1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ خلقِ خُدا جو بکھرے ہوئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏17 نومبر 2017۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یہ خلقِ خُدا جو بکھرے ہوئے
    بے نام و نشاں پتوں کی طرح
    بے چین ہوا کے رستے میں گھبرائی ہوئی سی پھرتی ہے
    آنکھوں میں شکستہ خواب لئے
    سینے میں دلِ بے تاب لئے
    ہونٹوں میں کراہیں ضبط کئے
    ماتھے کے دریدہ صفحے پر
    اک مہرِ ندامت ثبت کئے ٹھکرائی ہوئی سی پھرتی ہے
    اے اہلِ چشم اے اہلِ جفا!
    یہ طبل و علم یہ تاج و کلاہ و تختِ شہی
    اس وقت تمہارے ساتھ سہی
    تارریخ مگر یہ کہتی ہے
    اسی خلقِ خُدا کے ملبے سے اک گونج کہیں سے اُٹھتی ہے
    یہ دھرتی کروٹ لیتی ہے اور منظر بدلے جاتے ہیں
    یہ طبل و علم یہ تختِ شہی ، سب خلقِ خُدا کے ملبے کا
    اک حصہ بنتے جاتے ہیں
    ہر راج محل کے پہلو میں اک رستہ ایسا ہوتا ہے
    مقتل کی طرف جو کُھلتا ہے اور بن بتلائے آتا ہے
    تختوں کو خالی کرتا ہے اور قبریں بھرتا جاتا ہے​
     
    ناصر إقبال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں