1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہائے سس۔۔سسس۔۔سردی

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از رفاقت حیات, ‏15 جنوری 2017۔

  1. رفاقت حیات
    آف لائن

    رفاقت حیات ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2014
    پیغامات:
    318
    موصول پسندیدگیاں:
    244
    ملک کا جھنڈا:
    ہائے سس.سس.سردی

    تحریر:-رفاقت حیات

    جو اس شدید ترین سردی میں ٹھنڈے ہاتھ ملائے, دل کرتا ہے اسے بتائے بغیر اصلی سلیم شاہی جوتوں سے اس کی تشریف لال سرخ کر دیں.

    سردیوں میں ناک اس قدر بےحس ہوجاتی ہے کہ بچوں کو تو پتہ ہی نہیں چلتا کہ ان کے ناک کی جگہ ہاتھی کی سونڈ جتنی لمبی رسی بہہ رہی ہے.

    بڑوں کی ناک جس کا انہیں معاشرے میں کٹنے کا خطرہ منڈ لاتا رہتا ہے وہ بھی اس قدر گستاخ ہوجاتی ہے یوں لگتا ہے جیسے ان کی ناک کاٹ کر کسی نے ٹماٹر لگادیا ہو وہ بھی بغیر دھوئے.

    خشکی کی بنا پر چہرہ یوں لگتا ہے جیسے بندہ ابھی ابھی آٹے کی مل میں مزدوری کر کے نکلا ہو.اور اجرت کے طور پراس کے چہرے کو آٹے کی بوری میں ٹھونس دیا ہو.اور کوہ قاف کا آرٹی فیشیل سفید دیو بنا کر نکال دیا ہو.

    جب کچھ لوگوں سے کسی چیز کے متعلق بتایا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہمیں پتا نہیں ہے؟کیا ہم نے ایسے ہی دھوپ میں بال سفید کیے ہیں؟لیکن ان کی سردیوں کی رات پوری اس کشمکش میں گزر جاتی ہے کہ بستر میں سردی آکہاں سے رہی ہے؟اب پتہ نہیں وہ اپنے اصلی سفید بالوں سے اس بات کا سراغ کیوں نہیں لگاتے.



    سردیوں کا دن یوں گزرتا ہے جیسے اسے ہم سے بھی کوئی ضروری کام ہو.ادھر بندہ ظہر کی نماز پڑھ کے گھر نہیں پہنچتا کہ عصر کی اذان ہو جاتی ہے.ابھی عصر پڑھ کر بندہ گھر کا دورازہ ہی نہیں کھولتا کہ مغرب کی نماز کا وقت ہوجاتا ہے.

    اور رات ایک تو آبہت جلدی جاتی ہے اور دوسرا لمبی بہت ہوتی ہے.اتنی رات میں بندہ اردو کی ایک ڈکشنری کم از کم دوبار ضرور پڑھ سکتا ہے.

    صبح کا اٹھنا تو یوں ہی ہے جیسے شہد کی مکھیوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالنا.ایک تو شہد بھی حاصل کرنا ہوتا ہے اور دوسرا مکھیوں کی ناراضی مول لینے کا بھی شدید ترین خطرہ ہوتا ہے. بالکل اسی طرح صبح بندہ جلدی تو اٹھ جاتا ہے لیکن ٹھنڈے یخ پانی سے دو دو ہاتھ بھی کرنا پڑتا ہے.اتنا بندہ ایٹم بم سے نہیں ڈرتا جتنا ٹھنڈے پانی میں ہاتھ ڈالنے سے ڈرتا ہے.

    اور سردیوں میں تو نہاتے ہوئے موت پڑجاتی ہے اس لیے زیادہ نہانے سے اکثر گریز ہی کیا جاتا ہے.ہاں اگر کسی کو بہت ہی شوق ہو تو اسے چاہیے کہ ٹھنڈے پانی سے نہالے پھر گیلے کپڑے پہن لے اور کمرے میں جاکر جی ایف سی کا پنکھا چلا دے.اب بندے کی قلفی تیار ہے.اور تقریباً بندہ بھی مکمل "تیار" ہے.

    موسم میں تبدیلیوں کی وجہ سے سردی اور گرمی نے بھی اپنی اپنی پوزیشن تبدیل کرنے کی ٹھان لی ہے.لیکن یہاں پاکستانی حکومت ہے کہ اس کی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوپاتی.

    جیسے پچھلے کئی سالوں سے بچوں کو دسمبر میں زیادہ سردی کی وجہ سے سکول سے چھٹیاں دے دی جاتی تھیں.لیکن اب دسمبر میں ویسی سردی نہیں پڑ رہی.لیکن دس چھٹیاں ویسے کی ویسے دسمبر میں ہی مل رہی ہیں.اور یہ ہرگز ممکن ہے کہ اگر کبھی دسمبر میں گرمی آجائے تو بھی یہی دس چھٹیاں ملتی رہیں گی الا یہ کہ حکومت بالغ ہوجائے.
     

اس صفحے کو مشتہر کریں