1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گزشتہ 14 صدیوں سے حجاج کو پانی پلانے والے سعودی خاندان

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏1 اگست 2017۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    گزشتہ 14 صدیوں سے حجاج کو پانی پلانے والے سعودی خاندان


    حرمِ مکی کی حدود کے پاس حجاج کرام کی آب زمزم کے ساتھ پہلی ملاقات ہوتی ہے۔ یہاں مکّی نوجوان پلاسٹک میں بند کیے گئے آب زمزم کو بسوں میں تقسیم کر کے ان حجاج کا استقبال کرتے ہیں۔ یہ پیشہ ورانہ رواج ہے جس پر حجاج کو پانی پلانے والے لوگ 14 صدیوں سے زیادہ عرصے سے کاربند ہیں۔

    مقدس شہر میں پانی کی کمی کے سبب آب رسانی کے پیشے کو اہمیت حاصل ہوئی اور اس کی تاریخ اسلام سے ما قبل بھی ملتی ہے۔ اُس وقت پانی پلانے کا کام پیغمبرِ اسلام کے دادا جناب عبدالمطلب کی نسل کے اندر محدود تھا۔ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ذمہ داری اپنے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب کو سونپ دی جو طویل عرصے تک ان کی نسل کے پاس رہی۔ بعد ازاں یہ آلِ زبیر کے ہاتھوں میں منتقل ہو کر کچھ عرصہ ان کے پاس رہی۔ اس دوران حجاج کی کثیر تعداد کے پیشِ نظر دیگر لوگ بھی اُن کے ساتھ اس کام میں شریک ہوئے۔ بعد ازاں حجاج کرام کو پانی پلانے کا اعزاز مکے کے بہت سے خاندانوں کو حاصل ہوا جو اب "زمازمہ" کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

    زمازمہ بیورو کی مجلس عاملہ کے سربراہ عبدالہادی عبدالجلیل الزمزمی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ "حرم مکی آب زمزم کے کُولروں اور تھرماسوں سے قبل زمازمہ خاندان مسجد حرام میں پھیلے ہوتے تھے۔ یہاں ہر خاندان یا گھرانے کے لیے "الخلوہ" کے نام سے ایک جگہ ہوتی تھی جہاں وہ زائرین اور طواف کرنے والوں کو پانی پلانے میں استعمال ہونے والے مختلف قسم کے برتنوں کو رکھتے تھے۔ طواف کرنے والے افراد حجاج کرام کو ان کی قیام گاہ پر پانی فراہم کرنے کے واسطے زمازمہ کے ساتھ رابطہ کاری کرتے تھے۔

    عبدالہادی کے مطابق زمازمہ قریب کے علاقوں میں سَقّوں کے ذریعے آبِ زمزم منتقل کیا کرتے تھے۔ اس کے بعد پانی کو ٹنکیوں جیسے بڑے برتنوں میں ڈال دیتے تھے۔ ان کے پاس صراحیاں بھی ہوتی تھیں جس کو وہ دھونی دیا کرتے تھے تا کہ پانی میں خوشبو آ جائے۔ اس کے بعد ان صراحیوں کو پانی سے بھر دیا جاتا تھا اور زمازمہ کے فرزندان اپنے روایتی مخصوص لباس اور حلیے کے ساتھ حجاج کو آب زمزم پیش کیا کرتے تھے۔

    عبدالہادی نے واضح کیا کہ یہ رواج کئی برسوں تک جاری رہا یہاں تک کہ 1982ء میں ایک شاہی فرمان جاری کیا گیا کہ حرم مکی میں حجاج کو پانی پلانا حرمین شریفین کی پریذیڈنسی کی ذمہ داری ہے۔ ساتھ ہی پانی پلانے کی ذمہ داری سر انجام دینے والے تمام گھرانوں اور خاندانوں کو ایک چھتری کے نیچے جمع کر کے اُسے "الزمازمہ یونیفائیڈ بیورو" کا نام دے دیا گیا۔ اس بیورو کو حجاج کو پانی پلانے اور روزانہ کی بنیاد پر آب زمزم حجاج کی قیام گاہوں تک پہنچانے کی ذمے داری سونپ دی گئی۔

    عبدالہادی الزمزمی کے مطابق حجاج کرام کے حرم مکی کی حدود میں داخل ہونے سے لے کر ان کے واپس لوٹ جانے تک تمام حجاج کو پانی فراہم کرنا الزمازمہ بیورو کی ذمے داری ہے۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ – حسن الجابر

    اتوار 30 جولائی 2017م
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں