1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یوں ہی بے سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر میں رہا کرو

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ۱۲۳بے نام, ‏31 مئی 2018۔

  1. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    یوں ہی بے سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر میں رہا کرو
    وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو

    کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
    یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلہ سے ملا کرو

    ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
    تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو

    مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
    جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو

    کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
    جو میں بن سنور کے کہیں چلوں مرے ساتھ تم بھی چلا کرو

    نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
    اسے اتنی گرمیٔ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو

    یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے
    یہ تمہارے گھر کی بہار ہے اسے آنسوؤں سے ہرا کرو
    (بشیر بدر)
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے
    کہیں کاروبار سی دوپہر کہیں بد مزاج سی شام ہے

    یونہی روز ملنے کی آرزو بڑی رکھ رکھاؤ کی گفتگو
    یہ شرافتیں نہیں بے غرض اسے آپ سے کوئی کام ہے

    کہاں اب دعاؤں کی برکتیں وہ نصیحتیں وہ ہدایتیں
    یہ مطالبوں کا خلوص ہے یہ ضرورتوں کا سلام ہے

    وہ دلوں میں آگ لگائے گا میں دلوں کی آگ بجھاؤں گا
    اسے اپنے کام سے کام ہے مجھے اپنے کام سے کام ہے

    نہ اداس ہو نہ ملال کر کسی بات کا نہ خیال کر
    کئی سال بعد ملے ہیں ہم ترے نام آج کی شام ہے

    کوئی نغمہ دھوپ کے گاؤں سا کوئی نغمہ شام کی چھاؤں سا
    ذرا ان پرندوں سے پوچھنا یہ کلام کس کا کلام ہے
    بشیر بدر
     
  3. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    یہ کیا جگہ ہے دوستو یہ کون سا دیار ہے
    حد نگاہ تک جہاں غبار ہی غبار ہے
    ہر ایک جسم روح کے عذاب سے نڈھال ہے
    ہر ایک آنکھ شبنمی ہر ایک دل فگار ہے
    ہمیں تو اپنے دل کی دھڑکنوں پہ بھی یقیں نہیں
    خوشا وہ لوگ جن کو دوسروں پہ اعتبار ہے
    نہ جس کا نام ہے کوئی نہ جس کی شکل ہے کوئی
    اک ایسی شے کا کیوں ہمیں ازل سے انتظار ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں