1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیا واقعی علم اٹھ رہا ہے؟ ... زنیرہ گل

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏25 جون 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جامعہ بنوریہ کراچی کے مہتمم مفتی نعیم صاحب اور علامہ طالب جوہری جیسے علمی سرمائے ہمارے علماء کرام ہم سے اللہ رب العزت کے حکم سے اٹھنے لگے
    اللہ نے اقوام عالم کو کرونا جیسےعذاب میں مبتلا کردیا دوسری طرف ٹڈی دل کے عذاب اور دیگر سزاؤں کے بعد ایک اور بہت بڑی سزا ہمیں ملنے لگی وہ یہ کہ ہم سے علم کے تارے جدا ہونے لگے
    ہمارے پیارے علماء کرام یعنی ہم گناہگاروں کو جو تھوڑا بہت علم دین سے جوڑنے کی تلقین کرتے تھے اور ہمیں اسلامی تعلیمات سے وقتاً فوقتاً آگاہ رکھتے تھے وہ لوگ یکے بعد دیگرے ہم سے جُدا ہو نے لگے
    یہ حالت دیکھ کر میں خوفزدہ ہوگئی
    میرے ذہن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ حدیث پاک آئی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
    سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”بے شک (یہ باتیں) قیامت کی علامات میں سے ہیں کہ علم اٹھ جائے اور جہالت باقی رہ اور شراب نوشی کثرت سے ہونے لگے اور علانیہ زنا ہونے لگے(صحیح بخاری)۔

    اس حدیث پاک سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ قیامت کے نزدیک علم اٹھ جائے گا
    علم اٹھ جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہماری کتابیں ختم ہو جائیں گی یا اُن کے صفحے سفید ہو جائیں گے بلکہ اس کا مطلب ہے علم دین پھیلانے والے علماء اکرام اللہ کو پیارے ہو جائیں گے۔۔۔۔
    اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو بخش دیں کہ اب یہ ہو رہا ہے ہمارے بزرگ دین ہم سے جُدا ہوئے
    یہ ایک حقیقت ہے کہ جب ایک گھر کا بزرگ اس دارے فانی سے کوچ کر جاتا ہے دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے تو گھر کا نظام درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے
    اپنوں میں سلوک و اتفاق کی جڑیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں جائیداد منقسم ہوجاتی ہے اور نفرتوں کے بیج بونے لگتے ہیں
    لالچ و حرص میں مبتلا سب کو اپنی اپنی پڑی ہوتی ہے
    جب والدین کے زیرِے سایہ ہوتے ہیں تو اُلفت محبت کا پیکر ہوتے ہیں ایک دوسرے کا احساس کرتے ہیں
    یہ ہی حال اس دنیا کا ہے ہم مسلمانوں کو آپس میں جوڑے رکھنے والے علماۓ دین چاند کی مانند چمکنے والے علماء کرام ہمارے دلوں میں
    روشنیاں بکھیرنے والے علما ء کرام اب ہم سے جُدا ہونے لگے
    اب د ل میں خوف نے جگہ لے لی ہے کہ ہم بھی ایک گھر کے بچوں کی طرح بکھر نہ جائیں کہیں ہم میں بھی نفرت پیدا نہ ہو جائے ۔
    دین سے دوری پیدا نہ ہو جائے
    ہم لوگ تو ویسے بھی کئی فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں دین اسلام سے کم اور اپنے فرقے سے زیادہ لگاؤ رکھتے ہیں
    حالانکہ اللہ تک پہنچنے کا راستہ تو بہت آسان اور واضح ہے
    بس بات تو وہی ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ سے لو لگا لی ہو تو اُسے محسوس بھی جلد کر لیتا ہے اُس تک پہنچنے کے راستے بھی نکال لیتا ہے
    اللہ ہم سب کو اتفاق و اتحاد نصیب فرمائے اور ہمارے ایمانوں کی حفاظت فرمائے آمین


    زنیرہ گل
     

اس صفحے کو مشتہر کریں