1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہیرآباد - دو بار اجڑنے والا تاریخی محلہ

'متفرق تصاویر' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏6 مئی 2016۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بشکریہ اختر حفیظ صاحب
    شاندار طرزِ تعمیر سے آراستہ شہر نہ تو خود بخود تعمیر ہوتے ہیں اور نہ ہی خود بخود تباہ ہوتے ہیں، انہیں تعمیر کرتے ہیں لوگوں کے خواب اور مزدوروں کے محنت کش ہاتھ، جبکہ انہیں تباہ کرتی ہے ہماری عدم دلچسپی، عدم توجہی اور بے حسی۔ کسی بھی انسان کی اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی کہ اس کے شہر کا نقشہ اس کی آنکھوں کے آگے بگاڑ کا شکار ہوتا رہے۔
    ہمارے ملک میں جن شہروں نے اپنا سنہری ماضی دیکھا ہے، آج وہ اپنے زوال کے دور سے گزر رہے ہیں۔ کراچی، حیدرآباد اور لاہور سمیت ایسے کئی شہر ہیں جنہوں نے برطانوی راج کے دوران اپنا عروج دیکھا، مگر اس کے بعد انہیں پسماندگی کی آکاس بیل نے ایسا گھیرا، کہ ان کی شان و شوکت اب صرف معدودے چند لوگوں کے ذہنوں کے دریچوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
    شاندار ماضی کی وجہ سے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے والے ہمارے شہر آج کے دور میں کھنڈر بنتے جا رہے ہیں۔ خوبصورت تعمیرات آج آسمان سے باتیں کرتی ہوئی عمارتوں سے گھری ہوئی ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ شاید بلند قامت عمارتوں کے درمیان سہمی سہمی کھڑی ہوں۔
    حیدرآباد میں ایک ایسا ہی محلہ ہے جو اپنی بہترین طرز تعمیر، کشادہ گلیوں اور صفائی ستھرائی کی وجہ سے مشہور رہا ہے۔ وہ محلہ ہیرآباد ہے اور اسے 1914 میں ہیرانند کھیم چند کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ جب اس کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہوا تو اس وقت وہ میونسپل کمیٹی کے صدر تھے۔
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اس محلے کی منصوبہ بندی دنیا کے سات بڑے ممالک کے مشہور علاقوں کو ذہن میں رکھ کر کی گئی تھی۔ یہ علاقہ جیل روڈ پر ٹاور مارکیٹ سے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ جگہ شہر حیدرآباد کے ابتدائی علاقوں میں سے ہے۔ کسی بھی شہر کی طرح حیدرآباد میں بھی سب سے پہلے صدر آباد ہوا، اور اس کے بعد جو بھی ترقی ہوئی وہ ہیرآباد میں ہوئی۔ سندھ کے میر تالپور حکمرانوں کے مقبرے بھی اسی محلے میں واقع ہیں۔
    اس زمانے میں یہاں دو طبقات رہا کرتے تھے، جن میں ایک عامل اور دوسرے بھائی بند تھے۔
    عامل وہ طبقہ تھا جو کلہوڑا اور تالپور دور میں ملازمت سے وابستہ تھا۔ یہ برطانوی راج کے دوران بھی افسرشاہی طبقہ کہلاتا تھا۔ ہیرآباد میں ان کی ایک عامل کالونی آج بھی قائم ہے، جنہیں حیدرآبادی عامل کہا جاتا ہے۔ ڈاکٹرز، انجینیئرز اور وکلا یہ سب عامل تھے۔ یہ صرف حیدرآباد تک محدود نہیں تھے بلکہ خیرپور، لاڑکانہ اور سیہون میں بھی رہائش پذیر تھے۔
    ہندوؤں میں عامل اعلیٰ درجے کی ذات مانی جاتی تھی۔ کیونکہ یہ سب سے زیادہ پڑھا لکھا طبقہ تھا۔ یہ لوگ اعلیٰ عہدوں پہ بھی فائز تھے۔ حیدرآبادی عامل خود کو خدا آبادی عامل بھی کہلواتے تھے۔
    بھائی بند وہ سندھی طبقہ تھا جو کاروبار سے وابستہ تھا۔ یہ لوگ تالپور حکمرانوں کے دور سے ہی کاروباری سرگرمیوں میں مصروف عمل تھے۔ یہ سلسلہ برطانوی راج تک بھی جاری رہا۔ وہ چھوٹے کارخانے دار تھے اور کسی نہ کسی صنعت سے بھی وابستہ تھے۔
    1843 میں سندھ کی فتح کے بعد انگریزوں کو جب بھی سندھ کی بنائی ہوئی اشیاء کی ضرورت پڑتی تھی تب وہ اشیاء بھائی بند ہی فراہم کیا کرتے تھے۔ سندھ ورکی ان بھائی بند کو کہا جاتا تھا جن کی تجارت دور دراز ملکوں تک پھیلی ہوئی تھی۔ خام مال سے لے کر ضروریات زندگی کی دیگر اشیاء وہ بیرون ملک لے جایا کرتے تھے۔ جیسا کہ یہ تمام اشیاء سندھ میں بنی ہوئی ہوتی تھیں اس لیے اسے سندھ ورک کہا جاتا تھا، جو بعد میں سندھ ورکی ہوگیا، پھر یہ نام ایک مخصوص کاروباری طبقے سے منسوب ہو گیا۔
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    میں جب حیدرآباد کی مرکزی مارکیٹ میں ٹاور بنا کر اس میں گھنٹا گھر نصب کیا گیا، تو اس وقت تک یہ تمام لوگ مارکیٹ کے علاقے میں رہائش پذیر تھے مگر جیسے ہی ٹاور مارکیٹ سے تھوڑے فاصلے پر ہیر آباد کا قیام عمل میں آیا تو یہ لوگ اسی علاقے میں آباد ہو گئے۔
    آج بھی مارکیٹ میں وہ تمام عمارات دیکھی جاسکتی ہیں جن میں وہ رہائش پذیر تھے۔ ہیرآباد کے آباد ہونے سے مارکیٹ کا علاقہ مکمل طور پر ایک کاروباری حب بن چکا تھا۔ اس وقت سے لے کر آج تک حیدرآباد کی ٹاور مارکیٹ ایک کاروباری علاقہ ہی بنا ہوا ہے۔
    1900 کی دہائی میں جو فن تعمیر رائج تھا، ہیرآباد میں تمام گھر اس حساب سے ہی تعمیر کیے گئے ہیں۔ گھروں میں زیادہ سے زیادہ کھڑکیاں اور دروازے بنائے گئے ہیں، گھروں میں گیلریاں بھی ہیں۔ ہر گھر کے دروازے کو گلی یا سڑک سے اوپر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہر گھر کی گیلری لکڑی سے بنائی گئی ہے۔ گھروں میں تہہ خانے بھی بنائے گئے ہیں۔
    گلیوں کو اس لیے کشادہ بنایا گیا تاکہ ہوا کا گزر آرام سے ہو اور آمد و رفت میں بھی لوگوں کو تکلیف نہ پہنچے۔ کسی زمانے میں حیدرآباد کے ہر گھر کی چھت پر ہوا دان ہوا کرتے تھے۔ جن میں سے ہوا ٹھنڈی ہو کر کمروں تک پہنچتی تھی۔
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    مگر اب ہیرآباد کی گلیاں لوگوں کے دلوں کی طرح تنگ ہوتی جا رہی ہیں۔ وہ گھر جو کسی زمانے میں اس محلے کی پہچان تھے، اب انہیں مسمار کر کے نئے پلازہ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ کئی گھر ایسے بھی ہیں جن پر لگے تالے اب زنگ آلود ہو چکے ہیں۔ جن کے نصیب میں اب کوئی مکین نہیں۔
    میں نے جب ایک بند گھر کے بارے میں پوچھا تو پتہ چلا کہ وہ گھر آسیب زدہ ہونے کی وجہ سے برسوں سے بند تھا لہٰذا وہاں نہ تو کوئی رہنے کو تیار ہے، اور نہ ہی مالک مکان کسی کو کرائے پر دے رہے ہیں۔ ایسے کئی گھر ہیں جو آج بھی خالی پڑے ہیں اور ان کی دیواریں زبوں حالی کا شکار ہو رہی ہیں۔ ایک دن یہ خالی پڑے ہوئے گھر اپنے ہی ملبے میں دب کر مٹ جائیں گے۔
    ہیرآباد کی بدقسمتی ہے کہ یہاں کے گھر اپنے مکینوں سے دو دفعہ محروم ہوئے۔ ایک تو 1947 میں تقسیمِ ہندوستان کے وقت، جب یہاں سے بڑی تعداد میں ہندو مکین اپنے گھروں کو الوداع کہہ کر ہندوستان منتقل ہوگئے۔ دوسری بار 1988 کے لسانی فسادات کے دوران، جب یہاں سے کئی لوگ اپنے گھر چھوڑ کر حیدرآباد کے دوسرے نسبتاً پرامن علاقوں میں منتقل ہوگئے۔
    محسن جویو ہیر آباد کے پرانے مکین ہیں۔ ان کا پورا بچپن اور جوانی کا خاصا حصہ انہی گلیوں میں گزرا ہے۔ مگر 1988 میں لسانی فسادات کے دوران انہیں بھی اپنا ہیر آباد والا گھر چھوڑنا پڑا تھا۔
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    انہوں نے بتایا کہ ''میں جب بھی ہیر آباد آتا ہوں تو ان گلیوں میں اپنے بچپن کو ڈھونڈنے لگتا ہوں۔ میرا ناسٹلجیا مجھے روز یہاں کھینچ لاتا ہے۔ آپ جہاں اپنے بچپن اور جوانی کا ایک طویل عرصہ گزارتے ہیں، وہاں کا ماحول آپ کے اندر میں رچ بس سا جاتا ہے۔ میں نے تو ہیرا آباد کا وہ زمانہ بھی دیکھا ہے جب لوگ اسے دیکھنے کے لیے پتہ نہیں کہاں کہاں سے آتے تھے۔ خاص طور پر حیدرآباد کی ٹھنڈی ہواؤں کا مزہ لینے کے لیے۔'' گفتگو کے دوران مجھے وہ مختلف گھروں کے بارے میں بھی بتاتے رہے۔
    ''اب بس دیکھ لیں کہ یہ کس قدر اجڑ چکا ہے۔ پہلے کسی گلی میں اس طرح کوڑے کے ڈھیر نہیں تھے اور نہ ہی کوئی کسی گھر کو توڑ کر اس جگہ پر پلازہ تعمیر کرتا تھا، مگر یہ صرف میرے بچپن کی ہی کہانی نہیں ہے، بلکہ میرے جیسے کئی لوگ ہوں گے جو آج بھی ہیرآباد کو یاد کرتے ہوں گے جو اپنی مثال آپ تھا۔''
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    وہاں موجود لوگوں سے ان عمارتوں کے بارے میں جب بھی سوال کرتا تو جواب دیتے کہ یہ علاقہ تباہ ہو رہا ہے۔ وہ اس علاقے کی رونقیں ختم ہونے پر ماتم تو کرتے ہیں مگر کوئی بھی ان رونقوں کی بحالی کے لیے آواز اٹھانے تک کو تیار نہیں ہے۔
    مجھے سب یہ بتاتے رہے کہ اور کون سی کون سی قدیم عمارات یہاں موجود ہیں، جنہیں میں تصاویر میں محفوظ کر لوں، مگر جب ان سے کہا جاتا کہ وہ ہیرآباد کی خوبصورتی اور قدامت برقرار رکھنے کے لیے کوئی تحرک کیوں نہیں کرتے، تو سب بے بس دکھائی دیتے۔ اب لوگوں نے گلیوں میں تجاوزات کرنی شروع کر دی ہیں، جن کی وجہ سے کشادہ گلیاں تنگ ہوتی جا رہی ہیں۔
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ہر گلی میں آپ کو کئی ایسے گھر ملیں گے جنہیں ایک بار دیکھنے کے بعد بار بار دیکھنے کو دل کرتا ہے، اور وہ تمام ان دیکھے لوگ بھی یاد آنے لگتے ہیں، جنہیں یہ گمان بھی نہیں تھا کہ انہیں اپنے ہنستے بستے گھر چھوڑنے پڑیں گے۔
    بلڈر مافیا ہیرآباد کا نقشہ بدل کر سمجھتی ہے کہ وہ اس علاقے کو جدید بنا رہی ہے، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ جس علاقے کی تعمیرات کو عالمی معیار کو ذہن میں رکھ کر کی گئی ہو اسے بھلا اور کسی جدت کی کیا ضرورت؟
    [​IMG]
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    آج بھی ان تمام افراد کے لیے ہیرآباد میں وقت ٹھہرا ہوا لگتا ہے، جنہوں نے اس کا جوبن دیکھا۔ اس سے وابستہ وہ تمام خوشیاں جو آج بھی ان کے لیے کل ہی کی بات ہیں۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ اب ہیرآباد بہت بدل چکا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ محمکہء آثار قدیمہ ہیرآباد کے ان تمام مکانوں کی حفاظت اپنے ذمے اٹھا لے تا کہ اس قدیم ورثے کو محفوظ کیا جا سکے۔
    یہ صرف ایک علاقہ نہیں ہے بلکہ ایک سلسلہ ہے، ایک نسل کے آباد ہونے کا اور دوسری نسل کے دربدر ہونے کا۔ یہ ایک قصہ ہے ان گرتے اور بکھرتے مکانوں کا جن میں کبھی لوگ آباد تھے اور آج ان پر قبضہ مافیا اور بلڈر مافیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ افسوس، کہ اس کو بچانے میں کسی کی دلچسپی نہیں ہے۔ کسی نے درست ہی کہا ہے کہ شہر ہماری عدم توجہی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے ہی برباد ہوتے ہیں۔


    http://www.dawnnews.tv/news/1036813...rne-wala-tareekhi-moholla-akhtar-hafeez-aa-bm
     
    ھارون رشید اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    حیرت انگیز
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ جناب جزاک اللہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں