1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ کیسا حج

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از شہزاد احمد, ‏6 فروری 2007۔

  1. شہزاد احمد
    آف لائن

    شہزاد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2007
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    حج اکبر

    کہتے ہيں جو حج جمعہ کے دن ہوتا ہے اسے حجِ اکبر کہا جاتا ہے۔ اس طرح اس سال جو لوگ حج کريں گے ان کو حجِ اکبر کا ثواب ملے گا۔ ليکن کيا ايسے لوگوں کو بھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جو صرف نمودو نمائش کي خاطر حج کرنے گۓ ہيں جيسے ہمارے حکمران عمرہ کرنے جاتے ہيں اور کعبہ کے اندر تک کي سير کرکے آتے ہيں ليکن وہ عمرہ يا حج اپنے دين اور دنيا کي بھلائي کيلۓ نہيں کرتے بلکہ اپني رعايا کو بيوقوف بنانے کيلۓ کرتے ہيں۔

    کيا ان لوگوں کو بھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جو تجارت کي خاطر حج پر گۓ ہيں يعني وہ لوگ جو حاجيوں کا گروپ لے کر حج کررہے ہيں۔

    ان حاجيوں ميں خدا کي وہ مخلوق بھي شامل ہوگي جو صرف جيبيں کاٹنے کيلۓ حج کے سيزن ميں سعودي عرب گئ ہے۔ يہ مخلوق دورانِ طواف دوسروں کي جيبوں کا سفايا کررہي ہو گي ليکن اس نے اپنے حج کي کوئي نہ کوئي توضيح ضرور گھڑ رکھي ہوگي۔

    کيا ان لوگوں کو بھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جو اپنے بہن بھائيوں کو پيھچے دھکيل کر خود حجرِ اسود کا بوسہ لينے کي خود غرضانہ کوشش کررہے ہوں گے۔

    کيا ان لوگوں کو بھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جو اپنے ہمسفر دوست و احباب کي دل آزاري کررہے ہوں گے اور سمجھ رہے ہوں گے کہ وہ ان کي تربيت کررہے ہيں۔

    کيا ان لوگوں کو بھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جو اپنے پيچھے ان کے ظلم سے ستاۓ ہوۓ بد دعائيں دينے والے عزيز واقارب چھوڑ گۓ ہوں گے۔

    کيا ان لوگوں کو بھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جن کا پڑوسي معاشي تنگدستي کا شکار ہوگا اور وہ سوا ديڑھ لاکھ روپيہ خرچ کرکے اپنے لۓ جنت خريدنے خانہ کعبہ کا طواف کررہے ہوں گے۔

    کيا ان لوگوں کو بھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جو شيطان کو کنکرياں مارتے ہوۓ اپنے آپ کو دينا جہان کا نيک و کار سمجھ رہے ہوں گے۔

    کيا ان لوگوں کو بھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جو حج کے بعد بھي کاروبار اور لين دين ميں دھوکہ اور فريب کو برقرار رکھيں گے۔

    کيا ان سرکاری حاجيوں کوبھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جو حکومتي خرچ پر حج کرنے گۓ مگر واپسي پر پھر قومي دولت کو اپني دولت سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹيں گے۔

    کيا ان لوگوں کو بھي حجِ اکبر کا ثواب ملے گا جو اپنے والدين کو ناراض چھوڑ کر خدا اور اس کے رسول کو منانے کيلۓ مکہ مدينہ کي ياترا کر رہے ہيں۔

    ہمارا سو فيصد يہ خيال ہے کہ اگر حاجي صدقِ دل سے حج کريں اور اپنے آپ کو حج کے بعد بدل ليں يعني معاشرتي برائيوں سے توبہ کرليں تو وہ وقت دور نہيں جب مسلمان دنيا پر دوبارہ حکمراني کرنے لگيں گے۔ ہماري سب سے بڑي کمزوري ہمارے قول و فعل ميں تضاد ہے۔ جو ہم کہتے ہيں وہ کرتے نہيں۔ مثلاً حج کرنے کا مطلب گناہوں سے توبہ اور اس کے بعد تمام برائيوں سے کنارہ کشی ہوتا ہے مگر ہم بار بار حج اسي لۓ کرتے ہيں کہ برائياں تو چھوڑ نہيں سکتے اسلۓ ہرسال گناہ بخشوانے مکہ پہنچے ہوتے ہيں۔

    غور کريں اس دفعہ تيس لاکھ لوگ حج کررہے ہيں اور اتنے لوگوں کيلۓ دنيا کو بدلنا مشکل کام نہيں ہے ليکن شرط يہ ہے کہ وہ حج کے بعد خود کو بدل ليں۔ ان لوگوں کا حج اس وقت قبول ہوگا جب وہ حج کے بعد معاشرے کيلۓ ايک ماڈل ثابت ہوں گے اور اپنے ارد گرد کے ماحول کو اپنے عمل سے متاثر کرتے ہوۓ بدل ديں گے۔ اگر ايسا نہيں ہوتا تو سمجھيں کہ انہوں نے روپيہ اور وقت دونوں برباد کۓ۔ اگر حاجيوں کا حج کرنے کا مطلب صرف نمودونمائش اور دنيا ميں ذاتي مفاد کا حصول تھا تو پھر ان کا پيسہ اور وقت ضائع نہيں ہوا ليکن اپني آخرت انہوں نے ضرور خراب کرلي۔

    اللہ ہميں حج نيک نيتي سے کرنے اور اس کے بعد حج کا جو مقصد ہے اسے پانے کي توفيق دے۔ آمين
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شہزاد بھائی ! اللہ تعالی آپ کے جذبات کو قبول فرمائے۔ آمین

    آپ نے بہت اہم نکات کی طرف توجہ دلائی ہے ۔ بحثیت مسلمان ہمیں اپنے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے اور دعا کرنا چاہیئے کہ اللہ تعالی ہمیں ریاکاری سے بچائے اور اپنے دین کے لیے خلوص عطا فرمائے۔ آمین
     
  3. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    انما الاعمال بالنیات

    لیکن نیت کا حال صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ اس لیے ہمیں بطور عام مسلمان دوسرے مسلمانوں کے بارے میں اچھا گمان رکھنا چاہیئے۔ تاآنکہ کسی کا کوئی عیب ظاہر نہ ہوجائے ۔۔۔ پھر بھی اگر وہ عیب انفرادی ہو صرف اسکی ذات تک محدود ہو تو سترپوشی کرنی چاہیئے۔ لیکن اگر اسکے عیب یا برائی سے مخلوقِ خدا کو نقصان پہنچتا ہو تو پھر مخلوقِ خدا کو اس برائی سے بچانے کی نیت سے کسی کی برائی بیان کر دینا چاہیئے۔
     
  4. زمردرفیق
    آف لائن

    زمردرفیق ممبر

    شمولیت:
    ‏20 فروری 2008
    پیغامات:
    312
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سو فیصد میں آپ سے متفق ہون۔۔جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عمال کا درمدار نیتوں پر ہے۔۔
    جزاک اللہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں