1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ زرد چہرہ یہ درد پیہم کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏9 نومبر 2017۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    یہ زرد چہرہ یہ درد پیہم کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
    ذرا سے دل میں ہزار ہا غم کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
    نہ قہقہوں کے ہی سلسلے ہیں نہ دوستوں میں وہ رتجگے ہیں
    ہر اک سے ملنا کیا ہے کم کم کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
    بچھڑنے والوں کا غم نہ کیجے خود اپنے اوپر ستم نہ کیجئے
    اداس چہرہ ہے آنکھ پُر نم کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
    تُو صرف اپنی غرض کی خاطر یہ جلتے دیپک بجھا رہا ہے
    مگر ذرا یہ تو سوچ ہمدم! کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
    بلائیں کتنی بھی آئیں سر پر رئیس غم کی نہ کیجے شہرت
    آہ و زاری یہ شور ماتم کوئی سنے گا تو کیا کہے گا

    رئیس صدیقی
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں