1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کچھ نئی زمینیں تلاشنی ہیں--- ستارے سفر کے لوٹا میں

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ابراہیم مرزا, ‏25 نومبر 2015۔

  1. ابراہیم مرزا
    آف لائن

    ابراہیم مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    ترے خال و خد میں ہوتا میں
    تیرے آئنیہ میں سما تا میں

    تم تو کب کے جا چکے
    پھر کیوں یوں رویا میں

    تری تصویر مرے روبرو
    تجھ سے یوں گویا میں

    تم نے کہا اب جاو بھی
    دروازے پہ مگر رکا میں

    ہاتھ سے جب ہاتھ چھوٹا
    یکدم نیند سے جاگا میں

    کیوں کسی نے تجھے دیکھا
    ہر ایک سے بپھرا میں

    اب نہیں میں جانے کا
    تیری زلف سے الجھا میں

    جب کچھ ہاتھ نہ آیا
    امر بیل سے لپٹا میں

    ہر اک سے گفتگو اب
    ترے رنگ میں رنگا میں

    ماں کسی کی چھن جائے
    اب کہ یوں اجڑا میں

    جو خون جگر تو نے تھوکا
    اس خون میں نہا میں

    تو نہں ہے تو اب
    خود کو زور سے پکارا میں


    ویرانے ڈھوندنے والو
    کسی ویرانے کا نظارا میں

    جھولی میں جو تری گرے
    کاش ہوتا وہ ستارا میں

    اتنی شوریدگی مرے اندر
    گلی کا آوارہ کنارہ میں

    ترے ہاتھ سے ہی قتل ہوا
    ہائے! کس قدر بیچارہ میں

    جس خاک سے تو گزرے
    اُسی کو چومتا رہتا میں

    تو جو میرے ساتھ رہا
    تھا سب سے بیگانہ میں

    تو جو آتا مرے آنگن میں
    دلہن کی طرح سجاتا میں

    اِک بار تو بس کہتا تو
    چاند کو کرتا تارا میں

    کوئی چاندی کی بات کرتا
    ترا نام زور سے چِلاتا میں

    تو نے دھتکارا ہی نہیں
    ورنہ فلک سے گرتا میں

    کچھ نئی زمینیں تلاشنی ہیں
    ستارے سفر کے لوٹا میں

    اک وقت یوں بھی آیا
    تجھ کو سمجھا خدا میں

    تو زنجیر ڈال دیتا ہے
    اٹھاتا ہوں دست دعا میں

    کیا قیامت ہوگی جب
    ہوتا تری ڈولی کا سہارا میں

    گلاب وہی روٹھ گیا
    تری زلف سے جب مہکا میں

    اب تو آؤ خواب میں
    ساری رات کا سویا میں

    سوجی آنکھوں نے سب بتایا
    تری یاد میں جاگا میں

    کاش اک پھول ہوتا
    ترے آنگن میں کِھلتا میں

    درد کی نرم پوروں سے
    اس کے زخم چُنتا میں

    چلو اب تو لوٹ آؤ
    جیتے تم،ہارا میں


    تجھے گر کوئی دکھ ملتا
    خدا سے بھی لڑتا میں

    تجھ کو سنتا، سارا دن
    تیری آواز گنگناتا میں

    منانے کی ادا دیکھنے کو
    جان بوجھ کہ روٹھتا میں

    (جاری)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں