1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’’ لوہے‘‘ کی بارش ۔۔۔۔۔۔ تحریر : انجینئر رحمیٰ فیصل

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏24 ستمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ’’ لوہے‘‘ کی بارش ۔۔۔۔۔۔ تحریر : انجینئر رحمیٰ فیصل

    لوہا دنیامیں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، زیر زمین مختلف معدنیا ت میں چوتھے نمبر پر سب سے زیادہ مقدار میں لوہا ہی موجود ہے۔یہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے، اس کے بغیر پر تعیش زندگی کا تصور بھی خام ہے۔ ہم جس بستر پر سوتے ہیں ،وہ لوہے اور لکڑی کے سوا کچھ بھی نہیں، جس فرج میں اشیاء محفوظ کرتے ہیں ،وہ بھی لوہے ہی کا کرشمہ ہے۔سائیکل سے لے کر ہوائی جہاز تک،لوہا نہ ہو تو ہماری زمین پر رفتار اور آسمان میں پرواز ختم ہو جائے۔گھرکی تعمیر ہو یا آلات جراحی، کھیل کا میدان ہو یا ہوٹل، لوہے کے بغیر چھت ملے گی نہ آپریشن ہوں گے۔کہتے ہیں،کہ کئی کاموں کے لئے لوہا آسمان سے بھی ''برسا‘‘۔
    یہ کوئی نئی دریافت نہیں،انسان 12ویں صدی عیسوی سے پہلے لوہے کے استعمال سے واقف تھا۔ مگر 12ویں صدی عیسوی میں لوہاکہاں سے حاصل ہوا؟ اس پر اختلاف ہے۔
    1324قبل مسیح میں مرنے والا فرعون مصرطوطن خانن لوہے کی اشیاء کے ساتھ دفن ہواتھا۔اس زمانہ کوکانسی کا دور کہا جاتا ہے، اس وقت انسان لوہے کی تیاری سے ناواقف تھا ۔ لیکن طوطن خانن کو کلہاڑے، لوہے کے ہار اور لوہے کے ''سرہانے‘‘کے ساتھ مٹی میں دبایا گیا۔ فراعنہ مصر نے یہ ''جدید ترین اشیاء ‘‘کس طرح تیار کیں؟، سائنسدان اس پر متفق نہیں۔ فرانسیسی ادارے ''نیشنل سنٹر برائے ریسرچ ‘‘کے ایلبرٹ جن بون کی تحقیق کا موضوع یہی ہے۔
    وہ لکھتا ہے، ''یہ میرا تاثر ہے، بعض ماہرین آثار قدیمہ شاید یقین نہ کریں ،دور کانسی میں بھی لوگ لوہے کی اشیاء سے واقف تھے۔ یہ لوگ لوہے کی اشیاء تیار کرتے رہے ہیں۔آپ اڑن طشتریوں کے گرنے کو یکسر مسترد کریں گے، مگر یہ محض پریوں کی کہانیاں یایا جن بھوتوں کے قصے نہیں ،بلکہ حقیقت ہے کہ آسمان سے '' لوہے کی بارش‘‘ ہوتی رہی ہے۔ کئی تہذیبوں کا شہاب ثاقب سے واسطہ پڑا۔قدیم مصری تصویروں( Hieroglyphics)میں آسمان سے لوہے کی بارش کی منظر کشی کی گئی ہے۔ اس کا حوالہ کنفیوشس کی تحریروں میں بھی ملتا ہے۔ اس عظیم چینی مفکر نے کرہ ارض پر شہاب ثاقب یا اڑن طشتریوں کے گرنے کا واقعہ بیان کیاہے۔یہ دونوں 645قبل از مسیح سے تعلق رکھتے ہیں۔ مگر شہاب ثاقب کبھی بھی مغربی دنیا کے سائنس دانوں کی دل چسپی کا مرکز نہیں رہے۔ انہوں نے ان پر سرے سے کوئی تحقیق ہی نہیں کی۔ایل برٹ جبرون لکھتا ہے کہ مغربی ماہرین آثار قدیمہ کو قدیم تہذیبوں کو سمجھنے میں بہت وقت لگا۔ آسمان اور زمین پر ہونے والے کیمیائی اور دوسرے عمل کے باہمی تعلق کو سمجھنا آسان نہیں۔ مثال کے طورپر زمانہ قدیم میں مصر میں استعمال ہونے والے لوہے کے بارے میں پہلے کہا گیا کہ یہ انا طولیہ سے منگوایا جاتا ہے جہاں سمین ڈگ انڈسٹری کام کر رہی تھی۔ اور شاید حطیطی تہذیب کے لوگوں نے 15 ویں صدی قبل از مسیح میں لوہے کا استعمال سیکھ لیا تھا۔ شہاب ثاقب کا قدیم ترین حوالہ بھی اسی زمانے اور اسی جگہ سے تعلق رکھتا ہے ۔حطیطی تہذیب کی دستیاب دستاویز یعنی cuneiform میں شہاب ثاقب کا حوالہ درج ہے۔ اس کی نشاندہی معروف محقق جوڈک کنگسن روڈ مین نے اپنے مضمون ''میٹیو رائٹس ان دی ایشین نیر ایسٹ ‘‘ میں بھی دیا ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ ان سے نکلنے والی روشنی ایسی چکدار تھی کہ مشرق سے مغرب تک پھیل گئی۔ پھر آسمان میں غائب ہو گئی۔ جوڈو کنگسٹن یقین ظاہر کرتا ہے کہ قدیم لوگ ان شہاب ثاقب اور اڑن طشتریوں سے تیار کی گئی چیزیں مصریوں کو بیچا کرتے تھے۔ بعض ماہرین آثار قدیمہ نے یقین ظاہر کیا ہے کہ حطیطی تہذیب میں لوہا تیار کر لیا گیا تھا۔ ایسا نہیں ہے۔ وہ تو محض اڑن طشتریوں سے صرف اشیاء تیارکر رہے تھے۔ اڑن طشتریوں اور شہاب ثاقب کا تصور لوہے کے ابتدائی دور میں بھی ملتا ہے۔ معروف سائنسدان مارکوس مارٹینان ٹورس نے آرکیو انرجی پر تحقیق کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ زمانہ قدیم میں لوگ خود لوہا بنایا کرتے تھے یا اڑن طشتریوں سے حاصل کر تے تھے ؟ زیادہ واضح نہیں ہے۔
    محقق جبون نے یورپ اور مشرق وسطیٰ میں متعدد عجائب گھروں کا دورہ کیا ہے۔ اس نے یورپ میں اپنی آنکھوں سے ایکسرے فلورسنس اسپیکٹرو میٹر جیسے آلات کو بھی دیکھاہے۔ ایکسرے مشینیں ہم اپنی دور جدید کی دریافت سمجھتے ہیں لیکن وہ تو مشرق وسطیٰ اور یورپ کے عجائب گھروں میں قدیم آلات کے طور پر بھی موجود ہیں۔ انہی ایکسرے مشینوں کی مدد سے زمانہ قدیم کے لوگ کرئہ ارض پر لوہے کی موجودگی کا کھوج لگاتے تھے۔ چین میں شانگ سلطنت کے دور میں بننے والے آلات بھی ملے ہیں۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں