1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہماری اردو کے سابقہ خوشگوار ماحول کی بحالی

'اِعلانات، تبصرے، تجاویز، شکایات' میں موضوعات آغاز کردہ از حماد, ‏4 ستمبر 2008۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. حماد
    آف لائن

    حماد منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    402
    موصول پسندیدگیاں:
    95
    ملک کا جھنڈا:
    ہماری اردو کے سابقہ خوشگوار ماحول کی بحالی
    ایک وہ وقت تھا کہ آن لائن دنیا میں لوگ ہماری اردو کے ماحول کی مثالیں دیتے تھے اور آج وہ وقت ہے کہ اس کا ماحول ناقابل بیان حد تک گدلا ہو چکا ہے۔ ایک وہ وقت تھا کہ یہاں کا ماحول پیار، محبت، دوستی اور خلوص کی عملی مثال تھا۔ یہاں کا ہر صارف دوسروں کی عزت کرتا تھا اور سب کو اپنے گھر کے افراد جیسا اعتماد اور پیار ملتا تھا۔ کسی کی عزت نفس پر حملہ نہیں ‌کیا جاتا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب خوش اخلاقی اور خلوص سب کے مدنظر رہتا تھا اور یہی وہ خوبیاں تھیں کہ ہر نیا آنے والا صارف چند دن میں گھل مل جاتا تھا۔ ہماری اردو کی ایک بڑی خوبصورتی یہ تھی کہ اس میں کبھی گروپ بندی یا پارٹی بازی کا ماحول نہیں ہوتا تھا۔ سب ایک تھے اور دلی طور پر اس کو تسلیم بھی کرتے تھے۔

    گزشتہ چند ماہ میں فرخ، نعیم، بنتِ حوا، عرفان، سیف، آبی ٹو کول، پنل، نور اور عقرب جیسے صارفین کے پیغامات دیکھنے سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ ہماری اردو کے محبت بھرے ماحول میں پیدا ہونے والی کدورت کا سبب 12 جون کو کیو ٹی وی پر چلنے والا ڈاکٹر اسرار احمد کا بیان ہے، جس میں انہوں نے حضرت علی کی طرف شراب نوشی کو منسوب کیا۔ تب سے ڈاکٹر اسرار احمد کے حامیوں اور باقی لوگوں کے درمیان بحث و مباحثہ کا ایک ختم نہ ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ رفتہ رفتہ یہاں دو بڑے گروپ بن گئے، جن میں سے ایک ڈاکٹر اسرار احمد کا عقیدت مند اور دوسرا ڈاکٹر طاہرالقادری کا حامی۔ آغاز تو ان بحثوں کا مذہبی چوپالوں سے ہوا مگر جلد ہی اس گروہ بندی نے کھیل کود، مزاح اور گپ شپ جیسی چوپالوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    اس دور میں ماحول کو ٹھیک کرنے کے لئے تمام کوششیں چونکہ پیار محبت کے ساتھ کی گئیں اس لئے دونوں گروہوں نے انتظامیہ کی نرمی کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور اس کی پرواہ نہ کی اور ایک دوسرے کو بڑھ چڑھ کر جواب دیتے رہے۔ جب بحث مباحثہ یا فضول تکرار کے مرتکب افراد کو نرمی اور پیار سے سمجھانے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے جواباً انتظامیہ کو جانبدار قرار دیا اور گھٹیا الزامات لگا کر صارفین اور انتظامیہ میں بداعتمادی کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی۔ انتظامیہ کے علاوہ بعض سنجیدہ صارفین نے بھی نہ صرف اس ماحول میں بہتری کی خاطر صارفین میں شعور پیدا کرنے کے لئے پیغامات لکھے بلکہ گاہے بگاہے ماحول خراب کرنے والے صارفین کو تنبیہ اور بین کرنے کے حوالے سے منتظمین کو بھی ذاتی پیغامات میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا شروع کر دیا۔

    اس اثناء میں ہماری معزز اور عمررسیدہ رکن بنتِ حوا کو ہمارے سمجھانے کے باوجود ڈاکٹر اسرار احمد کے حامیوں کو خارجی قرار دینے کے علاوہ اپنے دستخطوں میں پاکستانیوں کو بدترین قوم قرار دینے پر ڈٹے رہنے پر مجبوراً بین کیا جا چکا تھا۔ اس پر دوسرے گروہ کے لوگ مزید شیر ہو گئے اور معاملہ سمجھانے بجھانے سے حل ہونے کی حدود پار کر گیا اور بالآخر ہمیں ہماری اردو کی صفائی کا کڑوا فیصلہ کرنا پڑا۔

    انتظامیہ نہیں چاہتی کہ وہ کسی پارٹی کا حصہ بنے۔ اگر ڈاکٹر اسرار احمد کے کسی حامی کو بین کیا جائے تو ان کے حامی شور مچائیں گے اور اگر ڈاکٹر طاہرالقادری کے حامیوں کو روکا گیا تو وہ انتظامیہ کو خارجیوں کی طرفداری کا طعنہ دیں گے۔ چنانچہ کسی متفقہ نتیجہ تک پہنچنے کے لئے تمام منتظمین نے ایک آن لائن میٹنگ کا انتظام کیا، جس کے نتیجے میں حالات کو اس تکلیف دہ موڑ تک لانے والے چند ناموں کو بین کرنے اور باقیوں کو سخت تنبیہ کرنے کا فیصلہ ہوا۔ علاوہ ازیں ایسی تمام لڑیوں کو مقفل کر دینے کا فیصلہ ہوا جہاں ہونے والے بحث و مباحثہ نے ہماری اردو کا وقار مجروح کیا ہے۔ بعض پیغامات کو مکمل طور پر ڈیلیٹ کیا جا رہا ہے تو بعض میں سے سخت جملوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔

    چنانچہ فرخ، نعیم اور سیف کو مکمل طور پر بین کیا جا رہا ہے اور ان کی ڈگر پر چلنے والے بقیہ صارفین بالخصوص عقرب، عرفان، برادر اور پنل وغیرہ کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ اگر وہ اپنا وطیرہ تبدیل نہیں کریں گے اور پارٹی بازی کا حصہ بنتے ہوئے دوسروں پر کیچڑ اچھالنے والوں کا ساتھ دیں گے تو ہمیں مجبوراً انہیں بھی بین کرنا پڑے گا۔ عرفان اور برادر کا اوتار ہٹایا جا رہا ہے اسی طرح نوید کے دستخط سے تصویر ہٹائی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ہمیں ہر حال میں ہماری اردو کو 12 جون سے پہلے والی حالت پر لانا ہے۔ ہمیں خبر ہے کہ جن صارفین کو یہاں سے نکالا جا رہا ہے وہ بدلہ لینے کے لئے کسی نئے نام سے یہاں آ کر پھر سے وہی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر اسرار احمد کے 12 جون والے ٹی وی بیان کے بعد ہماری اردو پر ان کی حامیوں نے بڑی تعداد میں رجسٹریشن کی تاکہ گروہ بندی کے ماحول میں ان کے سپورٹرز کی تعداد زیادہ ہو۔ دوسرے گروہ کی طرف سے بھی یقینا ایسا ہوا ہوگا۔ چنانچہ فیصلہ ہوا کہ ہماری اردو کی حالیہ تطہیر کے خلاف کسی کو بیان بازی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسے صارف کو فورا بین کر دیا جائے گا، خواہ اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو۔ جس کسی کو یہاں رہنا ہے وہ پیار، محبت اور امن و آشتی کی فضا کو فروغ دے اور جس کسی کو بحث برائے بحث اور مذہبی منافرت کا پرچار کرنا ہے وہ یہاں سے جا سکتا ہے۔ ہم اس کے بغیر بھی جی لیں گے۔ ہمیں صارفین کی تعداد نہیں معیار سے غرض ہے۔

    ہمیں افسوس ہے کہ ہمیں اس تلخ لہجے میں بات کرنا پڑ رہی ہے۔ پیار محبت کے فروغ کے لئے پیار اور محبت کی زبان کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر جب پیار کی زبان نہ سمجھنے والوں سے معاملہ ہو تو تلخ لہجہ اختیار کرنا مجبوری بن جاتا ہے، سو ہم اس کے لئے تمام صارفین سے معذرت خواہ ہیں۔
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    ہماری اُردو ۔ پیاری اُردو کے نئے ناظمین

    :salam:

    "ہماری اُردو ۔ پیاری اُردو" کے ماحول کو پہلے کی طرح خوشگوار بنانے کے لئے دیگر تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ میں کچھ نئے افراد کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں

    1۔ محترم عبدالرحمن سید صاحب کو "اردو ادب"

    2۔ ساگراج بھائی کو "اُردو شاعری"

    3۔ ہارون رشید صاحب کو "پنجابی چوپال"

    4۔ مریم سیف کو "گپ شپ"

    5۔ عائشہ جاوید کو "گھریلو ٹوٹکے"

    کا ناظم منتخب کِیا گیا ہے۔ نئے ناظمین کو ہماری اُردو ٹیم کی جانب سے مخصوص چوپالوں کی نظامت مبارک ہو۔

    نئے ناظمین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ بہتر طریق سے اپنی ذمہ داری نبھائیں گے اور "ہماری اُردو" کی ترقی میں ہمارا ساتھ دیں گے۔ شکریہ
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں