1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یوں عطاؤں کی مولی بارش کر

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏1 اگست 2016۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    یوں عطاؤں کی مولیٰ بارش کر
    میرے من میں نہ باقی خواہش کر

    تنگ دستی کو میں مٹا ڈالوں
    رزق میں میرے یوں کشایش کر

    حکمراں تجھ کو دے دعا ہر اک
    اس طرح کی بھی کوئ دانش کر

    وہ مجھے بھول ہی نہیں سکتا
    اے رقیبا تُو جتنی سازش کر

    اے مرے دل تُو پہلے زخمی ہے
    پھر محبت کی تُو نہ خواہش کر

    ایک مدت سے دید ہی نہیں دی
    مت فقیروں کی یوں ستائش کر

    عمر بھر تیرے گیت گاۓ ہیں
    کچھ تو مقبول میری کاوش کر

    تُو جو مزدور ہے انا میں رہ
    مت امیروں کے بوٹ پالش کر

    کون مطلب پرست ہے باقرؔ
    سارے اپنوں کی آزمائش کر

    مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
     
    آصف احمد بھٹی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں