1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یقین اور توقع کی اہمیت

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏24 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    یقین اور توقع کی اہمیت
    upload_2019-10-24_1-34-24.jpeg
    ارشد جاوید
    کامیابی اور ناکامی یقین سے شروع ہوتی ہے۔ یقین کامل کامیابی کی کلید ہے۔ کوئی بھی چیز حاصل کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ آپ کو یقین ہو کہ آپ اسے حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ کی زندگی وہی کچھ ہے جو آپ کرتے ہیں۔ کامیابی اور مقصد حاصل کرنے کے لیے آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ آپ اسے حاصل کر سکتے ہیں۔ بعض تجربات سے پتا چلا ہے کہ پہلا انعام ’’ذہین‘‘ کو نہیں بلکہ ’’یقین‘‘ کو ملتا ہے۔ یقین کریں کہ اللہ تعالیٰ کی مدد سے آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں، اور مطلوبہ مقصد حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اگر آپ کو اس میں کامیابی کا یقین نہیں، معمولی سا بھی شک ہے تو ایسے کام سے گریز ہی بہتر ہے۔ آپ جس چیز کی توقع کرتے ہیں وہی حاصل کرتے ہیں۔ کامیابی کے لیے اونچے خواب اور سخت محنت کے علاوہ کچھ اور بھی درکار ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ فرد کو اپنے آپ پر، اپنی صلاحیتوں پر، خواہشات، نصب العین اور کامیابی پر یقین ہو۔ آپ کا یقین آپ کے مستقبل کے نتائج کے حوالے سے توقعات پیدا کرتا ہے۔ آپ کی توقعات آپ کے رویے کا تعین کرتی ہیں اور آپ کا رویہ آپ کے کردار (Behavior) کا تعین کرتا ہے۔ پھر آپ کامیاب یا ناکام ہو جاتے ہیں۔ توقعات کی بنیاد یقین ہوتا ہے۔ توقع کی چار اہم اقسام یہ ہیں۔ والدین کی توقع: اس دنیا میں آنے کے بعد ہمیں والدین سنبھالتے ہیں۔ بچپن ہی میں ان کا کہا سب سے زیادہ اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔ کپڑوں کو صاف رکھنے، جھوٹ نہ بولنے اور تعلیم پر توجہ دینے جیسی توقعات تقریباً تمام والدین رکھتے ہیں، بچے اور نوعمر ان پر پورا اترنے کی بھی پوری کوشش کرتے ہیں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو احساسِ جرم میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ بالغ ہونے پر بھی والدین کی توقعات کا اثر خاصا ہوتا ہے۔ بعض والدین شرارتی قسم کے بچوں سے منفی توقعات وابستہ کر لیتے ہیں جس کے منفی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ قیدیوں کی ایک ریسرچ سے معلوم ہوا کہ امریکی جیلوں میں 90 فیصد قیدیوں کے والدین کو توقع تھی کہ ’’تم کسی دن جیل جاؤ گے‘‘۔ اگر والدین بچوں سے اچھی کارکردگی کی توقع کریں، اعتماد اور مثبت انداز سے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے تو ان کی کارکردگی اچھی ہوتی ہے۔ باس کی توقع: ملازمت اختیار کرنے کے بعد باس ایک اہم فرد کے طور پر ہمارے سامنے ہوتا ہے۔ توقع کا دوسرا ذریعہ جو فرد کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے وہ اس کے مالک یا باس کی اس کی کارکردگی کے بارے میں توقع ہے۔ وہ لوگ جو ایسے باس کے ماتحت کام کرتے ہیں جو مثبت توقع کرتا ہے اور خوش و خرم رہتا ہے، ان کی کارکردگی ان افراد کی نسبت، جو منفی اور تنقید کرنے والے باس کے ماتحت کام کرتے ہیں، بہتر ہوتی ہے، اور وہ زیادہ بہتر نتائج دکھاتے ہیں۔ اہم فرد کی توقع: توقع کا تیسرا ذریعہ وہ توقع ہے جو آپ اپنے بچوں، اپنی بیوی، خاوند، ملازمین یا سٹاف سے رکھتے ہیں۔ آپ کسی فرد کی زندگی میں جتنے اہم ہوتے ہیں آپ کی توقع اتنی ہی زیادہ ان کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ اعتماد کے ساتھ مسلسل دوسروں سے بہترین توقع کریں گے تو وہ لوگ بھی آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔ ذاتی توقع: چوتھی توقع وہ ہے جو آپ اپنے آپ سے رکھتے ہیں۔ چنانچہ اپنے لیے ہر شعبے میں بہترین کی توقع کیجیے۔ نپولین ہل کی ریسرچ کے مطابق تمام 500 امیر ترین امریکی مثبت توقع رکھتے تھے۔ آپ جب بھی کوئی نیا پیشہ یا بزنس شروع کریں تو اعتماد کے ساتھ کامیابی کی توقع کیجیے۔ آپ اعتماد کے ساتھ توقع کریں گے تو لوگ آپ کی چیز خریدیں گے اور آپ کی خدمات حاصل کریں گے۔ بہت سے لوگ اپنے مقاصد صرف اس لیے حاصل نہیں کر پاتے کیونکہ انہیں کامیابی کا یقین نہیں ہوتا۔ ناکامی کی ایک اہم وجہ یہ ہے فرد کو اپنی کامیابی پر شک ہوتا ہے، یعنی اسے اپنی کامیابی اور صلاحیتوں پر یقین کامل نہیں ہوتا۔ آپ کو جس چیز کا یقین ہو، وہ عموماً ہو جاتی ہے۔ بہت سے لوگ اس لیے ناکام نہیں ہوتے کہ ان میں صلاحیت یا قابلیت نہیں ہوتی بلکہ اس لیے ناکام ہوتے ہیں کہ انہیں اپنی کامیابی کا یقین نہیں ہوتا۔ اگر آپ کوئی بھی چیز حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو سب سے پہلے یقین کرنا ہو گا کہ آپ وہ چیز حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ اگر آپ کو کامیابی پر یقین کامل نہیں تو پھر آپ بے دلی سے کام کرتے ہیں۔ بے دلی سے کام کر کے کامیاب ہونا بہت مشکل ہے۔ اپنے بارے میں منفی اعتقادات فرد کے لیے مہلک ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے آپ آگے نہیں بڑھ سکتے۔ یہ زیادہ سے زیادہ آپ کو اوسط درجے کا انسان بنا دیں گے۔​
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں