1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کچھ لکھنے کی ہمت نہیں

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏17 فروری 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہنگو کے علاقہ دوابہ میں کل شام سے لاپتہ 8 سالہ بچی کی تشدد زدہ لاش ملی ہے جو کہ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کے بعد قتل کی گئی ہے۔ سروخیل سے تعلق رکھنے والی مدیحہ کل شام سے اپنے گھر سے غائب تھی جس کے تلاش کیلئے ورثاء نے تمام رات بہت کوشش کیں لیکن نہیں ملی۔ پولیس کے مطابق آج صبح گاؤں سے دور جھاڑیوں سے مدیحہ کی لاش ملی ہے جس کو چاقوؤں کے وار کر کے قتل کر دیا گیا ہے

    [​IMG][​IMG]
     
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اس موضوع پر بہت لکھا گیا ہے اور لکھا جارہا ہے لیکن عملی اقدام کے لیئے اسلامی اصولوں اور سزاوں سے روگردانی کے لیئے اسمبلی میں قانون سازی کے خلاف بحث جاری ہے قانون سازی کی بحث میں کئی اشخاص ملحدوں کو خوش کرنے اور غیر مسلموں سے مرعوب اپنی عقل کے مطابق اسلامی سزاوں کے خلاف تشریح کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ جتنی دیر تک قرآن وسنت کے مطابق معاشرے میں جزا و سزا کے عمل کو یقینی نہیں بنایا جاتا ایسے واقعات رو نماہوتے رہیں گے۔۔۔۔۔ حوا کی بیٹیاں درندوں کی بھینٹ چڑہتی رہیں گی ۔۔۔۔ ہمیں ان عوامل کو بھی دیکھنا ہوگا جو ایسے حادثات کا باعث بنتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ نے درست کہا ’’ لکھنے کی ہمت نہیں ‘‘
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    101 فیصد آپ کی بات سے متفق ہوں

    شریعت اور عقل دونوں کی یکساں رائے کے مطابق ایسے اعضا کو کاٹ کر جدا کر دیا جاتا ہے جو خرابی کا باعث بنے، فتنہ پرور ہو، ہیجان پرداز ہو، اس کی حرکتوں سے شر انگیزی پھیلے، امن و امان مخدوش ہوں، اور اس کے مزید باقی رہنے سے انفرادی اور معاشرتی نقصانات سامنے آئیں۔

    سزاؤں کے بارے میں زبان درازی کرنے والے حقیقت میں مجرم سے اظہار ہمدردی تو کرتے ہیں لیکن پورے معاشرے کے حقوق نظر انداز کر دیتے ہیں، وہ مجرم پر شفقت تو کرتے ہیں لیکن جرم سے متاثر شخص کو بھول جاتے ہیں، وہ سزا کو دیکھتے ہیں لیکن مجرمانہ گھٹیا حرکت سے آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔

    ان سزاؤں سے اللہ تعالی کے عدل و انصاف اور اس کی حکمت كا پتہ چلتا ہے؛ کیونکہ یہ سزائیں مفاد عامہ کے حصول اور امن و امان برقرار رکھنے کی ضامن ہیں۔

    فرمانِ باری تعالی ہے:

    وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ
    اور تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے۔[البقرة : 179]

    یعنی ہمہ قسم کی زندگی ہے، چنانچہ معصوم جانوں کو زندگی بخشی اس کیلیے معصوم جانوں کا قتل حرام قرار دیا، املاک کو زندگی بخشی اس کیلیے کسی کا حق غصب کرنے سے روکا، عزت آبرو کو زندگی بخشی کہ ہتک عزت حرام قرار دی۔
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں