1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیپٹن روح اللہ نے کیا بہادری دکھائی؟

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏26 اکتوبر 2016۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    کوئٹہ: پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکار عبد اللہ نے بتایا کہ فوج کا جو کیپٹن شہید ہوا ہے، ان کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہیں۔
    حملے کی تفصیل بتاتے ہوئے عبداللہ کا کہنا تھا کہ وہ سب سے پہلے ہمارے کمرے میں داخل ہوا تھا جبکہ خود کش حملہ آور بھی ہمارے کمرے میں داخل ہو کر چھپا ہوا تھا۔
    انہوں نے مزید بتایا کہ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ خود کش حملہ آور ہمارے کمرے میں چھپا ہوا ہے۔
    یاد رہے کہ پیر 24 اکتوبر کی رات 11 بج کر 10 منٹ پر کوئٹہ کے سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں نے اس وقت حملہ کیا جب کیڈٹس آرام کررہے تھے جس کے بعد فائرنگ اور دھماکوں کا آغاز ہوگیا، حملے میں 60 سے زائد اہلکار جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے، عام طور پر اس اکیڈمی میں 700 کے قریب کیڈٹس موجود ہوتے ہیں، حملے کے بعد جائے وقوعہ پر فرنٹیئر کور (ایف سی) اور فوج کے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کمانڈوز پہنچے جنہوں نے ریسکیو آپریشن شروع کیا،کیپٹن روح اللہ ریسکیو آپریشن میں شریک تھے۔
    عبد اللہ نے بتایا کہ کمرے میں تمام لائیٹس بند تھیں، اور ایک خاموشی کا سماں تھا، ایسے میں فوجی کیپٹن روح اللہ نے کمرے میں داخل ہو کر پوچھا کہ تمام بندے اپنے ہیں؟

    یہ بھی پڑھیں : ‘دہشت گردوں نے ایک ایک کو گولیاں ماریں'
    ویڈیو دیکھنے کے لئے لنک پر کلک کریں

    https://video-lhr3-1.xx.fbcdn.net/v/t43.1792-2/14579699_909027735908840_5210451188733968384_n.mp4?efg=eyJybHIiOjE1MDAsInJsYSI6MTI2NCwidmVuY29kZV90YWciOiJzdmVfaGQifQ==&rl=1500&vabr=976&oh=1db191983c8b0d18de90a24f1c10ffec&oe=58111327
    واقعے کے حوالے سے زخمی پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ روح اللہ کی رائفل کے آگے ٹارچ لگی ہوئی تھی، اس دوران انہوں نے تین بار پوچھا کہ سارے اپنے بندے ہو، اس وقت ہم مخمصے کا شکارہوئے کہ شاید خود کش ہمیں بلا رہا ہے، اس بات کو وہ سمجھ گیا کہ میں ایس ایس جی کا جوان ہوں، آپ اپنے بندے ہو؟
    تصاویر دیکھیں : کوئٹہ ایک بار پھر لہولہان
    کیپٹن روح اللہ کی جانب سے شناخت کے بعد کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے عبد اللہ نے بتایا کہ ہم پولیس والے ہیں، اس پر روح اللہ نے کہا کہ تمام لوگ باہر نکلیں لیکن ہاتھ اوپر کرلیں، جب پولیس کے جوانوں نے ہاتھ اوپر کیے، تو اس کیپٹن کہ وہ آواز ابھی بھی میرے کانوں میں گونجتی ہے کہ یہ چارپائی کے نیچے کون ہے۔
    زخمی اہلکار نے مزید کہا کہ کیپٹن روح اللہ نے چارپائی پر لات ماری، تو خود کش وہاں بیٹھا ہوا تھا، اس کیپٹن کو سلام کرتے ہیں، انہوں نے دھماکا ہونے سے قبل اپنا آپ خود کش کے اوپر گرا لیا تھا، اس کے بعد دھماکا ہوا، اس کے بعد معلوم نہیں ہوسکا کہ کیا ہوا، کیونکہ 10 منٹ کے بعد ہی ہوش آیا۔

    یہ بھی پڑھیں: شہید کیپٹن روح اللہ کیلئے تمغہ جرأت
    یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ریسکیو آپریشن کے دوران جان کی بازی لگانے والے کیپٹن روح اللہ کے لیے تمغہ جرأت جبکہ زخمی نائب صوبیدار محمد علی کے لیے تمغہ بسالت کا اعلان کر چکے ہیں۔
    کیپٹن روح اللہ کی فیس بک پروفائل کے مطابق وہ 5 مئی 1999 کو پیدا ہوئے تھے۔

    http://www.dawnnews.tv/news/1045813/
     
    ممتاز قریشی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں