1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہڈیوں کی کمزوری,ایک خطرناک بیماری کیلشیم کی کمی ہڈیاں کمزور کرتی ہے, لا پروائی اچھی نہیں

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏26 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ہڈیوں کی کمزوری,ایک خطرناک بیماری کیلشیم کی کمی ہڈیاں کمزور کرتی ہے, لا پروائی اچھی نہیں
    upload_2019-11-26_4-16-50.jpeg
    طیب رضا عابدی
    امریکہ میں اس وقت قریباََ چار کروڑ لوگ ہڈیوں کی کمزوری کے مرض میں مبتلا ہیں ۔بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہیں اس بیماری میں مبتلا ہونے کا خدشہ موجود ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق بیس کروڑ آبادی کے حساب سے تین عورتوں میں سے ایک اورپانچ مردوں میں سے ایک اس بیماری کا شکار ہے ۔ اس کی متعدد وجوہات بتائی جاتی ہیں۔ اور سب سے بڑی وجہ کیلشیم کی کمی ہے ۔ اس کے علاوہ بڑھاپا ہے ۔ پیرانہ سالی میں ہڈیاں ویسے ہی کمزور ہوجاتی ہیں اور کسی معمولی حادثے کی وجہ سے ان کے ٹوٹنے کا خطرہ موجود رہتا ہے ۔ اورکانسس یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق کالج جانیوالی دو فیصد لڑکیاں ہڈیوں کے اس مرض میں مبتلا ہیں اور مزید 15فی صدلڑکیوں میں اس مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات ہیں ۔ اگر انہوں نے اس مرض پر توجہ نہ دی تو مستقبل قریب میں ان کا یہ مرض خطرناک صورت اختیار کرلے گا۔ نوجوان مردوں اور عورتوں میں اس مرض کی مسلسل تشخیص ہورہی ہے ۔ جس کی وجوہات میں ہارمونز کا عدم توازن ہے جن میں ذیابیطس ، طرز زندگی ، سرجری سے پیدا ہونیوالی پیچیدگیاں ، طویل مدت تک سٹیرائیڈ کا استعمال اور غذا کی کمی ۔ ایک اور رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ تین لاکھ لوگوں میں سے 24فی صد لوگ جن کی کولہے کہ ہڈی ٹوٹ جاتی ہے وہ ایک سال کے اندر انتقال کرجاتے ہیں ۔ اس کی وجہ ہڈیوں کا کمزور ہونا ہے ۔ ہڈیاں کمزور ہوں تو ان کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھتا رہتا ہے ۔ اس کے علاوہ کمزور ہڈیوں والے افراد شدید ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں ۔ اور وہ معاشرے سے کٹے رہتے ہیں کیونکہ ان کو اس بات کا خدشہ لاحق رہتا ہے کہ کہیں ان کی ہڈیوں کو نقصان نہ پہنچے ۔ کمزور ہڈیوں والوں کو سب سے زیادہ کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کا خدشہ لاحق رہتا ہے ۔ ریسرچ کے مطابق سافٹ ڈرنکس ، خاص طور پر وہ ڈرنکس جن میں فاسفورک ایسڈ موجود ہوتا ہے ، ہڈیاں کمزور کرنے کے موجب بنتے ہیں ۔ دنیا بھر میں امریکہ وہ ملک ہے جہاں لوگوں کی ہڈیاں سب سے زیادہ کمزور ہیں ۔ سنگا پور، ہانگ کانگ، جاپان اور جنوبی افریقہ کے کچھ حصوں میں تاریخی طور پر لوگوں کی ہڈیاں اتنی کمزور نہیں ہوتیں۔ امریکہ کے ایک نامور سرجن نے انکشاف کیا کہ امریکہ میں دس میں سے9 کم عمر لڑکیاں ضرورت کے مطابق کیلشیم کا استعمال نہیں کرتیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی ہڈیاں مضبوط نہیں رہ سکتیں۔ انیسویں صدی میں ہڈیوں کی کمزوری کو بیماری تسلیم کیا گیاجب انگریز سرجن ایشلے کوپر نے اسے بیان کیا۔ اس کی ریسرچ کے مطابق یہ بیماری زیادہ تر بڑی عمر کے لوگوں کو لاحق ہوتی ہے ۔1820 میں فرانسیسی ڈاکٹر جین لویٹین نے اس بیماری کو اوسٹیوپروسس کا نام دیا۔ یہ نام انہوں نے اس لئے دیا کہ ان ہڈیوں کے سوراخ زیادہ بڑے ہوتے ہیں ۔ پیدائش اور دوسال کی عمر کے درمیان ہڈیوں کا حجم دوگنا ہوجاتا ہے اور پھر دس سال کی عمر تک ان کا حجم پھر دوگنا ہوجاتا ہے ۔ تیس سال کی عمر تک یہ حجم بڑھتا رہتا ہے ۔ چونکہ ہڈیوں کی کمزوری کا پہلے کچھ پتہ نہیں چلتا اور نہ ہی اس کی ایسی علامتیں ظاہرہوتی ہیں جس سے انسان کو کوئی وارننگ ملتی ہو ، اس لئے طبی ماہرین اسے خاموش بیماری کہتے ہیں ۔ پہلی علامت اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب کسی چھوٹے سے حادثے کی وجہ سے ہڈی ٹوٹ جاتی ہے ۔ امریکہ میں ہر سال ایک کروڑافراد اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں اور اکثریت کی عمر 55برس سے زیادہ ہوتی ہے ۔ اور اس کی وجہ سے ہر سال 15لاکھ افراد فریکچر کا شکار ہوتے ہیں ۔ جو لوگ ہڈیوں کی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں ان کی ہڈیاں مختلف انداز میں ٹوٹتی ہیں ۔ سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن لوگوں کی ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں وہ ٹوٹنے کے بعد ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لیتی ہیں ۔ اس کے برعکس جن کی ہڈیاں مضبوط ہیں وہ اگر کسی حادثے کے نتیجے میں ٹوٹ جاتی ہیں تو انہیں ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔ ہڈیوں کی کمزوری میں مبتلا افراد میں پروٹین اور معدنی میٹرکس کی کمی ہوجاتی ہے اور یہ دونوں چیزیں ٹوٹی ہڈیوں کو درست کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔ یہ کہاجارہا ہے کہ 2020کے آخر تک پچاس سال سے زیادہ عمر کے امریکی افراد ہڈیوں کی کمزوری کے باعث مسلسل اس خطرے میں ہوں گے کہ وہ کسی حادثے میں ٹوٹ نہ جائیں۔ ہڈیوں کی کمزوری کا ایکس رہے کے ذریعے پتہ چل جاتا ہے یا پھر اس کے لئے مختلف ٹیسٹ کئے جاتے ہیں ۔ اس کے علاج کے لئے جو تجویز کیا جاتا ہے ان میں مے نوشی اور سگریٹ ترک کرنا، مناسب ورزش، کیلشیم اور وٹامن ڈی کا استعمال شامل ہیں ۔ ایسی بہت سی صورتیں ہیں جن کی وجہ سے کسی بھی شخص کی ہڈیاں کمزورہوسکتی ہیں ۔ ان میں جگر اور گردوں کی بیماری بھی شامل ہے ۔ اس کے علاوہ سٹیرائیڈزکا زیادہ استعمال بھی اس بیماری کا باعث بنتا ہے ۔ ہر فرد کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی ہڈیوں کی حفاظت کر ے اور کیلشیم اور وٹامن ڈی کا استعمال مسلسل کرتا رہے ۔ ضعیف العمری میں ہڈیوں کا کمزور ہونا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن جوانی میں اگر یہ مرض لاحق ہوجائے تو اس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں ۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں