1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ تجھ سے آشنا دنیا سے بیگانے کہاں جاتے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏21 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:



    یہ تجھ سے آشنا دنیا سے بیگانے کہاں جاتے

    ترے کوچے سے اُٹھتے بھی تو دیوانے کہاں جاتے

    قفس میں بھی مجھے صیاد کے ہاتھوں سے ملتے ہیں

    مری تقدیر کے لکھے ہوئے دانے کہاں جاتے

    نہ چھوڑا ضبط نے دامن نہیں تو تیرے سودائی

    ہجومِ غم سے گھبرا کر خدا جانے کہاں جاتے

    میں اپنے آنسوئوں کو کیسے دامن میں چھپا لیتا

    جو پلکوں تک چلے آئے وہ افسانے کہاں جاتے

    تمھارے نام سے منسوب ہو جاتے ہیں دیوانے

    یہ اپنے ہوش میں ہوتے تو پہچانے کہاں جاتے

    نہیں تھا مستحق مخمورؔ رندوں کے سوا کوئی

    نہ ہوتے ہم تو پھر لبریز پیمانے کہاں جاتے

    مخمور دہلوی​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں