1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’میں خود پریشان ہوں کہ یہ کیا خرابی ہوئی‘

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏31 اکتوبر 2013۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ایک کے بعد ایک بلے باز کی کریز سے منہ لٹکائے واپسی نے پاکستانی ٹیم کے ڈریسنگ روم کا ماحول ہی بدل دیا تھا۔
    کپتان مصباح الحق پر اس صورت حال کا سب سے زیادہ اثر ہوا جو آخری وکٹ گرنے کا منظر دیکھنے کے بجائے ڈریسنگ روم کے پچھلے حصے میں بے چینی سے ٹہل رہے تھے۔
    مصباح الحق سے میچ کے اگلے دن میری بات ہوئی تو ان کے لہجے میں بہت مایوسی تھی۔ میرے پوچھنے پر انھوں نے صرف یہی کہا: ’یہ کوئی نئی بات نہیں لیکن تکلیف دہ ضرور ہے۔ پاکستانی ٹیم نے اس سے پہلے بھی جیتے ہوئے کئی میچ اسی انداز میں ہارے ہیں۔‘
    مصباح الحق کو شارجہ کی اس شکست نے اسی سال بھارت کے خلاف دہلی کے ون ڈے کی ہار یاد دلا دی جس میں پاکستان کو میچ جیت کر تین صفر سے کلین سویپ کرنے کے لیے صرف 168 رنز بنانے تھے لیکن ان کے آؤٹ ہونے کے بعد چھ وکٹیں سکور میں صرف 45 رنز کا اضافہ کر سکی تھیں اور پاکستان دس رنز سے یہ میچ ہارگیا تھا۔
    اس تازہ ترین شکست کے بعد مصباح الحق کو یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ یہ کیا ہوگیا۔ یہی وجہ ہے کہ جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ یہ کیوں اور کیسے ہوا تو ان کا برجستہ جواب تھا: ’میں خود پریشان ہوں یہ کیا خرابی ہوئی۔‘
    " یہ کوئی نئی بات نہیں لیکن تکلیف دہ ضرور ہے۔ پاکستانی ٹیم نے اس سے پہلے بھی جیتے ہوئے کئی میچ اسی انداز میں ہارے ہیں"
    مصباح الحق
    ان کی ناراضگی ان کے اس جملے سے بھی عیاں تھی کہ آخری کے پانچ چھ بلے بازوں کو آخر کتنے رنز چاہییں جو وہ سکور کر سکیں؟
    مصباح الحق کا کہنا تھا کہ بلے بازوں کا غیرذمہ دارانہ کھیل اور مشکل صورت حال کو نہ سمجھنا شکست کی بنیادی وجوہات ہیں۔
    دبئی ٹیسٹ کے بعد شارجہ کے ون ڈے میں بھی جس طرح عمران طاہر پاکستانی بلے بازوں پر حاوی رہے اس نے پاکستانی کوچنگ سٹاف کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ بقیہ میچوں میں جنوبی افریقی لیگ سپنر کو کس طرح غیرموثر کیا جائے۔
    مصباح الحق کا اس بارے میں کہنا ہے کہ عمران طاہر کی فلِپر اور گگلی لوئر آرڈر بیٹنگ کی سمجھ میں نہیں آئیں اس لیے اگلے میچوں میں بلے بازوں کو ان کی فلپر اور گگلی پر خاص توجہ دینی ہوگی۔
    سیریز کا دوسرا ون ڈے جمعے کو دبئی میں کھیلا جا رہا ہے جہاں دوسرے ٹیسٹ میں 99 رنز پر آؤٹ ہوکر اننگز کی شکست کا زخم لیے پاکستانی ٹیم شارجہ آئی تھی لیکن وہ یہاں سے ایک اور زخم لیے واپس دبئی گئی ہے۔
    http://www.bbc.co.uk/urdu/sport/2013/10/131031_pakistan_cricket_misbah_rwa.shtml
     
    سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. سلطان مہربان
    آف لائن

    سلطان مہربان ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2013
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    80
    ملک کا جھنڈا:
    ترس آتا مجھے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ہماری قیادت نے ہمارے ملک کی سیکورٹی داؤ پر لگا کر اس سٹیج پر پہنچا دی ہے کہ کوئی ملک کرکٹ کھیلنے کے لئے ہمارے ملک کا رخ نہیں کرتا ۔جس کی وجہ سے پچھلے کہیں سالوں سے ہمارے ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ نہیں کھیلی گی ۔اور دوسری طرف ملک کا سلیکشن کا معیار بھی کچھ ایسا ہے کہ جاوید میانداد الضماالحق محمد یوسف جیسے بلے باز اور وقار یونس ،وسیم اکرم اور عمران خان جیسے باؤلر نہیں ہیں قومی ٹیم میں۔
     
    سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں