1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گڑیا آج بھی اندھی ہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از لاحاصل, ‏22 ستمبر 2006۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ زہرہ بہن !

    شکر ہےکوئی تو غزل کی تعریف کرنے کے لیے آیا۔ :)

    ویسے زہرہ آپ بھی کوئی اپنی پسند پیش کرو نا۔ آپ کا ذوق بھی بہت اعلٰی ہے
     
  2. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    نعیم صاحب واقعی بہت اچھی نظم ہے۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی شکریہ !
    یہ تو مجھے پتہ تھا جبھی یہاں پیش کی تھی :)
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک آزاد نظم کچھ دن پہلے فی البدیہہ کہی تھی وہ عرض ہے:

    پربتوں کی چھاؤں میں
    بارشوں کے موسم میں
    جب گلاب کھلتے ہیں
    تتلیوں کے جتھے بھی
    گردشوں میں آتے ہیں
    کونپلیں بھی ٹہنی پہ
    رنگ دکھانے لگتی ہیں
    کوئلیں بھی باغوں میں
    چہچہانے لگتی ہیں
    اور سب پرندے بھی
    مسکرانے لگتے ہیں
    اس سہانے موسم میں
    کہ جب
    دل دلوں سے ملتے ہیں
    زخم سارے بھرتے ہیں
    یاد مجھ کو ساجن کی
    آکے یوں رلاتی ہے
    جیسے شبنمی قطرے
    پنکھڑی کی نازکی پہ
    آ کے یوں چپک جائیں
    پنکھڑی بھی کِھل جائے
    پھول مسکرا اٹھیں
    چاہے زیرِ دامن میں
    کانٹے سے چبھے جائیں
    چھید چھید ہو جائیں
    سرد آہیں دب جائیں
    یوں ہی اشک میرے بھی
    آنکھ کے کناروں پہ
    آ کے رُک سے جاتے ہیں
    ہونٹ مسکراتے ہیں
    زخم چھپ سے جاتے ہیں
    دل میں ٹیس اٹھتی ہے
    آہیں بھی نکلتی ہیں
    پھر بھی میرے ہونٹوں پہ
    مسکراہٹیں پھیلیں
    یاد تیری ہر لمحے
    دل میں یوں سما جائے
    نہ کسی کو بتلاؤں
    نہ کوئی خبر پائے

    (کلام : نعیم رضا)
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لگتا ہے میری غزل تو کسی کو پسند نہیں‌آئی نہ ہی کسی نے کوئی تبصرہ کیا ہے۔

    اب احمد فراز کی ایک غزل عرض کرتا ہوں

    اب رت بدلي تو خوشبو کا سفر ديکھے گا کون
    زخم پھولوں کي طرح مہکيں گے پر ديکھے گا کون

    زخم جتنے بھي تھے سب منسوب قاتل سے ہوئے
    تيرے ہاتھوں کے نشاں اے چارہ گر ديکھے گا کون

    ہم چراغ شب ہي جب ٹہرے تو پھر کيا سوچنا
    رات تھي کس کا مقدر اور سحر ديکھے گا کون

    وہ ہوس ہو يا وفا ہو بات محرومي کي ہے
    لوگ پھل پھول ديکھيں گے شجر ديکھے گا کون

    ہر کوئي اپني ہوا ميں مست پھرتا ہے فراز
    شہر نا پرساں ميں تير چشم تر ديکھے گا کون

    (احمد فراز)​
     
  6. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    نعیم صاحب آپ کی پسند اچھی ہے لیکن گپ شپ میں تو :?
    مجھے لگتا ہے آپ جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں :oops:
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لا حاصل جی ۔
    کیا ہنستے مسکراتے رہنے والوں کے سینے میں دل نہیں ہوتا ؟

    ہر وقت سنجیدہ نہیں رہا جاتا مجھ سے۔ :twisted:
     
  8. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    چلیں نعیم بھائی! غصہ نہ کریں۔

    خوب! نعیم بھائی! نظم بھی اچھی ہے۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک غزل اور پیش خدمت ہے

    یاد آتا ہے روز و شب کوئی
    ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئی

    لبِ جو چھاؤں میں درختوں کی
    وہ ملاقات تھی عجب کوئی

    جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا
    وہ بھی تھا موسمِ طرب کوئی

    کچھ خبر لے کے تیری محفل سے
    دور بیٹھا ہے جاں بلب کوئی

    نہ غمِ زندگی نہ دردِ فراق
    دل میں یونہی سی ہے طلب کوئی

    یاد آتی ہیں دور کی باتیں
    پیار سے دیکھتا ہے جب کوئی

    چوٹ کھائی ہے بارہا لیکن
    آج تو درد ہے عجب کوئی

    جن کو مٹنا تھا مٹ چکے ناصر
    ان کو رسوا کرے نہ اب کوئی

    (ناصرکاظمی)​
     
  10. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    واہ نعیم بھائی ۔ کمال ہے۔
    اگر فی البدیہہ ایسا اچھا لکھتے ہیں
    تو عام حالات میں تھوڑا وقت صرف کر کے تو آپ کہیییییییییییییں بہتر لکھ سکتے ہیں۔

    آپ کو تو فُل ٹائیم شاعر ہونا چاہیئے۔ :)
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    فُل ٹائیم شاعری ؟ وہ کیا ہوتی ہے؟

    ویسے تعریف کا شکریہ۔ لیکن لگتا ہے آپ کو مجھ سے کوئی کم شم نکل آیا ہے :wink:
     
  12. زہرہ
    آف لائن

    زہرہ ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    38
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت اعلٰی :)
     
  13. زہرہ
    آف لائن

    زہرہ ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    38
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بارش !! تو نا آیا کر
    کہ تیرے جانے کے بعد ۔ ۔
    کوئی بہت دیر تک یاد آتا ھے ۔ ۔۔
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شاعر ! اتنا مختصر نہ لکھا کر
    کہ تیرا کلام پڑھنے کے بعد
    مجھے سمجھ نہیں آتی ۔۔
    اور میں پہروں بیٹھا سوچتا ہوں۔۔
    کہ آخر شاعر کہنا کیا چاہتا تھا۔۔۔
     
  15. زہرہ
    آف لائن

    زہرہ ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    38
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نعیم بھائی اس سلسلے میں معذرت خواہ ھوں اور نہ ہی شاعر کا بھی پتا نہیں ورنہ اسی سے پوچھ لیتے کہ بھائی آخر مسئلہ کیا ھے۔
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی بات ہے۔ اسی لیے تو میں نے بھی آزاد شاعری میں ہی پوچھ لیا نا۔ :wink:
     
  17. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    ویسے 14 اگست 1947 کے بعد ہم عملاً تو ابھی تک غلام ہی ہیں ۔ لیکن دو چیزوں میں ہم نے خوب آزادی کا لطف اٹھایا ہے ۔

    ایک ٹریفک اور دوسرا شاعری۔
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چند اشعار اس لڑی کی نذر !

    سب سے چھپا کے درد جو وہ مسکرا دیا
    اسکی ہنسی نے آج مجھے تو رلا دیا

    لہجے سے اٹھ رہی تھی یوں داستانِ درد
    چہرہ بتا رہا تھا کہ سب کچھ گنوا دیا

    آواز میں‌تھا کرب، آنکھوں میں نمی تھی
    اور کہہ رہاتھا میں نے تو سب کچھ بھلا دیا

    جانے کیا لوگوں سے تھیں اسے شکایتیں
    تنہائیوں کے دیس میں خود کو بسا دیا

    خود بھی تو وہ بچھڑ کر ادھورا سا ہو گیا
    مجھ کو بھی اس ہجوم میں تنہا بنا دیا​
     
  19. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    بہت پیارے اشعار ہیں۔
     
  20. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    عشق کا جادو


    میرا تمام فن، میری کاوش میرا ریاض
    اک ناتمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ
    معانی کا ربط ہے نہ کسی قافیے کا میل
    انجام جس کا طے نہ ہو ایک ایسا کھیل
    میری متاع بس یہی جادو ہے عشق کا
    سیکھا ہے جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ
    لیکن یہ ساحرِ عشق کا تحفہ عجیب ہے
    کُھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ
    تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سزا ہے یہ
    کس سے کہیں اے جان کہ یہ قصہ عجیب ہے
    کہنے کہ یوں تو عشق کا جادو ہے میرے پاس
    پر میرے دل کے واسطے اتنا ہے اسکا بوجھ
    سینے سے اک پہاڑ سا ہٹتا نہیں ہے یہ
    لیکن اثر کے باب میں ہلکا ہے اس قدر
    تجھ پہ اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے یہ

    (امجد اسلام امجد)​
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھا کلام ہے زاہرا جی ۔
    اتنےاچھے انتخاب پر مبارکباد قبول فرمائیں
     
  22. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    زاہرا جی ! اچھا کلام ہے
     
  23. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ماشااللہ یہ اندھی گڑیا تو چلتے چلتے چھٹے صفحے پر پہنچ گئی :212:
    اگر اس کی آنکھیں ہوتیں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟؟
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اگر آنکھیں ہوتی تو اپنے بارے میں ایسا کچھ پڑھ کے شاید پہلے صفحے سے ہی واپس لوٹ جاتی ۔
    اب اندھی بے چاری کو کیا پتہ کہ کون کیا لکھ رہا ہے :113:
     
  25. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    اندھوں کو سب پتہ ہوتا ہے۔

    پچھلے دنوں آپ نے اندھوں کا کرکٹ ٹورنامنٹ نہیں دیکھا ؟؟
     
  26. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    چند اشعار لاحاصل جی کی لڑی کے نام

    سنو پانی میں یہ کس کی صدا ہے
    کوئی دریا کی تہہ میں رو رہا ہے

    اندھیری رات کا تنہا مسافر
    مری پلکوں میں‌اب سویا ہوا ہے

    سمیٹو اور سینے میں چھپا لو
    یہ سناٹا بہت پھیلا ہوا ہے

    مجھے ان نیلی آنکھوں‌ نے بتایا
    تمہارا نام پانی پر لکھا ہے

    (بشیر بدر)​
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب زاہرا جی !
    آپ خود اپنی لڑی شروع کیوں‌نہیں کرتی ؟
     
  28. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    زاہرا جی بہت بہت شکریہ آپ کے پوسٹ کئے ہوئے شعر مجھے بہت پسند آئے

    اپنی پسند کے دو شعر پوسٹ کر رہی ہوں امید کرتی ہوں آپکو پسند آئیں گے


    تجھے کیا پتا تیری یاد نے مجھے کیسے کیسے ستا دیا
    کبھی وحشتوں میں ہنسا دیا کبھی خلوتوں میں رلا دیا
    کبھی یوں ہوا تری یاد میں یہ نماز اپنی قضا ہوئی
    کبھی یوں ہوا تیری یاد نے مجھے میرے رب سے ملا دیا
     
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اگرچہ یہ اشعار آپ نے زاہرا جی کی نذر کیے ہیں لیکن بہت عمدہ ہیں۔

    مجھے دے کے وصل کی آرزو تو نے ساری رات جگا دیا
    کبھی دے کے وصل ہنسا دیا کبھی ہجر دے کے رُلا دیا
    جو میں گُم ہوا تیری یاد میں وہ سمجھ رہے تھے میں سو گیا
    تجھے مل رہا تھا میں خواب میں مجھے دوستوں نے جگا دیا
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نئے سال کی نسبت سے ایک نظم

    اب کے برس کچھ ایسا کرنا
    گذرے دنوں کے لمحے گِننا
    دُکھ سُکھ کا اندازہ کرنا
    بسری یادیں تازہ کرنا

    سادہ سا اک کاغذ لے کر
    بھولے بسرے پَل لکھ لینا
    اپنے سارے کل لکھ لینا

    سارے دوست اکٹھے کرنا
    ساری صبحیں حاضر رکھنا
    ساری شامیں پاس بلانا

    اور علاوہ انکے دیکھو
    سارے موسم دھیان میں رکھنا
    اِک اِک یاد گمان میں‌رکھنا

    پھر محتاط قیاس لگانا
    گر تو خوشیاں بڑھ جاتی ہیں
    تو پھر تم کو میری طرف سے
    آنے والا سال مبارک

    اور اگر غم بڑھ جائیں تو
    مت بے کار تکلّف کرنا
    مجھ کو ایک اشارہ کرنا

    میری خوشیاں تم لے لینا
    مجھ کو اپنے غم دے دینا

    اب کے برس تم ایسا کرنا
    میری خوشیاں تم لے لینا
    مجھ کو اپنے غم دے دینا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں