1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کچھ تو احساسِ زیاں تھا پہلے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از rose, ‏20 اگست 2016۔

  1. rose
    آف لائن

    rose ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2016
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:


    کچھ تو احساسِ زیاں تھا پہلے
    دل کا یہ حال کہاں تھا پہلے

    اب تو جھونکے سے لرز اٹھتا ہوں
    نشّۂ خوابِ گراں تھا پہلے

    اب تو منزل بھی ہے خود گرمِ سفر
    ہر قدم سنگِ نشاں تھا پہلے

    سفرِ شوق کے فرسنگ نہ پوچھ
    وقت بے قیدِ مکاں تھا پہلے

    یہ الگ بات کہ غم راس ہے اب
    اس میں اندیشۂ جاں تھا پہلے


    یوں نہ گھبرائے ہوئے پھرتے تھے
    دل عجب کنجِ اماں تھا پہلے

    اب بھی تو پاس نہیں ہے لیکن
    اس قدر دور کہاں تھا پہلے

    ڈیرے ڈالے ہیں بگولوں نے جہاں
    اُس طرف چشمہ رواں تھا پہلے

    اب وہ دریا، نہ وہ بستی، نہ وہ لوگ
    کیا خبر کون کہاں تھا پہلے

    ہر خرابہ یہ صدا دیتا ہے
    میں بھی آباد مکاں تھا پہلے

    اُڑ گئے شاخ سے یہ کہہ کے طیور
    سرو ایک شوخ جواں تھا پہلے


    کیا سے کیا ہو گئی دنیا پیارے
    تو وہیں پر ہے جہاں تھا پہلے

    ہم نے آباد کیا ملکِ سخن
    کیسا سنسان سماں تھا پہلے

    ہم نے بخشی ہے خموشی کو زباں
    درد مجبورِ فغاں تھا پہلے

    ہم نے ایجاد کیا تیشۂ عشق
    شعلہ پتھّر میں نہاں تھا پہلے

    ہم نے روشن کیا معمورۂ غم
    ورنہ ہر سمت دھواں تھا پہلے

    ہم نے محفوظ کیا حسنِ بہار
    عطرِ گل صرفِ خزاں تھا پہلے

    غم نے پھر دل کو جگایا ناصر
    خانہ برباد کہاں تھا پہلے

    .(ناصر کاظمی).

    [​IMG]
     
    آصف احمد بھٹی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کیا کہنے ۔ ۔ ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں