السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے۔ آج گوگل کے ذریعے سرچ کرنے پر مختلف فورمز سے اردو زبان کے متعلق چند اشعار ملے ہیں تو سوچا ہماری اردو پر اِس کی ایک لڑی بنا دیتے ہیں۔ جن ساتھیوںکے پاس اردو زبان کے متعلق مزید اشعار ہوں، وہ بھی اِسی لڑی میںپوسٹ کر دی، شکریہ۔ شہد و شکر سے شیریں اردو زبان ہماری ہوتی ہے جس کی بولی میٹھی زبان ہماری (الطاف حسین حالی)
جواب: ہماری اردو پیاری اردو اردو ہے جس کا نام ہمِیں جانتے ہیں داغ سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے (داغ دہلوی)
جواب: ہماری اردو پیاری اردو ریختہ کے تم ہی استاد نہیں ہو غالب کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا (مرزا غالب) نوٹ: ریختہ اردو زبان کا ایک پُرانا نام ہے۔
جواب: ہماری اردو پیاری اردو اپنے محبوب کی خاطر تھا خدا کو منظور ورنہ قرآن بھی اترتا زبانِ اردو (اکبر الہ آبادی)
ھم نے اس فورم پر اردو پر کچھ اشعار لکھے ھیں ۔ ہماری بے بسی دیکھو اُنہیں ہمدرد کہتے ہیں جو اُردو بولنے والوں کو دہشت گرد کہتے ہیں حنّاشیخ
اردو کے زیر زبر پیش نقط پر نظر رکھیے زبر سے ہوا زیر تو اپنی قلم کو قابو میں رکھیئے ادب کی محفل میں آداب ہی چلتا ہے تہذیب کی ہے بندش ذرا اپنا قابو میں رکھئیے از قلم #حنّاشیخ
بہت بے قابو ہیں الفاظ میرے زباں پشتو ہے اردو بولتی ہوں یہاں سب تول کر ہی بولتے ہیں مگر میں بول کر ہی تولتی ہوں زنیرہ گلؔ
کتنے حسین رنگ ہیں اُردُو زبان کے الفاظ جلترنگ ہیں اُردُو زبان کے دلکش تمام انگ ہیں اُردُو زبان کے ہم سارے سنگ سنگ ہیں اُردُو زبان کے اُردُو زبان شستہ و شائستہ اک زباں اُردُو زبان باہمی الفت کا ہے نشاں (شکیل احمد خان)
حسیں زبان ہے اردو ! غضب روانی ہے یہ حسن و عشق میں ڈوبی ہوئی جوانی ہے کبھی کبھی ہے بانک پن گلاب کی مانند کہیں کہیں یہ زلف یار کی کہانی ہے شراب جیسا نشہ بھی کبھی چھلک جائے کبھی یہ وعظ و نصیحت کی اک نشانی ہے ہر اک زبان پہ جاری زبان ہو اردو ! غزل ہمیں کوئی ایسی تمہیں سنانی ہے ذیشان نور صدیقی (ذیش)
اقبال اشہر اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی میں میرؔ کی ہم راز ہوں غالبؔ کی سہیلی دکن کے ولیؔ نے مجھے گودی میں کھلایا سوداؔ کے قصیدوں نے مرا حسن بڑھایا ہے میرؔ کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی غالبؔ نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا حالیؔ نے مروت کا سبق یاد دلایا اقبالؔ نے آئینۂ حق مجھ کو دکھایا مومنؔ نے سجائی مرے خوابوں کی حویلی اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی ہے ذوقؔ کی عظمت کہ دیے مجھ کو سہارے چکبستؔ کی الفت نے مرے خواب سنوارے فانیؔ نے سجائے مری پلکوں پہ ستارے اکبرؔ نے رچائی مری بے رنگ ہتھیلی اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی کیوں مجھ کو بناتے ہو تعصب کا نشانہ میں نے تو کبھی خود کو مسلماں نہیں مانا دیکھا تھا کبھی میں نے بھی خوشیوں کا زمانہ اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی
اردو کی کہانی اردو کی زبانی کیا ھیں طور طریقے اس کی زبانی ہر زبان کا لفظ چنا اور دامن میں سمٹ لیا پھر بھی برائیاں سنی ان ہی کی زبانی ازقل : حنّاشیخ