ّ[align=left:32p6r6xt][/align:32p6r6xt]راہ عشق سوئ وا نکہ،دھاکہ ہو ئیں تا جاہیں باہر پاک اندر آلود،کیا تو شیخ کہلائیں دنیا جیون چار دہاڑے،کون کسی نال رسے جس دن ونجاںموت نے دل ،جیون کوئ نہ رسے جنگل بیلے پھر ان ڈھونڈ تیدی کوک نہ سکاں،ماری لاج دی نی ماتے سانوں کھیڈن دے میرا اوت کھیڈن کون آ سی
نعیم صاحب اگر مجھے پہلے پتہ ہوتا تو میں ین کا انگر یزی میں ترجمہ کر دے تی۔لیکن یہ صوفیانہ شاعری ہے۔اور اس کا شمار کافیوں میں ہوتا ہے۔آپ نے پڑھا کافی ہے۔