1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیا قربانی سے پہلے جانور کو زخمی کرنا صحیح ہے

'متفرق ویڈیوز' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏16 ستمبر 2016۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام علیکم اس ویڈیو میں بیل کو قربانی سے پہلے گولی مار کر زخمی کیا گیا ہے ۔کیا گولی مارنے کے بعد زخمی بیل کی قربانی جائز ہے؟
    ھارون رشید بھائی نعیم بھائی سید شہزاد ناصر صاحب عبدالمطلب بھائی
     
    عبدالمطلب نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    جن جانوروں کی قربانی جائز نہیں:

    سیدنا علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ :

    «أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَيْنَ وَالْأُذُنَيْنِ »

    ہم جانور کی آنکھیں اور کان اچھی طرح دیکھیں ۔

    [سنن الترمذي، أبواب الأضاحي، باب في الضحية بأعضباء القرن والأذن، (1503)]

    یاد رہے کہ تھوڑا کٹا ہوا اور زیادہ کٹا ہوا دونوں برابر ہیں ، کتاب و سنت میں کوئی فرق مذکور نہیں ہے۔ سیدنا براء بن عازب بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کرکے فرمایا:
    «أَرْبَعٌ لَا تَجُوزُ فِي الْأَضَاحِيِّ - فَقَالَ -: الْعَوْرَاءُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تَنْقَى»

    چار جانور قربانی میں جائز نہیں:

    ۱۔ کانا ، جس کا کانا پن ظاہر ہو
    ۲۔ بیمار، جس کی بیماری واضح ہو۔
    ۳۔ لنگڑا، جس کا لنگڑاپن ظاہر ہو۔
    ۴۔ لاغر ، جس کی ہڈیوں میں بالکل گودا نہ ہو۔

    [سنن أبي داود، كتاب الضحايا، باب ما يكره من الضحايا، (2802)، سنن النسائی، کتاب الضحایا، باب العجفاء، (4371)]

    سیدنا علی المرتضیٰ فرماتے ہیں کہ :

    «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِأَعْضَبِ القَرْنِ وَالأُذُنِ»

    رسول اللہ ﷺ نے کان کٹے اور سینگ ٹوٹے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔

    [سنن الترمذي، أبواب الأضاحي، باب في الضحية بعضباء القرن والأذن، (1504)، یہ حدیث حسن ہے۔]

    یہ چند عیوب ہیں جن کی بناء پر جانور قربانی کے لیے ذبح نہیں کیا جاسکتا۔

    اور جب یہ عیوب مزید بڑھ جائیں مثلاً جانور مکمل اندھا ہوجائے یا لولا ہو یا چلنے پھرنے سے عاجز ہو تو ان صورتوں میں بطریق اولیٰ قربانی جائز نہیں ہے۔

    اور یہ عیوب جانور میں خریدنے سے قبل موجود ہوں یا قربانی والے دن قربانی کرنے سے چند لمحے پہلے پیدا ہوجائیں دونوں صورتوں میں قربانی جائز نہیں۔ مثلاً بے عیب جانور کو ذبح کر نے کےلیے لٹایا تو اس دوران ذبح کرنے سے پہلے چھری اس کی آنکھ میں لگ گئی یا وہ چھوٹا اور دیوار سے ٹکرانے کی وجہ سے اس کا سینگ ٹوٹ گیا تو وہ بھی قربانی کے قابل نہیں ہے۔ لہٰذا اس کی جگہ کوئی دوسرا جانور قربان کیا جائے کیونکہ قربانی بے عیب جانور کی ہوتی ہے۔
    اعتراض:

    سیدنا ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ:

    «اشْتَرَيْتُ أُضْحِيَّةً، فَجَاءَ الذِّئْبُ فَأَكَلَ مِنْ ذَنَبِهَا أَوْ أَكَلَ ذَنَبَهَا، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «ضَحِّ بِهَا»

    میں نے قربانی جانور خریدا ، بھیڑیا آیا اس نے اس کی دم (چکی) کاٹ دی تو میں نے رسول اللہ ﷺ سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کی قربانی کرلے۔‘‘

    [مسند أحمد، مسند أبي سعید الخدري رضی اللہ عنہ، (11274، 11743)]

    اس روایت سے ثابت ہوا کہ اگر عیب جانور کو خریدنے کے بعد پیدا ہوا ہے تو وہ قربانی کے لیے ذبح کیا جاسکتاہے۔
    جواب:

    اس کی سند میں حجاج بن ارطاۃ بن ثور ، کثیرالخطأ والتدلیس ہے اور روایت معنعن ہے۔ اور اصول ہے کہ مدلس کا عنعنہ قبول نہیں ہوتا اور دوسری سند میں محمد بن قرظۃ بن کعب الأنصاری مجہول ہے اور سند میں انقطاع بھی ہے ، جبکہ دونوں سندوں کا مدار جابر بن یزید بن حارث الجعفی پر ہے جو کہ کذاب ہے ، حدیثیں گھڑا کرتا تھا۔ اور تیسری سند میں حجاج بن ارطاۃ کا شیخ عطیہ بن سعد بن جنادہ العوفی بھی مدلس ہے اوروہ بھی اس کو ’’عن‘‘ کے ساتھ ہی بیان کررہاہے۔ لہٰذا اس قسم کی ضعیف ترین روایت کو بطور دلیل پیش کرنا ضعف ِ علم و عقل کی دلیل ہے۔ ثانیاً : یہ دم کٹا ہونا ان عیوب سے نہیں جو قربانی میں ممنوع ہیں۔

    لہٰذا قربانی کےلیے جانور مخصوص کردینے یا خریدنے کے بعد بھی اگر عیب پیدا ہوجائے تو بھی اس کی قربانی جائز نہیں کیونکہ جانور کا بے عیب ہونا خریدنے یا مختص کرنے کےلیے نہیں بلکہ قربانی کرنے کےلیے شرط ہے۔ اسی طرح جانور کا خصی ہونا ، یہ عیب نہیں ہے بلکہ خصی جانور کی قربانی کی جاسکتی ہے کیونکہ شریعت نے اس سے منع نہیں کیا ہے

    بلکہ مسند احمد (25843) میں روایت موجود ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دو خصی مینڈھے ذبح کیے قربانی کےلیے۔

    لیکن جانور کو خصی کرنا درست نہیں ۔

    اور حاملہ جانور کی قربانی بھی کی جاسکتی ہے اور اس کا جنین بھی کھایا جاسکتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی بھی اجازت دی ہے۔
    [سنن أبي داود، کتاب الضحایا، باب ما جاء فی ذکاۃ الجنین، (2827، 2828)]

    قربانی کے جانور :

    قربانی صرف اور صرف
    1 اونٹ
    2 بھیڑ ، دنبہ، چھترا
    3 بکری اور
    4 گائے کی ہی کی جاسکتی ہے۔

    کیونکہ اللہ رب العالمین نے فرمایا ہے :
    ‹وَلِكُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللہِ عَلٰي مَا رَزَقَہُمْ مِّنْۢ بَہِيْمَۃِ الْاَنْعَامِ۰ۭ›

    اور ہم نے ہر امت کے لیے قربانی کی جگہ مقرر کی تاکہ جو مویشی جانور اللہ نے ان کو دیئے ہیں ان پر اللہ کا نام ذکر کریں۔ [الحج: 34]

    اس آیت میں قربانی کے جانور بھیمۃ الأنعام مقرر کیے گئے ہیں۔ اور بھیمۃ الأنعام کی وضاحت خود اللہ تعالیٰ نے فرمائی ہے:

    اور ’’انعام‘‘(چوپایوں)میں سے بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمین سے لگے ہوئے ۔ کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں رزق دیا اور شیطان کے قدموں کے پیچھے نہ چلو ، یقیناً وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔ آٹھ اقسام ، بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو، کہہ دیجئے کیا اس نے دونوں نر حرام کیے یا دونوں مادہ یا وہ جس پر ددنوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہیں؟ مجھے کسی علم کے ساتھ بتاؤ، اگر تم سچے ہو۔ اور اونٹوں میں سے دو اور گائیوں میں سے دو۔۔۔۔۔الخ [الأنعام: 144 – 142]

    ان آٹھ جانوروں

    (۱،۲بکری نرومادہ، ۳ ،۴بھیڑ نرومادہ، ۵ ،۶اونٹ نرو مادہ، ۷ ،۸گائے نرومادہ) کے علاوہ دیگر حلال جانور (پالتو ہوں یا غیر پالتو) کی قربانی کتاب وسنت سے ثابت نہیں ۔ لہٰذا بھینس یا بھینسے کی قربانی درست نہیں ۔ قربانی ان جانوروں کی دی جائے جن کی قربانی رسول اللہﷺ کے قول وعمل و تقریر سے ثابت ہے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    qurbani ka janwar.jpg
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    چار جانور قربانی میں جائز نہیں:

    ۱۔ کانا ، جس کا کانا پن ظاہر ہو
    ۲۔ بیمار، جس کی بیماری واضح ہو۔
    ۳۔ لنگڑا، جس کا لنگڑاپن ظاہر ہو۔
    ۴۔ لاغر ، جس کی ہڈیوں میں بالکل گودا نہ ہو۔

    گولی کھانے کے بعد کیا وہ بیل نمبر 3 کیٹگری میں آتا ہے یا نہیں ؟ کیونکہ گولی کھانے کے بعد وہ لنگڑا رہا تھا۔
     
    عبدالمطلب نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    مجبوری میں جائز ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    کس طرح کی مجبوری ؟
     
  7. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    یہ عیوب جانور میں خریدنے سے قبل موجود ہوں یا قربانی والے دن قربانی کرنے سے چند لمحے پہلے پیدا ہوجائیں دونوں صورتوں میں قربانی جائز نہیں۔ مثلاً بے عیب جانور کو ذبح کر نے کےلیے لٹایا تو اس دوران ذبح کرنے سے پہلے چھری اس کی آنکھ میں لگ گئی یا وہ چھوٹا اور دیوار سے ٹکرانے کی وجہ سے اس کا سینگ ٹوٹ گیا تو وہ بھی قربانی کے قابل نہیں ہے۔ لہٰذا اس کی جگہ کوئی دوسرا جانور قربان کیا جائے کیونکہ قربانی بے عیب جانور کی ہوتی ہے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں