جی آپ کو نہیں ریلوے کے ٹکٹ گھر والے کلرک کو دی ہے۔۔اللہ ایسا صبر اورحوصلہ سب کو عطا فرمائے۔۔آمین
     
  26. احمد کھوکھر
    آف لائن

    احمد کھوکھر ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اگست 2008
    پیغامات:
    61,332
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    واہ جی آکر کار آپ بھی گھر پہنچ ہی گئے
    ویسے ایک بات بتائیں گاڑی ہمیشہ گھر جاتے ہوئے چھوٹتی ہے یا واپس آفس آتے ہوئے بھی :thnk:
     
  27. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    ۔۔:120:۔۔:sad0126:
     
  28. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ


    :192:
    جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے
     
  29. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    :horse:۔۔:horse:۔۔:horse:
     
  30. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Suffer نامہ

    :152:۔۔:nose:۔۔:176:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں