1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ:مصباح الحق پاکستان کرکٹ کی طاقتورترین شخصیت قرار

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏6 ستمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ:مصباح الحق پاکستان کرکٹ کی طاقتورترین شخصیت قرار
    [​IMG]
    ڈین جونز اور محسن خان کے مقابلے میں پی سی بی کے مقرر کردہ پانچ رکنی پینل کا متفقہ انتخاب ثابت ہوئے ،تین سالہ معاہدے کے تحت اپنی دہری ذمہ داریاں نبھائیں گے وقار یونس بالنگ کوچ کے منصب پر فائز،اہم فریضہ نبھانے کیلئے پانچویں مرتبہ گرین شرٹس سے منسلک،رواں برس سری لنکا کیخلاف سیریز دونوں عہدیداروں کا پہلا امتحان
    کراچی(اسپورٹس رپورٹر)قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھال کر مصباح الحق پاکستان کرکٹ کی طاقتور ترین شخصیت قرار پا گئے ، ڈین جونز اور محسن خان کے مقابلے میں پی سی بی کے مقرر کردہ پانچ رکنی پینل کا متفقہ انتخاب ثابت ہوئے ،تین سالہ معاہدے کے تحت اپنی دہری ذمہ داریاں نبھائیں گے ، وقار یونس بالنگ کوچ کے منصب پر فائزکر دیئے گئے ،اہم فریضہ نبھانے کیلئے پانچویں مرتبہ گرین شرٹس سے منسلک ہوں گے ،رواں برس سری لنکا کیخلاف سیریز دونوں عہدیداروں کا پہلا امتحان ثابت ہوگی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ پر گہرے اثرات مرتب کرنے والے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق کو قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مقرر کردیا گیا جو تین سالہ معاہدے کے تحت دہری ذمہ داریاں نبھائیں گے جبکہ بالنگ کوچ کا عہدہ بھی تین سالہ مدت کیلئے وقار یونس کے حوالے کردیا گیا ہے ۔پی سی بی نے کوچنگ اسٹاف کی تقرری کیلئے پانچ رکنی پینل تشکیل دیا تھا جس میں منیجنگ ڈائریکٹرپی سی بی وسیم خان،ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز ذاکر خان اور گورننگ بورڈ کے رکن اسد علی خان کے علاوہ دو آزاد نمائندے سابق ٹیسٹ کرکٹرز انتخاب عالم اور بازید خان بھی شامل تھے جنہوں نے متفقہ طور پر مصباح الحق کو دہری ذمہ داریوں کیلئے منتخب کیا حالانکہ اسی پوسٹ کیلئے دوڑ میں سابق آسٹریلین بیٹسمین ڈین جونز اور پاکستان کے سابق کرکٹر محسن خان بھی شامل تھے ۔واضح رہے کہ محسن خان ماضی میں قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے علاوہ چیف سلیکٹر بھی رہ چکے ہیں لیکن ان کی ماضی کی کامیابیاں اس مرتبہ ان کیلئے کارآمد ثابت نہیں ہو سکیں اور قرعہ فال مصباح الحق کے نام نکلا جو پاکستان کرکٹ کی طاقتور ترین شخصیت بن گئے ہیں جنہوں نے حال ہی میں چھ صوبائی فرسٹ کلاس ٹیموں کے انتخاب میں بھی اہم کردار ادا کیا جبکہ انہوں نے اس کمیٹی میں بھی اہم ترین کردار نبھایا جس نے ورلڈ کپ کے بعد سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور دیگر کوچنگ اسٹاف کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کے معاہدوں میں توسیع نہ کرنے کی سفارش کی تھی ۔ یاد رہے کہ دونوں اہم عہدوں کیلئے باقاعدہ تشہیر کے بعد مصباح الحق قومی ٹیم کے معاملات سے منسلک ہونے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے تاہم کسی پاکستانی ماہر کی تلاش میں سرگرداں پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام نے ان کا تعاقب جاری رکھا جس کے بعد سابق کپتان نے ڈیڈ لائن سے چند گھنٹوں قبل رسمی طور پر درخواست دی کیونکہ انہیں پی ایس ایل کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہیڈ کوچ کے عہدے کی بھی پیشکش ہو چکی تھی تاہم انٹرویو کے مرحلے میں انہوں نے دیگر دو مضبوط امیدواروں ڈین جونز اور محسن خان کو آسانی کے ساتھ مات دے دی۔بالنگ کوچ کے عہدے کیلئے واحد امیدواروقار یونس کی کامیابی اس وجہ سے یقینی ہوئی کہ اسی عہدے کیلئے شارٹ لسٹ سابق قومی فاسٹ بالر محمد اکرم کی آخری لمحات میں دستبردار ی نے ان کیلئے راستہ صاف کردیااور وہ پانچویں مرتبہ اہم فریضہ نبھانے کیلئے گرین شرٹس سے منسلک ہو گئے ۔وقار یونس نے دو ہزار چھ اور سات میں پاکستانی ٹیم کیلئے بالنگ کوچ کی ذمہ داریاں نبھائیں جبکہ انہیں دو ہزار نو اور دس میں کچھ عرصے کیلئے بالنگ اور فیلڈنگ کوچ کا فریضہ بھی سونپا گیا جس کے بعد وہ دو ہزار دس اور گیارہ میں ہیڈ کوچ کے عہدے پر فائز ہوئے اور آخری مرتبہ وقار یونس کو دو ہزار چودہ سے دو ہزار سولہ تک ایک بار پھر بطور ہیڈ کوچ فرائض نبھانے کا موقع ملا تھا۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ مصباح الحق کے سات سالہ دور قیادت میں وقار یونس دو مرتبہ ہیڈ کوچ کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھانے کے دوران کامیابیوں سے بھی ہمکنار ہوئے اور ان کے درمیان بہترین ہم آہنگی نے ہی پی سی بی کے پانچ رکنی پینل کو ان کے انتخاب پر مجبور کردیا جو مصباح الحق کی طرح اپنے عہدے کی تین سالہ مدت کا آغاز رواں برس سری لنکا کیخلاف سیریز سے کریں گے جس کے دوران 27ستمبر سے 9 اکتوبر کے درمیان تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز شیڈول ہیں جبکہ رواں سال ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سلسلے میں پاکستانی ٹیم کو آسٹریلیا کے دورے پر برسبین کے علاوہ ایڈیلیڈ میں ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ بھی کھیلنا ہے جو دونوں عہدیداروں کیلئے پہلا سخت امتحان ہوگا جن کو اپنی بھرپور اہلیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں