بہت خوب سِس !! بہت اچھی نظم ہے۔ بہت خوب اب یہ غزل اپنے مرزا صاحب کو بھی سنائیے گا وہ پھر سے “ بیاہ“ کی امید لے بیٹھیں گے۔
باجی جی ۔ پہلی بات تو یہ کہ جب تک آپ آزاد کو ز کی بجائے ذ سے یعنی “ آذاد“ لکھتی رہیں گی کشمیر کبھی آزاد نہیں ہوگا :lol: اور اسی لیے آپ کا بیاہ بھی مرزا صاحب سے ہوا۔
لیکن اب تو آپ مرزا جی کی ہو چکیں۔ اب کشمیر آزاد ہو بھی گیا تو وہ لوگ اور وقت تو لوٹ کر نہیں آئے گا۔ اس لیے کشمیر کی آزادی کا خیال بھی رہنے ہی دیں۔
ایک پاکستانی شاعرہ (نام یاد نہیں ) جو کسی کالج میں لیکچرار تھی اپنے ایک خط میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم واجپائی کو پیش کش کی تھی کہ اگر واجپائی مسئلہ کشمیر حل کر لیں تو وہ خاتون واجپائی سے شادی کر لیں گی ۔ یہ خبر اس تبصرے کے ساتھ ایک بڑے پاکستانی اخبار میں چھپی تھی کہ شاید اسی طرح کے خطرات کی وجہ سے آج تک کشمیر آزاد نہیں ہو سکا ۔ یہاں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ تو نہیں ہے ۔
مسزمرزا صاحبہ ۔ کچھ تو بتائیے نا۔ میرا تو کام ہی یہ ہے۔ عقرب جو ہوں زمین کے اندر ہی اندر کہیں سے کہیں پہنچ جاتا ہوں۔