1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیا ہم ہمیشہ سے ایسے تھے؟

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از عمر الغزالی, ‏18 اگست 2006۔

  1. عمر الغزالی
    آف لائن

    عمر الغزالی ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2006
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    باالعموم یہ تصور کیا جاتا ہے کہ انگریزوں نے برصغیر کا انفرا سٹرکچر تعمیر کر کے یہاں کے عوام کو تعلیم کی روشنی دے ایک احسان عظیم کیا۔ ورنہ تو یہان کے باشندے آج بھی تاریک دور میں زندگی گزار رہے ہوتے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ واقعتا ایسا ہی ہوا یا حقیقت کچھ اور ہے۔ چند سوال جو ہر ذی شعور انسان کے ذہن میں آتے ہیں ان کے جواب کی آپ سے توقع ہے:-

    کیا ہندوستان ہمیشہ سے ایک زرعی ملک تھا؟

    کیا ہندوستان کے لوگ جاہل ، گنوار اور جنگلی تھے ؟

    کیا ایسٹ انڈیا کمپنی ہندوستانیوں کو اس حالت سے نکالنے کے لیے آئی؟

    کیا ہندوستان میں صنعت بنیاد انگریز نے ڈالی؟

    کیا انگریزی نظام تعلیم ہندوستانیوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے متعارف کروایا گیا؟

    ً
     
  2. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    میرے خیال میں جب ہم ہندوستان کی صنعتی ترقی میں‌ انگریز کے کردار کی بات کرتے ہیں‌تو جو چیز واضع طور پر سامنے آتی ہے وہ ریلوے کا نظام ہے جو بغیر کسی بڑی تبدیلی کے آج تک رواں ہے۔ مگر اس کے پیچھے بھی اس کے سوا کوئی مقصد نظر نہیں آتا کہ ہندوستان کی منڈیوں تک رسائی حاصل کی جائے۔
    انگریز کے دور سے پہلے کے شاہکار مثلا تاج محل، شاہی قلعہ وغیرہ ہندوستانیوں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
    جو بات میں بیان کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ انگریز یہاں حکومت کرنے یا عوام کی خدمت کرنے نہیں آیا تھا۔ اس کی آمد کا مقصد یہاں کی دولت ہتھیانہ تھا۔ اس کے لیے اس نے ہے ہربہ اختیار کیا۔ اس کی وضاحت اقبال نے یوں‌کی ہے
    ضمیر مغرب ہے تاجرانہ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ
    وہاں دگرگوں ہے لحظہ لحظہ، یہاں بدلتا نہیں زمانہ​
     
  3. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    انگریز، امریکہ اور ہم

    سب سے پہلے تو میں عمر بھائی کو خوش آمدید کہتا ہوں اور اتنا اچھا موضوع چھیڑنے پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    ہم یقیناً ہمیشہ سے ایسے نہیں تھے۔ آج جو سطحی ذہن انگریز سے متاثر نظر آتا ہے وہ یہ کیوں بھول جاتا ہے کہ انگریز کی تمامتر ترقی کے پیچھے مسلمانوں ہی کا اندلس کا دور ہے، جب سائنس ابھی بطنِ مادر میں تھی۔ ہم وہ دن کیوں بھول جاتے ہیں جب اندلس کے مسلمان فرمانروا نے ہمسایہ ملک کے عیسائی بادشاہ کو مسلمانوں کی ایجاد کردہ گھڑی تحفے میں دی تو اس نے بھرے دربار میں اسے جادو سمجھ کر توڑنے کا حکم صادر کر دیا تھا۔

    علم اور ذہانت کسی قوم کی میراث نہیں ہوتی۔ اُس وقت وہ ہمارے علم سے مرعوب تھے، آج وہ ترقی کر گئے اور ہم ذہنی پسماندگی کی وجہ سے ہر بات میں ان سے مرعوب ہوتے چلے گئے۔

    پچھلی چند صدیاں انگریز کی عالمی برتری رہی ہے۔ آدھی دنیا پر حکومت کرنے والی انگریز قوم اب محض اپنے جزیرے تک محدود ہے۔ بیسویں صدی میں روس اور امریکہ نے انگریز کی جگہ لینے کی کوشش کی۔ صدی ختم ہونے سے پہلے روسی نظریات بوجوہ شکست کھا گئے اور امریکہ کو پوری دنیا نے اکیسویں صدی کا خدا تسلیم کر لیا۔ اور برطانیہ اپنے احساسِ شکست سے پیچھا چھڑانے کے لئے اقوامِ متحدہ میں بہتر پوزیشن کے باوجود ہر عالمی مسئلہ میں مستقل طور پر امریکہ کی گود میں بیٹھا نظر آتا ہے۔

    قوموں پر ایسے ادوار آتے رہتے ہیں۔ کون کہہ سکتا ہے اب اگلی صدی کس قوم کی عروج کی صدی ہو گی۔

    مسلمانوں کے سائنسی عروج کے دور کے بارے میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب اسلام اور جدید سائنس میں بڑا مواد ہے، جسے ہماری اردو کے ایک صارف منہاجین نے مرتب کیا ہے۔ مسلمانوں کے سائنسی عروج کے دور کے حوالے سے اس کتاب کے حصہ اول میں موجود دوسرے اور تیسرے باب نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ اس کے مطالعہ کے بعد قومی سطح کا احساسِ کمتری اپنا وجود کھو دیتا ہے۔
     
  4. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم

    ع س ق جی۔۔۔۔ یہ کتاب میں‌نے بھی پڑھی ہے ۔۔۔ واقعی بہت معلوماتی ہے

    دوستو ایک بات اور کہوں گا اب مغرب نے ایک نئی پالیسی اپنائی ہے مسلم دنیا پر قبضہ کرنے کے لیے ۔۔۔۔۔

    امن فوج
    امن فورس

    یہ سب ڈرامہ ہے کم از کم میری نظر میں‌

    جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی بنائی گئی تھی ۔۔۔ اسی طرح‌یہ نیا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے
    پہلے ملک کو تباہ کر کے پھر وہاں امن فون کے بہانے وہاں‌کے قدرتی وسائل پر قبضہ ہو رہا ہے

    مسلمانوں‌جاگو
     
  5. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    عمر الغزالی ،،،،
    بہت اچھا ٹاپک شروع کیا ہے آپ نے ۔۔۔۔ لیکن اگر ہم ہندوستان سے نکل کر ذرہ عالم اسلام پر زور دیں‌تو زیادہ بہتر ہو گا ۔۔۔

    اس بات میں کوئی شک نہیں‌کہ انگریزبڑی ترقی پر ہیں ،، انہوں نے ہمیں بہت کچھ بنا کر دیا ہو گا ۔۔۔۔۔ لیکن جیسا ع س ق صاحب نے اپنی پوسٹ میں‌کہا ہے ان سب چیزوں‌کی بنیاد مسلمان سائنسدان ہیں‌۔۔۔۔۔ ۔

    لیکن ہوا کیا ،،،،، مسلمان سو گئے ،،، ،دوسرے ان کی توانائی سے حاصل شدہ چیزیں استعمال کر کر کے ترقی کرتے گئے اور ابھی بھی کر رہے ہیں‌،،،، کوئی چاند پر ائیر پورٹ بنا رہا ہے اور کوئی مریخ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اور ہم ہیں‌کہ ہر بات پر ملا جی پاس چلے جاتے ہیں‌کیا ایسا ہو سکتا ہے ۔۔۔۔
    اب ممکن ہے کے جو مثال میں دینے جا رہا ہوں‌اس سے کسی ساتھی کا دل دکھے اس کے لیے پیشگی معذرت ۔۔۔

    کسی بندے نے شاہ تراب الحق قادری صاحب سے فتوی مانگا کہ کیا زمین واقعی سورج کے گرد چکر لگاتی ہے ۔۔۔ تو انہوں‌نےجواب دیا ۔۔۔۔

    اس بارے میں‌آپ کی رائے کچھ بھی ہو سکتی ہے ،، مگر اعلیٰ حضرت بریلوی کی فلاں کتاب کے فلاں صفحہ پر لکھا ہے کہ زمین ساکن ہے ۔

    اب دیکھیں اگر ہمارے مذہب کے نام نہاد رہنما اس طرح کے ہونگے تو کیا ہم ترقی کر سکیں‌گے :



    اب ایک اور مثال ۔۔۔۔


    سن دو ہزار تین میں الجزائر میں‌زلزلہ آیا ۔۔۔ صرف چار اعشاریہ چھ درجہ کا اس میں بائیس سو سے زیادہ مسلمان جان بحق ہوئے ۔۔۔۔۔۔
    اس سے کچھ مہینہ بعد جاپان میں ایک زلزلہ آیا اس سے دگنی طاقت یعنی آٹھ درجے سے زیادہ کا ۔۔۔ تو اس میں صرف ایک بندہ زخمی ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔

    بات صرف یہ ہے کہ مسلمان سوئے ہوئے ہیں۔تحقیق کا دروازہ اپنے آپ پر بند کر رہے ہیں اور ہر دفعہ یہ کام زیادہ ہو رہا ہے ۔۔۔
     
  6. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تو نے
    وہ کیا گردوں تھا جس کا تو ہے اک ٹوٹا ہوا تارا
    (اقبال)
     
  7. عمر الغزالی
    آف لائن

    عمر الغزالی ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2006
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آپ سب کے رد عمل کابہت بہت شکریہ۔
    اگلا سوال یہ ہے کہ ہم آج جس حالت میں ہیں کیا یہ قدرتی ارتقا کے عمل کے نتیجے میں واقع ہوا یا پھر کسی سازش کے تحت ہمیں اس مقام تک پہنچایا گیا ہے۔ جب تک ہم اس بات کا تعین نہ کر لیں اس حالت سے نکلنے کی راہ شائد ہم نا ڈھونڈ پائیں۔
     
  8. عمر الغزالی
    آف لائن

    عمر الغزالی ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2006
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    انگریزوں کی برصغیر میں‌آمد سے قبل کئی دوسری قومیں سونے کی چڑیا کو قید کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی تھیں۔ اس وقت ہندوستان کی عالمی تجارت پر ایسی ہی اجارہ داری تھی جیسی کہ آج کل امریکہ اور جاپان کو ہے۔ Paul Keneddyاپنی شہرہ آفاق کتاب “عظیم قوموں کے عروج و زوال“ میں‌لکھتا ہے کہ“ سترویں صدی میں عالمی تجارت میں‌برصغیر کا حصہ 25٪ تھا(جو کہ آج کل 0.5% ہے)۔ برصغیر کا GDP اور فی کس آمدنی دنیا میں‌سب سے زیادہ تھی“۔ اس عظیم و شان سلطنت کی اساس کامیاب نظام حکومت کے علاوہ با شعور، زہین، تعلیم یافتہ اور ہنر مند قوم تھی۔اور یہاں شرح تعلیم 97٪ تھی اور نظام تعلیم انتہائی جامع تھا۔

    اس وقت ہندوستان کو پوری دنیا میں ایک زرعی ملک نہیں‌بلکہ ایک صنعتی ملک کے طور پر پہچانا جاتا تھا۔ ہندوستانی کپڑے کی مصنوعات کو پوری دنیا پر اجارہ داری حاصل تھی۔1750ء میںایسٹ انڈیا کمپنی کی کل تجارت کا 60٪ ہندوستان کے کپڑے پر مشتمل تھا۔ ڈھاکہ کی ململ سے تو ہر چھوٹا بڑا واقف ہے‌۔ 600سال قبل مسیح میں‌مصر میں‌ دفنائی جانے والی ممیاں ڈھاکہ کی ململ میں دفنائی گئی تھیں۔

    ہندوستان کے کاریگروں کی پہچان صرف کپڑا ہی نہیں‌تھا بلکہ یہاں کے بنے ہوئے بحری جہاز پوری دنیا میں‌اپنا ثانی نہیں‌رکھتے تھے۔یہاں‌کا بنا ہوا جہاز دنیا کے آٹھ چکر لگانے کے بعد بھی اتنا ہی مضبوط تھا جتنا کہ برطانیہ میں‌بنا ہوا نیا جہاز۔

    لمحہ فکریہ یہ ہے کہ صعنت میں‌اتنا بلند مقام رکھنے والا ملک اتنا پسماندہ کیسے ہو گیا کہ اسے ایک سوئی تک بھی باہر سے منگوانی پڑتی ہے؟
    کیا اس میں‌افراد کی کاہلی کا ہاتھ ہے یا پھر کسی سازش کے زریعے اپنے وقت کے خوشحال ترین لوگوں کو کاسا لیس بنا دیا گیا؟
     
  9. گھنٹہ گھر
    آف لائن

    گھنٹہ گھر ممبر

    شمولیت:
    ‏15 مئی 2006
    پیغامات:
    636
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    Re: انگریز، امریکہ اور ہم

    میں آپ کے خیالات کی تائید کرتا ہوں
     
  10. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    Re: انگریز، امریکہ اور ہم

    میں آپ کے خیالات کی تائید کرتا ہوں
    [/quote:3ku50zmg]

    me too
     
  11. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    عمر بھائی آپ کے سوالات سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کچھ اور حقائق بیان کرنا چاہتے ہیں۔ اب انتظار کا پیمانہ لبریز ہونے کو ہے۔
     
  12. پٹھان
    آف لائن

    پٹھان ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    514
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بہت اچھا موضوع شروع کیا آپ نے آج کے دور میں ایسے ہی موضوعات کی ضرورت ہے
     
  13. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    پٹھان جی صرف موضوعات کی ضرورت نہیں‌عمل کی بھی ضرورت ہے
     
  14. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
    یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
     
  15. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    عمل کی سوکھتی رگ میں ذرا سا خون شامل کر
    مِرے ہم دم فقط باتیں بنا کر کچھ نہیں مِلتا​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں