میں ایک دفعہ پھر سے حاضرِخدمت ہوں :yes: HOPE دُھند کی لپیٹ میں تھی ہر شئے (چیز) دُھندلا سا تھا ہر اِک منظر مشکل تھا زندگی کا ہر اِک راستہ پھر بھی ۔۔۔ اِنہی راستوں پہ چل پڑی ہوں اِس اُمید پہ ۔۔ شاید کے یہ دُھند کی چادر ۔۔ اِک نا اِک دن چھٹ جائے ۔۔ سُورج کی کرنیں ۔۔۔ روشنی بن کے ۔۔ زندگی کے آنگن کو جگمگا جائیں ہر اِک منظر خوشنما ہو جائے ۔۔ اِسی اُمید پہ ۔۔ اِنہی راستوں پہ چل پڑی ہوں ۔۔ شاید کے منزل مل جائے۔۔ ادھورے خواب سچ ہو جائیں۔۔ محبتوں کے پھول راہوں میں بکھر جائیں شاید کے دُھند کی چادر چھٹ جائے ۔۔۔ آپ کی رائے کا انتظار رہے گا :yes: شُکریہ
سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ میں ابھی اُس کو شناسائے محبت نہ کروں روح کو اُس کی اسیرِ غم اُلفت نہ کروں اُس کو رسوا نہ کروں، وقفِ مصیبت نہ کروں سوچتا ہوں کہ ابھی رنج سے آزاد ہے وہ واقف درد نہیں خوگرِ آلام نہیں سحر عیش میں اُس کی اثرِ شام نہیں زندگی اُس کے لیے زہر بھرا جام نہیں سوچتا ہوں کہ محبت ہے جوانی کی خزاں اُس نے دیکھا نہیں دُنیا میں بہاروں کے سوا نکہت و نور سے لبریز نظاروں کے سوا سبزہ زاروں کے سوا اور ستاروں کے سوا سوچتا ہوں کہ غمِ دل نہ سناؤں اُس کو سامنے اُس کے کبھی راز کو عریاں نہ کروں خلشِ دل سے اُسے دست و گریباں نہ کروں اُس کے جذبات کو میں شعلہ بداماں نہ کروں سوچتا ہوں کہ جلا دے گی محبت اُس کو وہ محبت کی بھلا تاب کہاں لائے گی خود تو وہ آتشِ جذبات میں جل جائے گی اور دُنیا کو اس انجام پہ تڑپائے گی سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ سوچتا ہوں کہ میں اُسے واقف الفت نہ کروں
عاشو جی بہت اچھی کاوش ہے :yes: :mashallah: آپ کی سوچ تو ہے ہی بہت اچھی۔ مزید لکھتی رہیں، انشاء اللہ وقت کے ساتھ ساتھ لہجہ میں پختگی اور زبان میں روانی بھی آجائے گی۔ (میں خود شاعر نہیں ہوں، اس لئے مجھے تبصرہ کا تو کوئی حق نہیں ہے، لیکن جو دل میں آیا کہہ دیا۔ اگر کسی دوست کو اچھا نہ لگے تو معذرت)
ساگراج بھائی سب سے پہلے بہت شکریہ آپ کی حوصلہ افزائی کا دوسری بات یہ کہ آپ کی رائے کا میں نے بلکل بُرا نہیں مانا ۔۔۔ آپ نے بلکل صحیح کہا یہ نظم میں نے جب شاعری شُروع کی تھی تب کی ہے تو پختگی کہاں سے آنی تھی ۔۔۔ ویسے بھی شوقیہ شاعری کرتی ہوں ۔۔۔ کبھی بھی بہت زیادہ نوک پلک درست کرنے کی کوشش نہیں کی ۔۔ بلکہ کوئی دوست شاعری میں بہتری کے لیے مشورہ دینا چاہے تو میں اس کو appreciate کروں گی ۔۔۔