1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کچھ بھی نہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏13 جون 2006۔

  1. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    بہت اچھا کلام پڑھنے کا ملا شکریہ
     
  2. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت اچھا کلام
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچھے کلام کی صرف تعریف ہی کافی نہیں ہوتی۔۔ کچھ اپنا حصہ بھی ڈالنا چاہیئے۔
    میری پسند کے کچھ اور اشعار حاضرٍ خدمت ہیں۔۔۔

    یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے
    کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے
    میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہوں سائے کو
    بدن مرا ہی سہی، دوپہر نہ بھائے مجھے
    وہی تو سب زیادہ ہے نکتہ چیں میرا
    جو مسکرا کے ہمیشہ گلے لگائے مجھے
    وہ مہرباں ہے تو اقرار کیوں نہیں کرتا
    وہ بدگماں ہے تو سو بار آزمائے مجھے
    برنگٍ عود ملے گی اسے مری خوشبو
    وہ جب بھی چاہے بڑے شوق سے جلائے مجھے
    میں اپنی ذات میں نیلام ہو رہا ہوں قتیل
    غمٍ حیات سے کہہ دو خرید لائے مجھے
    کلام قتیل شفائی​
     
  4. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    زبردست
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شامی !!!!!
    پھر وہی دادیہ الفاظ ؟؟
    یار آپ کچھ اپنی پسند بھی تو سناؤ :(
     
  6. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سب سے چھپا کر درد جو وہ مسکرا دیا
    اسکی ہنسی نے تو آج مجھ کو رُلا دیا
    لہجے سے اٹھ رہی تھی اِک درد کی داستان
    چہرہ بتارہا تھا کہ سب کچھ گنوا دیا
    آواز میں ٹھہراؤ تھا آنکھوں میں نمی تھی
    اور کہہ رہا تھا کہ میں نے سب کچھ بھلا دیا
    جانیں کیااسکو لوگوں سے تھیں شکایتیں
    تنہائیوں کے دیس میں خود کو بسا دیا
    خود بھی وہ ہم سے بچھڑ کہ ادھورا سا ہو‌گیا
    مجھ کو بھی اتنے لوگوں میں تنہا بنا دیا
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب شامی بھائی ۔۔ مزہ آگیا
    اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں
    یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں

    یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
    کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں

    زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہے
    ہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں

    مدتوں سے یہی عالم نہ تو قع نہ امید
    دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جاناں جاناں

    ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ اٹھتا ہے
    ہر کوئی اپنے ہی سائے سے ہراساں جاناں

    ہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ
    جیسے اڑتے ہوئے اوراقِ پریشاں جاناں
    (احمد فراز)​
     
  8. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت خوب
     
  9. زہرہ
    آف لائن

    زہرہ ممبر

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    38
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اذیتوں کے تمام نشتر ۔ ۔
    میری رگوں میں
    اتار کر
    وہ بڑی محبت سے پوچھتا ہے
    “ تمہاری آنکھوں کو کیا ہوا ہے
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھے زہرہ جی
     
  11. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب! زہرہ جی!

    وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
    یہ کام کس نے کِیا ہے ، یہ کام کس کا تھا ؟​
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے یہ بات آج تک سمجھ نہیں آئی کہ یہ شاعر لوگ قتل ہو کر بھی کیسے اور کہاں سے شعر لکھتے رہتے ہیں :shock:
     
  13. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    آپ کی سمجھ میں کیوں نہیں آتا یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔ البتہ یہ داغ جی کا شعر ہے۔ جو برِصغیر کے معروف ترین شعرا میں گِنے جاتے ہیں۔

    اس غزل کا آخری شعر کچھ یوں ہے۔

    ہر اِک سے کہتے ہیں‌ وہ، داغ بے وفا نِکلا
    یہ پوچھے اُن سے کوئی وہ غلام کِس کا تھا​
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ارے بھائی یہ وہ غزل تو نہیں ہے

    تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
    نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا ؟​

    میری پسندیدہ غزلوں میں سے ہے ۔ غلام علی نے گائی ہے
     
  15. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    آپ نے درست جانا یہ وہی غزل ہے۔
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    امجد اسلام امجد کی ایک آزاد نظم حاضرِ خدمت ہے

    وہ جو قافلے تھے بہار کے
    کسی ریگزار کی دھوپ میں وہ جو قافلے تھے بہار کے
    وہ جو اّن کھلے سے گلاب تھے
    وہ جو خواب تھے مری آنکھ میں
    جو سحاب تھے تری آنکھ میں
    وہ بکھر گئے، کہیں راستوں میں غبار کے !
    وہ جو لفظ تھے دمِ واپسیں
    مرے ہونٹ پر
    ترے ہونٹ پر
    انہیں کوئی بھی نہیں سن سکا
    وہ جو رنگ تھے سرِ شاخِ جاں
    ترے نام کے
    مرے نام کے
    انہیں کوئی بھی نہیں چُن سکا
    اب چنگارے بن کے بکھر گئے
    ہوں کسی دہکتے شرار کے !
    کسی ریگزار کی دھوپ میں وہ جو قافلے تھے بہار کے !
     
  17. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب!



    محفل کا یہ انداز، کہاں وہ ہیں، کہاں‌مَیں
    دنیا کو خبر ہو گی، جو کھولوں گا زباں مَیں

    چاہو تو ہم آہنگ کروں دل سے زباں مَیں
    کچھ عرض کروں، جان کی پاؤں‌جو اماں مَیں

    حالاتِ غمِ عشق نہیں ، ذکر کے قابل
    سُنتے ہیں اگر آپ تو کرتا ہوں بیاں مَیں

    ذرّے کو بھی خورشید سے نسبت سہی پھر بھی
    سچ بات مگر یہ ہے، کہاں آپ، کہاں مَیں

    بُھولے سے بھی انگڑائی اب آتی نہیں‌مجھ کو
    اے چشمِ زمانہ! کبھی ہوتا تھا جواں مَیں

    سائے کی طرح ساتھ نظر آؤں کا سرکار!
    جانا ہے کہاں مجھ کو، جہاں آپ، وہاں مَیں

    اب خُود ہی نصیر اُٹھ کے چلا جاؤں تو اچھا
    اِس انجمنِ ناز میں ہُوں بارِ گراں ، مَیں

    (سیّد نصیر الدین نصیر)​
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مقطع بہت خوب تھا۔ بلکہ حاصلِ کلام ہے۔

    ایک غزل پیشِ خدمت ہے

    کہتے ہیں مجھے عشق کا افسانہ چاہیے
    رسوائی ہو گئی تمھیں شرمانا چاہیئے

    خوددار اتنی فطرتِ رندانہ چاہیئے
    ساقی یہ خود کہے تجھے پیمانہ چاہیئے

    عاشق بغیر حسن و جوانی فضول ہے
    جب شمع جل رہی ہو تو پروانہ چاہیئے

    آنکھوں‌میں دم رُکا ہے کسی کے لیے ضرور
    ورنہ مریضِ ہجر کو مر جانا چاہیئے

    وعدہ تھا انکا رات کے آنے کا اے قمر
    اب چاند چھپ گیا انہیں آ جانا چاہیئے

    (قمر جلالوی)​
     
  19. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب! نعیم بھائی!
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    غزل کی پسندیدگی کا شکریہ !

    مظہر امام کی ایک غزل پیشِ خدمت ہے :

    تجھے بھی جانچتے اپنا بھی امتحان کرتے
    کہیں چراغ جلاتے کہیں دھواں کرتے

    سفینہ ڈوب رہاتھا تو کیوں نہ یاد آیا
    تری طلب، ترے ارماں کو بادباں کرتے

    ہوا تھی تیز، جلاتے رہے دلوں کے چراغ
    کٹی ہے عمر، لہو اپنا رائیگاں کرتے

    وہ بے جہت کا سفر تھا، سوادِ شام نہ صبح
    کہاں پہ رکتے، کہاں یادِ رفتگاں کرتے

    دیارِ خواب میں ٹھہرے، حصارِ گل میں رہے
    مگر یہ غم ہی رہا خود کو شادماں‌کرتے

    (مظہر امام)​
     
  21. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ہوا تھی تیز، جلاتے رہے دلوں کے چراغ
    کٹی ہے عمر، لہو اپنا رائیگاں کرتے​

    بہت ہی خوب!
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کا شکریہ :)

    ایک غزل جو واقعی مجھے پسند آئی ۔ پیشِ خدمت ہے

    وسعتِ صحرا کے آگے آسماں چھوٹا لگا
    دھوپ ایسی تھی کہ سر کو سائبا ں چھوٹا لگا

    لوگ خوش فہمی کے پنجوں پر کھڑے تھے فطرتاً
    اور یوں قد میرا سب کے درمیاں چھوٹا لگا

    یاس، محرومی، محبت، کرب، خوش فہمی، انا
    اتنے ساماں تھے میرا تنہا مکاں چھوٹا لگا

    جی رہا ہے وعدہء فردا پہ تیرے اے خدا
    ورنہ اس بندے کو تیرا یہ جہاں چھوٹا لگا

    ایک اک لمحے کا جب مانگا گیا مجھ سے حساب
    جانے کیوں ذہنِ شہنشاہِ زماں چھوٹا لگا

    دور سے قطرہ بھی اک دریا نظر آیا مجھے
    قربتوں کی زد میں‌بحرِ بیکراں چھوٹا لگا

    (ڈاکٹر فریاد آزر)​
     
  23. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    یاس، محرومی، محبت، کرب، خوش فہمی، انا
    دل تنگ نہیں ‌خیر سے مہمان بہت ہیں ۔​

    میرے والے شعر کا پہلا مصرعہ مجھے یاد نہیں، آپ کے شعر کا مصرعہ ساتھ لگا کر ایویں لکھ رہا ہوں۔ :?


    نعیم بھائی! بہت اچھی غزلیں ارسال کیں آپ نے۔ بہت خوب!
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کا بہت شکریہ ۔ :)
     
  25. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    خوب نعیم صاحب
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عبد الجبار لکھتے ہیں۔
    آپ میرا وہ مصرعہ نہ لیں ۔ بلکہ آپ یہ مصرعہ لے لیں

    کھانا تو ہے نہیں برتن و برتان بہت ہیں
    دل تنگ نہیں خیر سے مہمان بہت ہیں​

    کیسا ؟؟؟ :84:
     
  27. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    داد کی طلب کے بغیر ایک غزل پیش خدمت ہے


    یاد آتا ہے روز و شب کوئی
    ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئی

    لبِ جو چھاؤں میں درختوں کی
    وہ ملاقات تھی عجب کوئی

    جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا
    وہ بھی تھا موسمِ طرب کوئی

    کچھ خبر لے کے تیری محفل سے
    دور بیٹھا ہے جاں بلب کوئی

    نہ غمِ زندگی نہ دردِ فراق
    دل میں یونہی سی ہے طلب کوئی

    یاد آتی ہیں دور کی باتیں
    پیار سے دیکھتا ہے جب کوئی

    چوٹ کھائی ہے بارہا لیکن
    آج تو درد ہے عجب کوئی

    جن کو مٹنا تھا مٹ چکے ناصر
    ان کو رسوا کرے نہ اب کوئی

    (ناصرکاظمی)​
     
  29. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    واہ بھئی واہ۔ بہت خوب انتخاب ہے۔
     
  30. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    واہ! بہت خوب نعیم بھائی!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں